مضامین
۲۵ محرم الحرام!جلوس عزاء پر فائرنگ،اصل حقائق کیا ہیں؟
کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ۲۵ محرم الحرام کو شہادت امام زین العابدین علیہ السلا م کی مناسبت سے نکالے جانے والے قدیمی جلوس عزاء کے موقع پر کالعدم دہشت گرد گرہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی یزیدی دہشت گردوں نے جلوس عزاء پر حملہ کر دیا اور عزاداران امام مظلوم علیہ السلام کو زخمی کر دیا۔
شیعت نیوز کے تجزیہ نگار کے مطابق شاہ فیصل کالونی میں عزاداران امام زین العابدین علیہ السلام پر ہونے والی فائرنگ اور اس کے بعد کے واقعات کے اصل حقائق در اصل کچھ اور ہیں جسے ناصبی یزیدی دہشت گرد ٹولہ جو کہ شاہ فیصل کالونی میں قائم مدرسہ جامعہ فاروقیہ سے دہشت گردانہ کاروائیاں انجام دیتا ہے ،نے عزاداروں پر ہونے والی فائرنگ اور دہشت گردانہ حملہ کے اصل حقائق کا رخ موڑنے کے لئے سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔شاہ فیصل کالونی میں ۲۵ محرم الحرام کو امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر جامعہ فاروقیہ کے ناصبی وہابی دہشت گرد احمد قمر نے عین اس وقت عزاداروں پر فائرنگ کی جب عزاداران امام مظلوم علیہ السلام جلوس عزاء میں شریک ہونے کے لئے آ رہے تھے ،ناصبی وہابی دہشت گرد احمد قمر کہ جس کا تعلق دہشت گردوں کی سب سے بڑی آماجگاہ جامعہ فاروقیہ سے تھا ،نے عزاداران امام حسین علیہ السلام جن میں بچے،جوان اور خواتین شامل تھیں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا اور اپنے دیگر دہشت گرد ساتھیوں کے ہمراہ عزاداروں کی گاڑیوں کو توڑ دیا ۔
جس کے بعد جلوس عزاء میں شریک عزاداران امام حسین علیہ السلام نے ناصبی وہابی دہشت گردوں کے خلاف زبر دست احتجاج شروع کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ کی نا اہلی کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی ،کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے احتجاج کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کرجامعہ فاروقیہ کے ناصبی یزیدی دہشت گرد احمد قمر کو گرفتار کر لیا تاہم رات گئے پولیس انتظامیہ نے ناصبی وہابی یزیدی دہشت گرد کی ہلاکت اور واصل جہنم ہونے کی اطلاع ذرائع ابلاغ پر جاری کر دی ۔
واضح رہے کہ شاہ فیصل کالونی میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائی کے جس میں متعدد شیعہ نوجوانوں سمیت خواتین اور بچے بھی زخمی ہوئے تھے ،پولیس کی نا اہلی اور ناصبی دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت کا نتیجہ تھی۔
اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا کہ جب علاقہ مکینوں (شیعیان حیدر کرار علیہ السلام ) نے پاکستان میں دہشت گردوں کی سب سے بڑی آماجگاہ جامعہ فاروقیہ سے تعلق رکھنے والے ناصبی وہابی یزیدی درندے احمد قمر اور اس کے دیگر ناصبی ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لئے پولیس کو درخواست دی تو علاقہ ایس ایچ او ندیم بیگ نے ناصبی دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا جبکہ دوسری جانب جامعہ فاروقیہ کے دہشت گردوں کے سرپرستوں قاری عثمان،مولانا راحت علی،مولانا عبید اللہ خالداور دیگر کے کہنے پر علاقہ ایس ایچ او ندیب بیگ نے شیعہ دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کے خلاف ہی جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔
دوسری جانب پولیس کا شیعہ دشمنی کا ثبوت اس وقت عیاں ہوا کہ جب پولیس انتظامیہ نے جلوس عزاء کے اطراف سیکورٹی کے عنوان سے یہ بیان جاری کیا کہ سیکورٹی کے انتظامات مکمل تھے،جبکہ جلوس عزاء کے اطراف اور جلوس عزاء میں پولیس انتظامیہ کی نا اہلی اور ناصبی دہشت گردوں سے ملی بھگت کے سبب جامعہ فاروقیہ کے ناصبی وہابی دہشت گردوں نے عزاداروں کو نشانہ بنایا اور بچوں،کواتین سمیت نوجوانوں کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