مضامین

انتظامیہ کی جانبداری اور کالعدم تنظیم کی مزموم سرگرمیاں، دریا خان کی ملت تشیع مسائل کے بھنور میں (حصہ دوئم

bannedمجلس وحدت مسلمین کے رہنماء علامہ اصغر عسکری نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ دریا خان کے موجودہ نامناسب حالات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب یہاں سے الیکشن جیتے ہیں، کالعدم سپاہ صحابہ کا صوبائی نائب صدر مولوی عبدالحمید میاں شہباز شریف کے مدمقابل تھا، اس موقع پر ن لیگ اور سپاہ صحابہ کا معاہدہ ہوا، جس کے نتیجے میں عبدالحمید نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لئے اور شہباز شریف بلامقابلہ منتخب ہو گئے، اس معاہدہ میں یہ طے پایا تھا کہ اگر ن لیگ برسر اقتدار آ جائے تو ضلع بھکر سمیت پنجاب بھر میں کالعدم سپاہ صحابہ کو کھل کر کام کرنے کی اجازت ہو گی اور حکومت کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
ضلع بھکر کی تحصیل دریا خان میں کالعدم تنظیم کی جانب سے 25 ستمبر 2011ء کو جلسہ کا اعلان کیا گیا، اس سلسلے میں ضلع بھر میں اشتہارات لگائے گئے کہ خانسر چوک پر کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کا استقبال کیا جائے گا، بعدازاں اس کا استقبالی جلوس دریا خان جائے گا، دوسری جانب ملت تشیع نے 25 ستمبر کو ہی شہید سید ضمیر الحسن کے چہلم کے موقع پر جلسہ کا اہتمام کیا، تاہم انتظامیہ کی طرف سے کور کمیٹی نے دونوں فریقین کو راضی کر لیا کہ 25 ستمبر کو کوئی بھی فریق جلسہ نہیں کرے گا، 25ستمبر کی رات دریا خان شہر میں پولیس نے آپریشن کیا اور اہل تشیع کے 50 سے زائد گھروں میں داخل ہو کر 7 افراد کو گرفتار کر کے ناجائز اسلحہ کا مقدمہ درج کر لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہل تشیع اسیران سید تنویر شاہ اور سید نقی شاہ پر تشدد کر رہی ہے اور مال مقدمہ یعنی اسلحہ برآمد کرانے کیلئے ان کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 
کالعدم تنظیم کے صوبائی نائب صدر کا تعلق بھکر سے ہونے کے باعث دریا خان میں اس تنظیم کی فعالیت کافی حد تک بڑھ گئی ہے جبکہ دوسری جانب انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ اور پے در پے شرانگیزی کے واقعات کے باعث ملت تشیع تشویش کا شکار ہے، اسی وجہ سے شہداء اور اسیران کے خاندان بھی شدید مایوسی اور بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں، مقامی ذرائع کے مطابق دریا خان میں پیش آنے والے واقعات کی ذرائع ابلاغ پر کوریج نہ ہونے کی وجہ سے اکثر مسائل دب جاتے ہیں، دوسری جانب موثر احتجاج نہ ہونے کی وجہ سے بھی انتظامیہ پر خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا، البتہ ماہ ستمبر میں بھکر میں کالعدم تنظیم کی شرانگیزی کے جواب میں اہل تشیع نے دھرنا دیکر مطالبات منظور کروائے، ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم کا صوبائی رہنماء مولوی عبدالحمید خالد اپنے مرکزی رہنمائوں کے ہمراہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ، سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے متعدد ملاقاتیں کر چکا ہے جس کی وجہ سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بھکر، ڈی ایس پی اور مقامی پولیس کا رویہ یکطرفہ ہو چکا ہے، پولیس کے اس جانبدارانہ رویہ کے باعث دریا خان میں تشیع میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔ 
دریا خان کے حالات کے بارے میں مزید آگاہی کیلئے اسلام ٹائمز نے ضلع بھکر سے تعلق رکھنے والے شیعہ عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری سے رابطہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ دریا خان کو شرپسندوں کی جانب سے ٹارگٹ کرنے کی 3 وجوہات ہیں، پہلی وجہ یہ ہے کہ دریا خان دریائے سندھ کے کنارے پر واقع ہے، یہاں ڈیرہ اسماعیل خان سے کشتیوں کے ذریعے آمد و رفت ممکن ہے اور اس کے علاوہ اسلحہ بھی لایا اور لیجایا جا سکتا ہے، اس تناظر میں دہشتگردوں کی نقل وحرکت بڑی آسانی سے ہوتی ہے، دہشتگردوں کیساتھ تعلقات کی بناء پر کالعدم