شیعہ نسل کشی بند نہ ہوئی تو ایوانوں اور سکیورٹی کے مراکز کا گھیرائو کرینگے، علامہ ناصر عباس جعفری
آج ہم شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی 24 ویں برسی منا رہے ہیں۔ وہ قائد کہ جس نے عین عالم شباب میں اس ملت کی عزت و حرمت اور حقوق کے لئے اپنی جوانی کو فدا کیا۔ آج ملت بھی ان کے ساتھ عہد نبھاتے ہوئے میدان عمل میں نکل آئی ہے۔ دشمن نے چھپ کر وار کیا اور ہمارے محبوب قائد کو ہم سے چھین لیا۔ وہ محبوب قائد کہ جو اس قوم کو وحدت کی لڑی میں پرونا چاہتے تھے۔ اسی وحدت و اتحاد کے لئے انہوں نے قرآن و سنت کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے مینار پاکستان پر منعقدہ قرآن و سنت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ساٹھ سالوں سے قوم کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے الگ الگ طبقات میں تقسیم در تقسیم کیا گیا اور اس طرح ملت تشیع کو کمزور تر کیا گیا، لیکن اب قوم بیدار ہوچکی ہے، ہم اپنی مظلومیت کو طاقت میں بدلیں گے۔ ہم محرم و عاشورہ کو اپنی طاقت بنائیں گے اور اگر سکیورٹی اداروں نے یزیدیت کا راستہ نہ روکا تو ہم بھی مختار ثقفی کی طرح انتقام لیں گے۔
عافیہ صدیقی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اگر عافیہ صدیقی ہندو بھی ہوتی تو بھی ہم اس کی حمایت کرتے۔ اس وطن کی بیٹی کو ڈالروں کے عوض فروخت کیا گیا، اسے جلد واپس لایا جائے۔ اہل سنت کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں وحدت اختیار کریں چونکہ اگر شیعہ سنی اس ملک میں متحد ہوجائیں گے تو اس ملک میں سکیولرازم کی بجائے اللہ کا نظام قائم ہو جائے گا۔
سیاسی پارٹیوں نے ہم سے ووٹ لئے، لیکن ہمیں ہمارے حقوق نہیں دلائے گئے۔ اب ہمارا ووٹ صرف اور صرف علی (ع) و حسین (ع) کے لئے ہے۔ ہم آئندہ الیکشن میں کسی دہشتگرد کو نہیں بلکہ معتدل سنی اور غیرت مند شیعہ افراد کو ایوانوں میں پہنچائیں گے۔ ہم بریلوی حضرات کے بعد پاکستان میں دوسری بڑی طاقت ہیں، ہم اپنے ووٹ کو فروخت نہیں کریں گے، بلکہ حسینیت کے لئے وقف کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے امریکی مداخلت، تفرقہ بازی اور دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں جاری شیعہ نسل کشی کے حوالے سے بات کرے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم حکمرانوں اور سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں کو الٹی میٹم دینا چاہتے ہیں کہ اگر ملک میں جاری شیعہ نسل کشی کو نہ روکا گیا تو ہم ایوانوں اور سکیورٹی کے مراکز کا گھیرائو کریں گے۔
عزاداری کے لئے حکومت سے اجازت طلب کرنے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجلس برپا کرنا ہمارا آئینی حق ہے، ہم جہاں چاہیں گے عزاداری کریں گے، اس کے لئے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یزیدیت اور دہشتگردی کا راستہ روکنے کے لئے عزاداری کو عام کیا جائے۔
عدلیہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہماری عدلیہ نے دہشتگردوں کو چھوڑ دیا، لیکن سید غلام رضا نقوی جن کو بے جرم و خطا قید کیا گیا ہے وہ اب تک پابند سلاسل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے اگر غلام رضا نقوی کو رہا نہ کیا تو یہ شیعہ دشمنی کی دلیل ہوگی۔