میں شیعہ نسل کشی پر خود نوٹس نہیں لے سکتا میری مجبوری ہے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی امین شہید ی سے گفتگو
ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی اور چیف جسٹس آف پاکستان کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے اس ملاقات کی تفصیلات: پاکستان کے پانچ کروڈ عوام کو پاکستان میں کی آزاد عدلیہ اور اس کے سربراہ یہ توقع تھی کہ پاکستان میں مکتب تشیع کی جاری نسل کشی کے خلاف سوموٹو ایکشن لینگے۔
چیف جسٹس صاحب نے ہر چھوٹے سے چھوٹے مسئلے میں سوموٹو ایکشن لیکر عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ آزاد ہے لیکن کوئٹہ میں ساڑھے پانچ سو بے گناہ محب وطن،افسران بیروکریٹس،تاجر،علماء،اساتذہ،اور طلبا،ججز،وکلا اور دیگرطبقات کاخون ناحق بہایا گیا ۔
محب وطن اہل تشیع افراد کو اغوا کے بعدذبح کردیا گیا اور اس قبیح عمل کی وڈیوباقاعدہ انٹرنیٹ پرجاری کی گئی۔ڈیر اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چارسوپچاس سے زائد بے گناہ افراد خون میں نہلائے گئے جبکہ متعدد جوانوں کو فورسز نے گولی ماردی اور ان کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دیں گئیں
پاراچنار میں ایک ہزار پچاس سے زائد افراد کو شہید کیا گیا متعدد معذور اور اپاہیج کئے گئے
گلگت بلتستان میں سینکڑوں لوگ مذہب کے نام پر دہشت کی بھینٹ چڑھ گئے لشکروں کے حملے ہوتے رہے درجنوں دیہات جلائے گئے ۔
کوئٹہ میں روزانہ کئی بے گناہ افراد شہید کردیے جاتے ہیں سیکوریٹی ادارے تماشائی رہے تو آپ کی عدالتوں نے بھی دہشت گردوں کو آزاد کیا
اس ملک کے پانچ کروڈ اہل تشیع آپ کی عدلیہ سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں ،انکا اعتماد ریاستی اداروں سے اٹھتاجارہاہے
ایساکیوں ہے کہ ہمارے حوالے سے آپ بڑے سے بڑے سانحے پر بھی کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیتے ؟
چیف جسٹس نے توجہ دلانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا
مجھے وطن عزیز ہے اور مذہب کے نام پر جاری درندگی اور بربریت پر نہایت افسوس ہے ،لیکن میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں اس سے زیادہ میں کھل کر بات نہیں کرسکتا لیکن آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس درندگی اور دہشت گردی کے خلاف رٹ دائر کریں متعلقہ اداروں اور لوگوں کے خلاف دستاویزات میری عدالت میں فراہم کریں آپ محسوس کرینگے کہ میں اپنی ذمہ داری کیسے ادا کرتا ہوں
میں اس معاملے میں خود سے ایکشن لینے کا رسک نہیں لے سکتا اگر آپ رٹ دائر کریں تو میں پوری طرح سے توجہ دیکر اس کیس کو دیکھ نگا اور قوم کے اندر موجود مایوسی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرونگا یہ میرا سیاسی بیان نہیں ،آپ اس کی صداقت کو میرے روئے میں محسوس کریں گے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانیکے قیام کے لئے میں اپنی ذمہ داریاں کیسے ادا کرتا ہوں
میری مجبوری اور عذر سے آپ سمجھ لیں کہ میں نے اب تک خود سے قدم کیوں نہیں اٹھایا
جس میں علامہ محمد امین شہید صاحب نے کہا کہ ہم عنقریب تمام تر ثبوتوں اور دلائل و شواہد کے ساتھ آپ کی عدالت میں آئیں گے