تنظیموں کیلئے ضلع بھکر کے حالات خراب کرنا آسان تھا، ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی سالوں کے دوران دہشتگرد ڈی آئی خان میں کارروائیاں کرنے کے بعد دریا پار کر کے دریا خان یا دیگر علاقوں میں آجاتے تھے یا یہاں کارروائی کرنے کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان چلے جاتے تھے، اس کے علاوہ دوسری وجہ یہ ہے کہ بھکر میں اہل تشیع کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، اہم سیاسی رہنماء، ایم این اے، ایم پی اے، ضلع ناظم وغیرہ بھی شیعہ ہیں، 1985ء سے اہل تشیع رہنماء ہی مسلسل برسر اقتدار رہے ہیں، اس لئے مخالفین کی خواہش تھی کہ یہاں اہل تشیع کی طاقت کو توڑا جائے، اسی وجہ سے انہوں نے فرقہ واریت کا سہارا لیا، تاکہ اہل سنت کے ووٹ اہل تشیع کو نہ مل سکیں۔ 
علامہ اصغر عسکری نے بتایا کہ دریا خان کے موجودہ نامناسب حالات کی تیسری وجہ یہ ہے کہ وزیراعلٰی پنجاب یہاں سے الیکشن جیتے ہیں، کالعدم سپاہ صحابہ کا صوبائی نائب صدر مولوی عبدالحمید میاں شہباز شریف کے مدمقابل تھا، اس موقع پر ن لیگ اور سپاہ صحابہ کا معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں عبدالحمید نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لئے اور شہباز شریف بلامقابلہ منتخب ہو گئے، اس معاہدہ میں یہ طے پایا تھا کہ اگر ن لیگ برسر اقتدار آ جائے تو ضلع بھکر سمیت پنجاب بھر میں کالعدم سپاہ صحابہ کو کھل کر کام کرنے کی اجازت ہو گی اور حکومت کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
کالعدم تنظیم کا یہ رہنماء شیڈول 4میں ہونے کے باوجود کھلے عام پھرتا ہے اور انتظامیہ اس پر ہاتھ نہیں ڈالتی، یہ شخص انتظامیہ کی جانب سے بلائے جانے والے امن جلاسوں میں بھی شریک ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب امن قائم کرنے کیلئے ایسے لو
گوں کی خدمات حاصل کی جائیں تو امن کیسے قائم ہو سکتا ہے، ان لوگوں کو معلوم ہے کہ انتظامیہ پر ”اوپر ” سے دبائو ہے اس لئے ہم جو بھی کارروائیاں کریں، ہم پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالے گا، گزشتہ دنوں دریاخان میں شہید ہونے والے دو مومنین کے قتل کی ایف آئی آر اسی مولوی عبدالحمید کے نام پر کاٹی گئی ہے، لیکن ابھی تک اس کی گرفتاری نہیں ہوئی۔ 
انہوں نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ کالعدم سپاہ صحابہ نے محرم الحرام سے چند روز قبل بھکر میں جگہ جگہ اپنے جھنڈے اور بورڈز لگا دیئے ہیں، اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک کالعدم جماعت کس طرح اپنے آپ کو فعال کر رہی ہے؟ دریا خان میں جو بھی ایس ایچ او رہا اس نے اہل تشیع کے ساتھ تعصبانہ رویہ اپنایا، اگر کوئی صحیح شخص اس کرسی پر آیا تو فوراً اس کا تبادلہ کر دیا گیا، جہاں تک مقدمات کا تعلق ہے تو اس حوالے سے میں یہ کہوں گا کہ جو سپاہ صحابہ کے لوگ گرفتار ہوئے، انہیں حوالات اور اس کے بعد جیل میں جانے کے بعد بھی تمام مراعات دی جا رہی ہیں۔
دریا خان کی مقامی شیعہ قیادت لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہی، شہری چاہتے ہیں کہ شرپسندوں کی فعالیت کو روکا جائے، علامہ اصغر کا کہنا تھا کہ جیسا کہ یہاں مجلس وحدت مسلمین کے علاوہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور شیعہ علماء کونسل کی نمائندگی موجود ہے، لہٰذا ہماری خواہش ہے کہ ان تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے ان تینوں تنظیموں کی ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے، جہاں اہل تشیع کو کوئی مشکل درپیش ہوتی ہے وہاں یہ مشترکہ کمیٹی اپنا کردار ادا کرے، اس حوالے سے اب تک ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے کوششیں کی گئی ہیں، آئندہ چند دنوں میں علامہ امین شہیدی ضلع بھکر کا دورہ کرینگے اور وزارت نقوی صاحب کیساتھ ملاقات کریں گے، تاکہ حالات کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کیلئے مشترکہ قدم اٹھایا جائے۔ 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button