پاکستانی شیعہ خبریں

جہالت کی بدولت انسان صدام اور امام خمینی (رہ) میں تمیز نہیں کر پاتا، آیت اللہ بہاؤالدینی

agha bhaudiniشب قدر میں انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے، جہالت کی بدولت انسان صدام حسین اور امام خمینی (رہ) میں تمیز نہیں کر پاتا، پاک و سلیم دل خدا کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان میں نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن، ناصران امام فاؤنڈیشن اور مدارس امامیہ کی جانب سے شب قدر کے موقع پر سولجر بازار کراچی کے کیتھولک گراؤنڈ میں منعقدہ معرفت ثقلین سیمینار اور اعمال شب ہائے قدر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی کے مترجم کے فرائض برادر مبشر زیدی نے انجام دیئے۔ اس موقع پر حجتہ السلام و المسلمین مولانا اصغر حسین شہیدی اور حجتہ السلام و المسلمین مولانا عقیل موسیٰ نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار کے آخر میں حجتہ السلام والمسلمین مولانا حیدر عباس عابدی کی اقتداء میں اعمال شب قدر ادا کئے گئے۔ اس موقع پر دوران اعمال نوحہ خوانی کے فرائض شجاع رضوی نے انجام دیئے۔

آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے شرکائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے آپ کو پہچاننا ہے، اپنی نفسانی خواہشات کے آگے بند باندھنا ہے، اگر ہم نے ان خواہشوں کے آگے بند نہ باندھا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ خواہشات کی طغیانی ہمیں بہا کر لے جائے۔ خواہشات کے آگے باندھے جانے والا بند ہماری عقل ہے اور ہمیں اپنی عقل کو قوی کرکے اس کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پاک و سلیم دل اچھے کاموں کا سرچشمہ ہوتا ہے، ہمیشہ خدا کے ساتھ جڑا ہوتا ہے اور انصاف پسند ہوتا ہے، لیکن جو دل پاک نہ ہو وہ فتنہ و فساد کا مرکز ہوتا ہے پس ہمیں اپنے دل کو پاک و طاہر رکھنا چاہیئے۔ اس ہی طرح پاک نیت بھی نیکیوں کا سرچشمہ ہے، کیونکہ جس کی نیت پاک ہوگی اس کا دل بھی اچھے کاموں کی طرف مائل رہے گا، اس لئے اپنی نیتوں کو شفاف رکھنا چاہیئے۔

نمائندہ ولی فقیہ نے کہا کہ اسلام کے اخلاقی احکام میں سب سے مشکل دوستی اور دشمنی کرنا ہے، ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ ہماری دوستی اور دشمنی صرف اور صرف خدا کے لئے ہو۔ جو لوگ بھی اجتماعی سطح پر کام کرتے ہیں، ان کے لئے لازم ہے کہ وہ دوستی اور دشمنی صرف خدا کے لئے کریں، کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو اجتماعی گناہ وجود میں آتے ہیں اور خدا کے نزدیک اجتماعی گناہ کی کوئی معافی نہیں ہے۔ انہوں نے جوانوں کو امام علی مرتضی (ع) کے بیٹوں کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا ارادہ اور فکر جدا نہیں ہے، آپ کے اندر دوسرے مومن بھائی سے بڑائی کا انگیزہ نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ یہ فتنہ و فساد کا مؤجب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتمال دینا چاہیئے کہ شب قدر میں انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے، اسی لئے شب قدر اس کے لئے ہزار راتوں سے بہتر ہے کہ جو اپنے ارادے سے اپنے آپ کو خدا کی طرف مائل کرتے ہوئے اپنے نفس کو پاک کرے۔

آقائے بہاؤ الدینی نے مزید کہا کہ اجتماعی گناہوں کا جو زمینہ فراہم کرنے والے عوامل ہیں ان میں ایک جہالت ہے، جہالت ہی کی بدولت انسان صدام اور امام خمینی (رہ) میں تمیز نہیں کر پاتا، بس ہمیں چاہیئے کہ ایسے جاہلوں سے بچیں، کیونکہ یہ فتنوں میں ایک فتنہ ہیں، گو کہ ان کی پیشانیوں پر سجدوں کے نشان موجود ہیں، لیکن ان کے پاس عقل نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اس کی سب سے بڑی مثال خوارج کی ہے، کہ جو اپنی جہالت کی بناء پر امام علی (ع) کے مقابلے پر آئے تھے۔ انہوں نے جاہل کی پہچان بتاتے ہوئے کہا کہ جاہل معتدل نہیں ہوتا، وہ یا تو افراط کرتا ہے یا تفریط، ہمیں ایسے جاہلوں سے بچنا چاہیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button