مضامین

جماعتِ اسلامی اور جمعیت کے نام

labikyahusainجیسا کہ آپ اہلِ دانش یہ بات بہتر جانتے ہیں کہ تخلیقِ آدم سے ہی خیر و شر کا آغاز ہوا اور ابلیس کی سرکشی دو مختلف راہوں کی خلقت کا باعث بنی، وگرنہ قبل ازیں کارزارِہستی میں فقط خیر ہی خیر تھی۔  شیطان نے اپنی مرضی سے اپنا راستہ چنا؛ ایسا راستہ کہ جس میں خدا نے بھی رکاوٹ ڈالنا پسند نہ کیا اور اسے وقتِ معلوم تک کی مہلت سے نوازا۔  پس اسی گھڑی سے شیطان کی کارگزاریاں شروع ہوئیں جو لمحہءموجود تک جاری ہیں اور روزِ جزا تک جاری رہیں گی۔ 
دوسرا راستہ رحمان کا راستہ تھا ، جس پر چلنے کے دعویدار تو سب ہیں مگر اس راہ کے حقیقی مسافروں کا تعارف سورۃ الحمد میں خدا نے ہم سے دعائیہ صورت میں کروایا کہ ہمیں سیدھی راہ کے انعام یافتہ لوگوں کا پیروکار قرار دے۔ یہی وہ سیدھی راہ ہے جس پر خدا کے انبیاءومرسلین کے علاوہ اسکے کچھ مصطفٰی بندے اس شان سے چلے کہ خدا نے بھی ان پر ناز کیا۔ خدا کے وہ چیدہ چیدہ بندے، جن کی حیات ہائے مبارکہ کے ایک لمحے کے لاکھویں حصے پر بھی کسی معصیت کا شائبہ تک نہیں۔ اس صراطِ مستقیم پر استقامت کے ساتھ اپنے قدم جمائے رکھنے پر خدا کی طرف سے جو انعام مقرر ہوا اس کا نام جنت الفردوس قرار پایا۔
انبیاءومرسلین اور انکے پیروکاروں کے اس عظیم مسکن کو سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے نواسوں کی جاگیر قرار دے دیا۔ ساتھ ہی قیامت تک کے اہلِ فکر کے لیئے "حسین منی وانا من حسین” جیسے آفاقی کلمات سے اپنے نواسے کا ایسا تعارف کروا دیا جس کی نظیر نہیں۔ یعنی اپنے وجودِ اقدس کو حسین علیہ السلام سے اٹوٹ قرار دے دیا۔ پس جو بھی اپنے آپ کو امتِ محمدی کا فرد ہونے میں فخر محسوس کرتا ہے، اسکی خواہش اور نصب العین بھی اسی فردوسِ بریں تک پہنچ کر اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈک مہیا کرنا ہے۔  یعنی سادہ الفاظ میں بات اتنی سی ہے کہ رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچنے  کا  وسیلہ آپ (ص) کے فرزند سید الشہداء امام حسین علیہ افضل السلام  کا اجازت نامہ ہے۔ اس میں کسی شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ چودہ سو سال پر محیط تاریخ خود اس واضح حقیقت کا اعلان کررہی ہے۔
دوسری جانب متوازی طور پر چلنے والی راہِ شیطان بھی اپنی کارگزاریوں میں پوری شدومد سے برسر پیکار ہے اور اسکا تمام تر اثرونفوذ معدودے چند افراد کے سب پر ہے۔ یہی شیطان پہلے آدم و حوا کو اسی جنت سے زمین تک لایا اور پھر زمین پر خیر کے ساتھ وہ جنگ شروع کی جسکا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور وقت معلوم تک جاری رہیگا۔ ہم کج فہموں کو تاریخ نے بتلایا کہ ہابیل (ع) و قابیل (ل) موسی (ع) و فرعون (ل)، ہارون (ع) و قارون (ل)، ابراہیم (ع) و نمرود (ل)، مصطفٰی (ع) و بولہب (ل)، اور حسین (ع) و یزید (ل) بالترتیب رحمان یا شیطان کی نمائیندگی کرتے ہوئے حق اور باطل قوتوں کے نشان بن گئے۔ رحمان اور شیطان کی یہ جنگ ہردور میں جاری رہی یہاں تک کہ محرم الحرام 61ھ میں یہ دو قوتیں کچھ اس طرح دوبدو ہوئیں کہ جس کی مثال روزِ ازل سے اب تک ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔  رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود کے پالے آپ (ص) کے نواسے نے مٹھی بھر جانثاروں کے ساتھ باطل کی لاکھوں کی فوج کو یوں پامال کیا کہ تاقیامت ذلیل و رسوا کرکے رکھ دیا اور ان کی آج کی نسلیں اپنے اجداد کو لگے زخم چاٹ رہی ہیں۔ 
پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کے مشتاقان اور عاشقانِ رہِ حق آج بھی امام حسین علیہ السلام کے ممنونِ احسان ہیں اور دامے درمے قدمے سخنے دنیا کے چپے چپے پر اپنے اس محسن کو اپنے اپنے انداز میں خراجِ عقیدت پیش کرنے میں اپنا افتخار سمجھتے ہیں۔  اپنے انداز کا کچھ ایسا ہی خراج، جامعہ پنجاب کے کچھ پیروکارانِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سردارِ جنت کے حضور پیش کرنا چاہتے تھے کہ شیطان کے وہ چند متوالے، اس خراجِ عقیدت کو ادا ہوتا نہ دیکھ پائے اور سیخ پا ہوگئے۔ اسی جلن میں بھن کر انھوں نے رسوائے عالم شخص کے حق میں نعرے بلند کیئے اور نواسہءرسول علیہ السلام کی شان میں ایسی گستاخیاں کیں کہ شیطان نے انہیں اپنے کندھوں پر سوار کرکے جہنم کے پست ترین درجوں میں دھکیل دیا۔ 
رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت و شفاعت کی مشتاق جماعت، جماعتِ اسلامی سے بس اتنا پوچھنا مقصود ہے کہ جامعۂ پنجاب کے یومِ حسین کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے والے یزید صفت درندے کیا واقعی جماعتِ اسلامی اور اسلامی جمعیتِ طلبہ کے کارکن تھے؟ کیا حسین ۔۔۔۔۔ (نعوذباللہ) اور یزید ۔۔۔۔۔۔۔۔ (نعوذ باللہ) کے نعرے لگا کر نہتے طلباء کو فائرنگ سے ہراساں کرنے والے اسی جماعت کے سپوت تھے؟  اگر ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے، سردارِ جنت علیہ السلام  سے دشمنی رکھنے والے اس جماعت کے ارکان ہیں تو اس کے نام میں "اسلام” کا لفظ کیوں ہے؟  اگر حسین سے عناد ہے تو محمد سے وفا کیسی؟  
اور اگر ایسا نہیں تو کیوں اب تک اس جماعت کے کسی ایک بھی ذمہ دار فرد کی جانب سے شیطان کے ان چیلوں سے اظہارِ برائت نہیں کیا گیا؟ 
ہم غلامانِ حسین، جماعتِ اسلامی اور اسلامی جمعیت طلباء سے متعلق ایک ایک فرد سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یا تو ان دہشتگرد عناصر کی نشاندہی کرکے ان نا
پاک عناصر سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے ان کی گرفتاری اور قرار واقعی سزا دلوانے میں عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی جائے۔ ورنہ ببانگِ دہل ان غنڈوں کو اپنا سپوت قرار دے کر اپنی جماعت "جماعتِ اسلامی” کا نام تبدیل کردیں کیونکہ خداوندِ قدوس نے تیسری کوئی راہ خلق ہی نہیں کی۔ کارزارِ ہستی میں حق ہے یا فقط باطل۔۔۔۔۔
بہترین فیصلہ کرنے والے احکم الحاکمین سے التجاء ہے کہ ہمارا حشر سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کے ساتھ فرمائے اور آپ علیہ السلام کے معاندین اور یزید کے متوالوں کو فرعون و یزید کے جوارِ قرب میں جگہ عطافرمائے۔ آمین۔ 
بقلم: قمر رضوی
مآخذ: ابنا پی آر

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button