مضامین

عالم کی موت پورے عالم کی موت ہے،آہ !شہید مولانا غلام محمد امینی سیکڑوں طلباء اور رفیقوں کو سوگوار کر گئے

molana ghulam ameniپاکستان کے شہر کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ میں گذشتہ شب کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والے عالم دین اور قاری قرآن مولانا غلام محمد امینی شہادت کے درجہ پر فائز تو ہو گئے لیکن اپنے پیچھے اپنے سیکڑوں طلباء،حج کے ساتھیوں اور رفیقوں کو سوگوار چھوڑ گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 6میں کالعدم دہشت گرد گروہوں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے ناصبی وہابی دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے مسجد نور ایمان کے پیش امام اور سیکڑوں طلباء کو قرآن مجید کی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے استاد مولانا غلام محمد امینی کو شہید کر دیا۔
مولانا غلام محمد امینی ایک دین دار اور زہد الہیٰ کے حامل انسان تھے اور اپنی پوری زندگی انہوں نے سیکڑوں طلباء کو قرآ ن کریم کے علم سے آراستہ کرنے میں صرف کی جبکہ آپ حج کے موقع پر کاروان کے ساتھ بطور معلم بھی تشریف لے جایا کرتے تھے۔آپ انتہائی شریف انسان ہونے کے ساتھ ساتھ پرہیز گار اور متقی انسان تھے۔
مولانا غلام محمد امینی کی زندگی سادگی پر مبنی تھی ،شہادت کے وقت آپ کی عمر 55سال تھی آپ گذشتہ 25سال سے مدرسہ دارالحکمہ میں اپنی دینی خدمات کی انجام دہی میں مصروف تھے جبکہ گزشتہ 12سال سے منتظم اعلیٰ کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل تھے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ آپ کو شہر کے حالات کے باعث متعدد مرتبہ سیکورٹی گارڈ رکھنے کو کہا گیا لیکن آپ کی سادگی کی انتہاء ہے کہ آپ نے اس بات کو اپنے شایان شان قرارنہ دیا اور بالآخر دار فانی سے کوچ کر گئے اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
آپ کی شہادت سے جہاں سیکڑوں قاری قرآن غمزدہ ہیں وہاں آپ کے عزیز و اقارب اور رفقاء بھی آپ کے غم میں نڈھال ہیں۔
آپ کو شہید کرنے والے ناصبی دہشت گردوں کو بھی شاید اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ آپ کی شخصیت کس قدر روحانی ہے ،آخر کیا ملا ان ناصبی دہشت گردوں کو کہ ایک قرآن مجید کی تعلیم کو پھیلانے والے نیک اور متقی انسان کو شہید کر دیا یقیناًان ناصبی دہشت گردوں کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔
اے شہید مولانا غلام محمد امینی ! شہر کراچی سوگوار ہے اور آپ کی شہادت پر گریہ کناں ہیں ،ہزاروں طلباء جو آپ کے زیر سایہ تربیت پاتے رہے اور جنہوں نے قرآن کریم کو آپ سے پڑھنا سیکھا آپ کے غم میں شریک ہیں ،آپ کی یاد ہمارے دلوں میں زندہ و جاوید رہے گی۔
انہوں نےکئی ہزار بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا اور معاشرے میں علم کی روشنی پھیلائی ۔ اس کے علاوہ کئی حج کیے اور وہ کئی حجوں میں معلم کی حیثیت سے معروف تھے ۔
شھید بہترین قاری قرآن بھی تھے اور دلنشین آواز میں تلاوت کرتے تھے ۔آپ نے انتہائی سادی زندگی بسر کی ،آخر وقت تک آپ کے پاس کوئی سواری موجود نہیں تھی ۔یہی وجہ ہے کہ آپ کو نماز کے بعد گھر جاتے ہوئے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔
آپ نے ھمشیہ دھشت گردی کی مخالفت کی اور معاشرے کو علم کی روشنی سے منور کرنے کا عہد کیا اور آخر وقت تک اس پر قائم و دائم رھے ۔
مولانا شھید امینی نے زوجہ اور سات بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button