ایم کیو ایم اپنی شیعہ مخالف پالیسیوں کو ترک کر دے
ملک بھر اور خصوصاً شہر کراچی میں بسنے والے شیعہ افراد کی رائے عامہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کا جھکاؤ ناصبی وہابی دہشت گرد جماعتوں کی طرف ہے جس کے باعث شیعہ مخالف پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور پاکستان میں بسنے والے کروڑوں شیعیان حیدر کرار کی دل آزاری کی جا رہی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سیاسی راستے کو پاکستان کی اکثریت نفرت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اس نفرت کی وجہ متحدہ قومی موومنٹ کی شیعہ مسلمانوں سے دشمنی اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف محاز آرائی پر مبنی پالیسیاں بنانا اور ان پر عمل درآمد کرنا ہے جس کی واضح ترین دو مثالیں حالیہ دنوں میں اس وقت دیکھنے کو آئیں جب شہر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے دو شیعہ نوجوانوں کے تشیع جنازہ پر متحدہ قومی موومنٹ کے دہشت گرد وں نے نہ صرف دھاوا بول دیا بلکہ شیعیان حیدر کرار اور شرکائے تشیع جنازہ کو زدو کوب کرنے سمیت سنگین دھمکیاں بھی دیں۔
دونوں واقعات میں متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے کوشش کی کہ شہداء کے جنازوں پر کفن کے اوپر ایم کیو ایم کے جھنڈے لگا کر سیاست چمکائی جائے اور جبکہ ایسا کرنے پر ایک عام شیعہ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتا حتیٰ کہ شیعہ جماعتوں کے پرچم بھی کفن پر نہیں پہنائے جاتے بلکہ قرآنی آیات کی چادر ڈال دی جاتی ہے ۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ اپنے آپ کو ایک سیاسی جماعت کہتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم نہیں ہے،ایم کیو ایم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شراکت دار ہے ،ایم کیو ایم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ایک کیو ایم کی پالیسی شدت پسندی نہیں ہے۔۔۔۔
لیکن کیا حقائق ان تمام دعووں کی عکاسی کرتے ہیں؟ اس بات کا جواب ہے بالک نہیں!!
ایم کیوایم نے ہمیشہ کالعدم دہشت گردوں کے سر غنہ ناصبی دہشت گردوں کے ساتھ اپنے روابط قائم رکھے جبکہ ایم کیو ایم کے ایک ممبر قومی اسمبلی نے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے جلسہ میں نہ صرف شرکت کی بلکہ متعصبانہ لب و لہجہ استعمال کرتے ہوئے فن خطابت بھی دکھائے۔صرف یہی نہیں بلکہ کالعدم دہشتگرد گروہ کے ایک پورے وفد نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کا بھی دورہ کیا۔
ایک طرف تو شیعہ مسلمانوں کو ایم کیو ایم کا کالعدم دہشت گرد گروہوں کی طرف جھکاؤ صاف اور واضح نظر آتا ہے جبکہ دوسری طرف ایم کیوا یم سے تعلق رکھنے والے سابق ناظم کراچی مصطفی کمال کے وہ الفاظ بھی یاد ہیں جو انہوں نے سنہ ۲۰۰۹ میں سانحہ عاشورا میں درجنوں شیعہ شہادتوں کے بعد الٹا شیعہ نوجوانوں پر الزام عائد کرتے ہوئے واقعہ کے اصل حقائق پر بڑی چالاکی سے پردہ ڈالنے کی کوشش کی تھی۔
دوسری طرف یہ بات بھی شیعہ مسلمانوں کو یاد ہے کہ ۲۰۱۱ میں ملیر کے علاقے میں ایم کیو ایم کے دہشت گردوں نے ایک ممبر قومی اسمبلی کی سربراہی میں نہ صرف شیعہ نوجوانوں پر تشدد کیا بلکہ کئی ایک مقامات پر ان کو فائرنگ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
یہاں ایسی بہت سی باتیں ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں اور جب سے جنرل پرویز مشرف کی حکومت آنے کے بعد ایم کیو ایم حکومت میں شراکت دار ہے ،کراچی کے وہ علاقے جہاں شیعہ اکثریت ہے کسی قسم کا کوئی ترقیاتی منصوبہ بھی شروع نہیں کیا گیا ،ان مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ متحد ہ قومی موومنٹ کی طرف سے کئے جانے والے سب دعوے جن میں وہ خود کو شریف اور پر امن جماعت ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہے سب جھوٹ کا پلندا ہے۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پاکستان میں اور خصوصاً شر کراچی میں ایم کیو ایم کی حکومت میں ہونے کے باوجود سیکڑوں شیعہ نوجوانوں کا قتل عام ہوا لیکن متحدہ قومی موومنٹ نے آج تک نہ پارلیمنٹ ،سینیٹ،اور صوبائی اسمبلی میں کوئی ایسی قرارداد پیش نہیں کی جس میں شیعہ نسل کشی کی مذمت یا شیعہ نسل کشی کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہو۔
تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو شیعہ تعلقات کو بھولنا نہیں چاہئیے ،ایک سینئر تجزیہ نگار کاکہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین مشکلات کے دنوں میں جن لوگوں نے مدد کی ان کو نہیں بھولنا چاہئیے۔
آج شیعہ عمائدین کاکہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کو کالعدم دہشت گرد گروہوں کی حمایت حاصل ہے اورکالعدم دہشت گرد گروہوں کے دہشت گردوں کا اثر و نفوز ایم کیو ایم میں بڑھ چکا ہے جس کے سبب شیعہ دشمن پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔شیعہ عمائدین کایہ بھی کہنا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی شیعہ دشمن پالیسیوں کو بنانے میں کن لوگوں کا کردار ہے،شیعہ مسلمان نہ پہلے کسی سازش اور دھمکیوں سے خائف ہوئے تھے اور نہ اب اور نہ ہی آئندہ ہوں گے۔
شیعہ عمائدین میں شدید غصہ پایا جاتا ہے اور انہو ں نے متحدہ قومی موومنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کو شیعہ دشمن پالیسیوں کے خلاف تدارک کرنا ہو
گا اور ایم کیو ایم شیعہ مسلمانوں کو خلاف سازش کے کھیل سے باز رہے ورنہ نتائج اچھے نہ ہوں گے۔