آئین پاکستان میں شیعہ کی شناخت ہی علیاً ولی اللہ ہے علامہ ساجد علی نقوی
ملی یکجہتی کونسل کے سینئر نائب صدرا ور علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہےکہ عقائد تشیع پرکسی صورت بھی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا ۔ اور ایسا کبھی تصور میں بھی نہ لائیں کیونکہ
جس دور میں ایسا ہو سکتا تھا نہ ہوا اور اب توعقائد تشیع لوہے پر لکیر کی طرح ثبت ہو چکے ہیں جس کو مٹانے والے خود مٹ گئے لیکن تشیع کے اصول نہ مٹے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نان ایشوز کو ہر گز اہمیت نہ دی جائے یہ کوئی مسئلہ نہیں ایسے کئی دشمنان عقائد امامیہ و تشیع آئے ہم نے ان کو ان کی عاقبت تک پہنچا دیا ۔ وہ مٹ گئے لیکن شیعہ اور شیعہ عقائد زندہ ہیں۔ علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ ایسے مسائل کو ایشو بنانے کا سوائے نقصان کے کوئی فائدہ نہیں ہے اس سے سادہ اور معصوم قوم پریشان ہوگی اوردشمن کا مقصد حل ہو جائے گا۔ اس قسم کے کیس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس سے پہلے سینکڑوں کیس آئے یہ کوئی پہلا کیس نہیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ میں لگاتار نظر رکھے ہوئے ہوں اوراس کیس کو کوئی نہ چھیڑے اور یہ بھی وقت کا مہرہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بچگانہ حرکتوں سے اپنی ساکھ کو نقصان مت پہنچائیں اور دشمن کے مقاصد میں ان کا ساتھ دینے سے پرہیز کریں۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی ایسا مسئلہ ہوتا ہے عدالتیں اور ادارے مجھ سے رجوع کرتے ہیں۔ اور میں فورا ً لایحه عمل دیتا ہوں ۔ اسلامی نظریاتی کونسل ہو یا متحدہ علماء بورڈ سب سے رابطے میں ہوں۔ شیعہ عوام کو ایسے ایشوز سے نفسیاتی مریض مت بنائیں حالات پہلے دگرگوں ہیں اور دشمن کی مکروہ حرکتوں کو معصوم شیعہ فکر سے دور رکھا جائے۔ آئین پاکستان میں شیعہ کی شناخت ہی علی ولی اللہ ہے اور ہم آئینی طور پر آزاد شہری ہیں اور مذہبی تناسب میں کہیں اقلیت شمار نہیں ہوتے۔ ہم آئینی و دستوری طور پر نیشنل و انٹرنیشنل آزادی حقوق رکھتے ہیں۔ اپنی صفوں میں اتحاد و وحدت کو فروغ دیں اور آذان علی اکبر کی سیرت پر عمل پیرا رہیں۔