گستاخانہ فلم سازوں کی سزا موت ،نائلہ جوزف کا برحق مطالبہ
چیئرپرسن کرسچن پروگریسو موومنٹ نائلہ جوزف دیال نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ انگریزی فلم انوسنٹ مسلم کو دنیا میں ریلیز کرنے سے روکا جائے۔ خاکے یا فلم بنانے کے عمل کو روکے، دنیا میں انتشار پھیلانے اور مذہبی ہستیوں کو ذہنی پسماندگی کا ٹارگٹ بنانے والے افراد کیلئے سزائے موت کا قانون بنائے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں دنیا میں امن و امان قائم کرنا اور اس کے قیام کے لئے مثبت اور جامع اقدامات کرنا شامل ہے تو آج اقوام متحدہ ان ناپاک حرکتوں کے مرتکبین اور اقدامات کیخلاف فوری طور پر سخت ایکشن لے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نیو یارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ گستاخانہ فلم غیر مہذب اور شرمناک اقدام ہے اور گستاخانہ فلم بنانے والے نے آزادی اظہار کا غلط استعمال کیا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ نفرت پھیلانے اور تضحیک کیلئے آزادی اظہار کی حمایت نہیں کی جاسکتی، اظہار آزادی کا سب کو حق حاصل ہے مگر اس کا اس طرح سے اظہار شرم ناک ہے۔ مشترکہ مفادات اور مقاصد کے حصول کے لئے آزادی اظہار کو تحفظ حاصل ہے۔ اگر کوئی آزادی اظہار کو اس طرح کی توہین کے لئے استعمال کرے گا تو اس کو تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔ بان کی مون نے کہا کہ گستاخانہ فلم کے باعث مسلم ممالک میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
کی محمد ص سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے اس شعر میں اللہ تعالیٰ اپنے محبوب سے محبت کو شرط ایمانی قرار دے دیا ہے۔ اس شعر سے یہ بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک محمد ص کی محبت ہی دین حق کی علامت ہے۔ یہ ہر مومن کے ایمان کا خاصہ ہونا چاہئے۔ مذہب کے بارے میں حساس ہونے کا عمل انسان کے ارتقاء سے جاری ہے۔ ایک عام انسان بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہوگا کہ ہم جیسا گناہ گار انسان خواہ وہ اسلام کا اتنا پیروکار نہ ہو وہ منافق ہو، فاسق ہو یا فاجر ہو لیکن وہ اسلام اور حضرت محمد ص کی ذات اقدس کے بارے میں ایک بھی نازیبا لفظ برداشت نہیں کرے گا۔ امریکہ نے اس بار امت مسلمہ کے احساسات کی پرواہ کیے بغیر ان کے دلوں کو اس بے دردی سے توڑا ہے کہ اس سے رسنے والا خون انہیں ندامت اور شرمندگی کے ایک موجزن سمندر میں دھکیلتا جارہا ہے۔ امریکہ کی یہ خوش فہمی ہے کہ وہ یہود و نصاریٰ کے ایجنڈے کے تحت مسلمانوں کو ورغلا لیں گے، یا ہمیں بددل کردیں گے یا ہمیں ہمارے دین سے پھیر دیں گے کبھی بھی پوری نہیں ہوگی۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم اب بھی اپنے پیارے بنی حضرت محمد ص کی عزت اور ناموس کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ اس مقصد کی خاطر ہم اپنی جان تک بھی قربان کردیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ عملی طور پر پُرامن احتجاج کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ایسے موقع پر اسے امر کی سخت ضرورت ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جن میں اپنی املاک کو نقصان پہنچائے بغیر امریکہ کی معیشت کو توڑا جائے۔ ان کی تمام موضوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور سیرت طیبہ ص پر زیادہ سے زیادہ اجتماعات کروائیں جائیں اور قلم کے ذریعے جہاد کو ممکن بنایا جائے تاکہ بروز قیامت ہم آپ ص کی ذات کے سامنے شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔عشق مصطفی ص غیرتِ دین کا تقاضا ہے اسی لئے ہر مسلمان ناموس رسالت ص پر مر مٹنے کا عزم کرکے یہ مجاہدانہ للکار پوری دنیا میں لگاتا ہوا نظر آئے گا۔
کمزور ہیں ہم لوگ مگر اتنا بتا دیں
میراث ہے دار پہ انکار نہ کرنا
آزادی لانے کا احساس ہے لیکن
تم ذات محمد ص پہ کبھی وار نہ کرنا
پاکستان کے قومی ترانے کے خالق ابو حفیظ جالندھری نے تو عشق مصطفی ص کو مسلمان کیلئے ایمان کی شرط اول اور حاصل زندگی قرار دیدیا ہے۔ عاشق رسول ص ابو حفیظ جالندھری جو شاہنامہ اسلام کے بھی مصنف ہیں نے عشق محمد مصطفی ص میں کیا برحق کہا ہے
محمد ص کی محبت دین حق کی شرطِ اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
محمد ص کی غلامی ہے سند آزاد ہونے کی
خدا کے دامن توحید میں آباد ہونے کی
محمد ص کی محبت آنِ ملت شانِ ملت ہے
محمد ص کی محبت روحِ ملتِ جانِ ملت ہے
محمد ص کی محبت خون کے رشتوں سے بالا ہے
یہ رشتہ دنیوی قانون کے رشتوں سے بالا ہے
محمد ص ہے متاع عالم ایجاد سے پیارا
پدر، مادر، برادر، مال، جان اولاد سے پیارا