ڈاکٹر رضا پیرانی کے قاتلوں کی سزائے موت پر عمل کی تاریخ ۱۸ جولائی مقرر کردی گئی
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر رضا پیرانی کے قاتل کالعدم لشکر جھنگوی کے۲ دہشت گرد وںکی سزائے موت پر عمل کی تاریخ ۱۸ جولائی مقرر کردی ہے ۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر رضا پیرانی کے قاتل کالعدم لشکر جھنگوی کے۲ دہشت گرد وںکو ۱۸ جولائی کو پھانسی دینے کی تاریخ مقرر کردی ہے۔ سزا یافتہ دہشت گرد عطا ء اللہ عرف قاسم اور اعظم عرف شریف کو سزائے موت کے لئے سیاہ وارنٹ جاری کردیئے گئے ہیں۔
دونوں دہشت گردوں کو سال ۲۰۰۴ ء میں ڈاکٹر رضا علی پیرانی کو شہید کرنے کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔مختلف وجوہات کی بنیاد پر سزائے موت پر عمل میں تاخیر کی جاتی رہی ۔ پیر ۲ جولائی کو جیل حکام نے بتایا کہ ایوان صد ر کی جانب سے دیئے گئے اسٹے آرڈر جس کی وجہ سے سزا پر عمل ملتوی کر دیا گیا تھا وہ ۳۰ جون سے نافذالعمل نہیں رہا تھا۔ لہٰذا عدالت مزید احکامات یعنی نئے سرے سے سیاہ وارنٹ جاری کرے۔
اس درخواست پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبرIII کے جج غلام مصطفی میمن نے نئے سیاہ وارنٹ جاری کئے اور حکم دیا کہ قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ۱۸ جولائی کو صبح ساڑھے چار بجے دونوں دہشت گردوں کو موت کی سزا دے دی جائے۔ اعلی ٰ عدلیہ نے پہلے ہی ان کی اپیل مسترد کردی تھی اور بعد ازاں صدر پاکستان کی جانب سے بھی ان کی رحم کی درخواست بھی مسترد ہوگئی تھی۔
ڈاکٹر علی رضا پیرانی کو سولجر بازارنمبر ۲ میں شمشیر کلینک کے باہر ۲۶ جون ۲۰۰۱ ء کوان کی کارپر فائرنگ کرکے شہید کیا گیا تھا۔ وہ بچوں کے امراض کے مشہور ڈاکٹر تھے۔ وہ غریبوں کا مفت علاج کیا کرتے تھے۔ جب انہیں قتل کیا گیا تھا تو نزدیک ہی رینجرز کی چوکی بنی ہوئی تھی لیکن وہاں سے دہشت گردوں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں آئی۔ لہٰذا دہشت گرد آسانی کے ساتھ فرار ہوگئے۔
یاد رہے کہ ان دہشت گردوں نے ڈاکٹر رضا علی پیرانی کے ورثاء پر دبائو ڈال کر دہشت گردوں کی سزا معاف کروانے کی کوشش بھی کی تھی جو ناکام ہوگئی۔ ڈاکٹر علی رضا نے سوگواروں میں ایک بیوہ ۲ بیٹے اور ایک بیٹی چھو ڑی۔ وہ ۲ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔ ان کی شھادت کے وقت ان کے ضعیف والد بھی حیات تھے۔