کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے، عمران خان بھی شیعہ ٹارگٹ کلنگ پع بول اٹھے
ملک بھر میں شیعہ نسل کشی پتر بالآخر عمران خان نے بھی اپنی زبان کا تالا توڑ ہی دیا اور ملک میں جاری ملت جعفریہ کی نسل کشی اور مسلسل ٹارگٹ کلنگ پر شدید تشویش کے ساتھ ساتھ دوسری سیاسی جماعتوں کو بحی شدید کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے ۔
عمران خان نے کہا ہے کہ شیعہ ہلاکتوں پر پورا ملک حیران اور پریشان ہے لیکن مجھے اس سے زیادہ حیرانگی ہمارے سیاستدانوں کی خاموشی پر ہے۔
عمران خان نے ملت جعفریہ پاکستان کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ پر شدید غم اور دکح کا اظہار کرتے ہوِے کہا کہ چھوٹے چھوٹے مسائل پر تفصیلی گفتگو کے لیے جہاں سارے حکمراں تیار رہتے ہیں وہیں اس گمبھیر مسئلے پر سب خاموش ہیں۔
اگرچہ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ان ہلاکتوں کے خلاف آواز آٹھائی لیکن باقی سیاست دان خاموش تماشائی بنے رہے۔
بالاخر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس سلسلے پر اپنی آواز اٹھا لی ہےاور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ عمران خان بڑے خواب دکھاتے رہتے ہیں اور ان کی پالیسی کی کوئی درست سمت نہیں دکھائی دیتی۔
بہرحال اس بات کا تو انہیں داد دینی چاہیے کہ انہوں نے معاملے کی سنگینی کو سمجھا اور اس پرکارروائی کی اپیل کی۔
ان کی اس اپیل کے کیا اثرات ہوں گے یہ بعد میں دیکھا جائے گا لیکن فی الحال یہ ایک قابل تحسین شروعات ہے کہ کسی سیاستدان نے بھی شیعہ ہلاکتوں پر آواز اٹھائی۔
عمران خان نے کہا ہے کہ یہ حملے کسی مشہور شخصیت یا حکمران کے خلاف نہیں بلکہ ان میں عام آدمی نشانہ بن رہے ہیں – شیعہ عام آدمی، جس کے نصیب میں تحفظ نہیں ہے اور نہ ہی جس کی جان پی پی پی کی حکومت کو قیمتی لگتی ہے۔ ہماری حکومت کے لیے تو ووٹ لے کر پیسے بنانے کا دھندہ ہی اصل کام ہے۔
اسکردو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے ان ہلاکتوں کو بدترین سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے اور اگر وہ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے تو اسے گھر چلے جانا چاہیے۔
لیکن اب تک ہمیں یہ احساس تو ہو گیا ہے کہ یہ حکومت بڑی ڈھیٹ ہے۔
شیعہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی دکھاناعمران خان کی طرف سے ایک بہت اہم قدم تھا
عمران خان نے زور دیتے ہویے کہا کہ کیا ہوا اگر دوسرے معاملات پر یہ سیاسی جماعتیں اتفاق نہیں کرتیں، عام آدمی کی حفاظت پر اتفاق کرنا تو ان کا فرض ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ عدلیہ کا اب یہ کام ہے کہ وہ ان ہلاکتوں پر فوری توجہ دے اور چیف جسٹس اس ظلم کے خلاف اپنا پسندیدہ قسم کا نوٹس لیں۔
جہاں حکمران ناکام رہے، وہیں عدلیہ کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ اس ملک میں سب کو ان کا حق دلوائے۔