پاکستانی شیعہ خبریں

کرم ایجنسی:مسافر کوچ حملہ، طالبان کی سرکاری سرپرستی ختم کی جائے ورنہ جی ایچ کیو کے سامنے دھرنا دیں گے۔ قبائلی جرگے کا اعلان

parachinarسوموار کے دن پشاور سے کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار جانی والی مسافر کوچ پر چارخیل لوئر کرم کے مقام پر دہشت گردوں کے حملے میں نتین افراد کے جاں بحق اور بچوں و خواتین سمیت کئی افراد کے زخمی ہونے سے علاقے کے حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔ واقعے کے فورا بعد بازار اوردکانیں بند جب کہ ٹل پاراچنار روڈ پر آمد ورفت ایک بار پھر متاثر ہوئی ہے۔ گاڑی میں سوارزخمی مسافروں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی چیک پوسٹس اور نگرانی کے باوجود دہشت گرد گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے جب کہ سیکورٹی فورسز نے عین موقع پر کاروائی کرنے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ عمل پاراچنار کے طوری بنگش قبائل کے ساتھ ریاستی دہشت گردی اور غنڈہ گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس میں سیکورٹی ادارے اور طالبان دونوں برابر کے شریک ہیں۔یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ ٹل پاراچنار روڈ کھلنے کے بعد صرف پانچ ماہ میں دہشت گردوں کی طرف سے خلاف ورزی کا یہمسلسل ایکیسواں حملہ ہے لیکن اب تک ان خلاف ورزیوں پر کوئی اقدام یا سزا اور معاہدے میں طے شدہ جرمانے کی رقم نہ لینا شکوک و شبہات کو مذید فروغ دے رہا ہے۔
دریں اثنا دہشت گردی کے اس سفاکانہ واقعے کے بعد کرم ایجنسی کے صدر مقام میں واقع شہدا پارک میں طوری بنگش قبائل عمائدین کا ہنگامی جرگہ منعقد ہوا۔ جس میں قبائلی مشران نے الزام لگایا کہ لوئر کرم میں طالبان دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی ہو رہی ہے انہوں نے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو متنبہہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں دوسری مرتبہ توسیع کے جواز کے لئے وادی کرم کو دوسرا وزیرستان نہ بنائے۔ قبائلی عمائدین نے دھمکی دی کہ اگر محب وطن طوری بنگش قبائل کے خلاف طالبان کی سرکاری سرپرستی ختم نہ کی گئی تو وہ احتجاجا جی ایچ کیو روالپنڈی کے سامنے دھرنا دیں گے۔ انہوں نے سول سوسائٹی عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ وحیدہ شاہ کے ایک تپھڑ کا تو مہینوں تذکرہ ہوتا ہے لیکن پاراچنار کے طوری بنگش قبائل کے ساتھ ظلم و جبر اور مسافر گاڑیوں میں سے بچوں و خواتین کا قتل کسی کو نظر نہیں آتا۔
جرگہ نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جس میں پاراچنار شہر و مضافات میں مثالی امن ہونے کی وجہ سے آرمی و ایف سی کو پاراچنار شہر سے ہٹا کر طالبان کے زیر کنٹرول لوئر کرم میں طالبان کا صفایا کرنےاور پاراچنار شہر کی سیکورٹی لیوی فورس کے حوالے کرنے کا کا مطالبہ کیا گیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button