مضامین
کربلاایک ابدی جنگ ہےسلطانوں سے
آج دنیا کےگوشہ گوشہ میں نواسہ رسول جگرگوشہ بتول حضرت امام حسین علیہ السلام کےیوم شہادت کی یاد میں یوم عاشور منایاگیا۔ اس موقع پرعراق کےمقدس شہرکربلائے معلی میں جہاں تقریباساڑھےچودہ سوسال پہلے نواسہ رسول حضرت امام حسین نے بارگاہ الہی میں اپنی اور اپنےاعزہ و اصحاب کی قربانی پیش کی تھی، لاکھوں عزاداروں نے مزار حسینی پرحاضری دی موصولہ رپورٹوں کےمطابق یوم عاشورکربلاء معلی میں پچاس لاکھ سے زائد عزاداران امام مظلوم نے مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ عاشور منایا۔
نومحرم کی شام تک تیس لاکھ سے زائد عزادار اور زائرین عراق کے دوسرے شہروں سے پیدل چـل کے ماتمی دستوں کی شکل میں کربلائے معلی پہنچ چکے تھے۔ اگر چہ اس درمیان راستے میں انسانیت کےدشمن درندہ صفت دہشت گردوں نے ماتمی دستوں اور سوگواروں پرحملےاور ان کے راستے میں بم دھماکے کئے لیکن کوئي بھی چیز عزاداران حضرت سید الشہدا علیہ السلام کے عزم میں رکاوٹ نہ بن سکی اور کئي دن کی پیدل مسافت طے کرنے کے بعد وہ کربلائے معلی پہنچ گئے جہاں انہوں نے شب عاشور حضرت امام حسین اور علمدار کربلا حضرت ابو الفضل العباس علیھماالسلام کے روضوں اور بین الحرمین میں عزاداری اور سینہ زنی کرتے ہوئے گزاری، کربلاے معلی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ظہرعاشور تک مزید دسیوں لاکھ زائرین کربلائے معلی پہنچ چکے تھے۔ شہر کربلا کی انتظامیہ کے مطابق اس وقت کربلائےمعلی میں پچاس لاکھ سے زائد زائرین اور عزادار موجود ہیں اور پورےعقیدت واحترام سے نواسہ رسول کاغم منارہےہیں۔ روضہ ہائے مبارک اور بین الحرمین میں نماز صبح کے بعدسےہی عزاداری کےجلوس اور ماتمی دستے آنا شروع ہوگئے اور یہ سلسلہ پورے دن جاری رہا۔ کربلائے معلی میں عراق کے دوسرے علاقوں سے آنے والے پچاس لاکھ عزاداروں کےعلاوہ ایران، ہندوستان، اور پاکستان سمیت دنیا کے پچيس سے زائد ملکوں کے کئي لاکھ زائر بھی عاشور میں شرکت کرنے کے لئے کربلا معلی پہنچے ہیں۔ نجف اشرف، کاظمین، سامرا اور بغداد سمیت عراق کے دیگر شہروں اور قریوں میں بھی عاشورا عقیدت و احترام کےساتھ منایا جارہا ہے۔ شام کے دارالحکومت دمشق میں بھی لاکھوں سوگواروں نے عاشورا کی مناسبت سے ثانی زہرا حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضہ مبارک میں عاشور کا دن عزاداری اور نوحہ و ماتم میں بسرکی۔ عاشور کی مناسبت سے لبنان اور دیگر عرب ملکوں میں بھی عزاداری کے جلوس نکالے گئے۔ ہمارے نمائندوں کی رپورٹ کے مطابق بحرین اور سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں سختیوں اور سرکاری افواج کے تشدد کے باوجود عاشقان محمد و آل محمد علیھم السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے کا سوگ منایا اور مجالس عزا منعقد کیں۔ واضح رہےکہ نواسہ رسول حضرت امام حسین کی عزاداری جوتقریباساڑھےچودہ سوسال سےمسلسل جاری ہے ، صرف ایک سوگ نہيں بلکہ ایک پیغام ہے ، اور اس کی سب سےبڑی دلیل اس کاآج تک پورےآب وتاب سےجاری رہنا اوراس میں وقت کےساتھ ساتھ اضافہ ہوناہے ۔عزاداری حسین اگرصرف ایک سوگ ہوتی تو دوسرےغموں کی مانند اس پربھی وقت کامرحم پڑچکاہوتا لیکن یہ ایک پیغام ہے اوراسی بنا پر جب جب دنیاميں ظلم وبربریت کابازار گرم ہواہے عزاداری حسینی میں جلاآئی ہے کیونکہ دنیاکی تمام بڑی تحریکوں میں عزاداری حسین اور تحریک حسینی نےہمیشہ مثالی کردار ادا کیاہے اورحریت پسندی کےتمام اہم رہنماؤں نے تحریک حسینی کومشعل راہ بنایا ہے اس وقت مشرق وسطی میں بیداری وآزادی کےلہرکےپیش نظر عزاداری حسینی کوخاص طور سےدشمن اپنی جارحیتوں کونشانہ بنا رہاہے اورعلاقےکی تمام آمرطاقتيں اسےدبانےکی کوششوں میں مصروف ہيں کیونکہ بقول شاعرکربلاایک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے ۔