شہید قاری حنیف کے جنازہ دسیوں ہزار افراد کے لبیک یا حسین ع کی صداوں کے ساتھ تدفین
سکردو میں مولانا قاری محمد حنیف کا جنازہ دسیوں ہزار سوگواروں کے لبیک یا حسین کے نعروں کی گونج میں تدفین ہوگیا جبکہ حاجی گام امام بارگاہ سے جنازہ اٹھا تو ہر آنکھ اشک بار تھی ہرشخص کی زبان پر لبیک یا علی ع لبیک یا حسین ع کے نعرے تھے جبکہ عوام نے وزیر اعلی گلگت بلتستان اور مرکزی حکومت سیکورٹی فورسز کے خلاف بھی شدید نعرہ بازی کی واضح رہے کہ شہید حنیف کا تعلق استور سے ہے لیکن وہ سکردو حاجی گام میں رہائش پذیر تھے اور ان کا سارا خاندان سکردو میں رہایش پذیر ہیں۔ مولانا قاری محمد حنیف کا جنازہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سکردو پہنچایا گیا ادہر دسیوں ہزار افراد نے شہید کے جنازے کا استقبال کیا شہید کا جنازہ ان کے رہائشی علاقے حاجی گام کے امام بارگاہ میں غسل وکفن کے بعد سکردو کے قتل گاہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ شہید کا نماز جنازہ صدر سکردو جامعہ امامیہ علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے ادا کیا۔ اس کے علاوہ شہید غلام حسین کا جنازہ سکردو سے شگر منتقل کردیا گیا۔ جنازہ میں ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے قائدین بهی شریک تھے، حاجی گام امام بارگاہ میں مجلس وحدت مسلمین شعبہ جوان کے سیکرٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی نے جنازے کے ساتھ آنے والے دسیوں ہزار لوگوں سے خطاب کیا اور اس واقعے کی اصل وجہ گذشتہ دو واقعات میں ریاست کی جانب سے غفلت قراردیا اور کہا کہ اگر حکومت اور سیکورٹی فورسز گذشتہ واقعات سے سبق سیکھ لیتیں تو ایسے واقعات تکرار نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ ہمارے قاتل ریاست کی سرپرستی میں ہمارا قتل عام کر رہے ہیں اور ریاست کو کسی قسم کا کوئی دکھ نہیں کہ شیعہ روز قتل ہو جائیں۔ ادھر اس المناک سانحے کے سوگ میں آج گلگت بلتستان مکمل طور پر بند رہا اور عوام نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سکردو کی مقامی انجمن امامیہ کی اپیل پر پر امن احتجاج کیا جبکہ یوم القدس کی ریلیاں بھی اکثر علاقوں میں پرامن طور پر نکالی گئیں۔ خپلو میں اگرچہ شرپسندوں نے ریلی پر پتھراو کیا لیکن حالات کنٹرول میں رہے۔