کراچی میں موجود ہزاروں دہشت گردوں کو اگر محرم الحرام سے قبل قانون کی گرفت میں نہیں لیا تو شہر کا اللہ حافظ ،علامہ سید ساجد علی نقوی
کراچی اس وقت شدید دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، ہزاروں دہشت گرد کراچی کے مختلف علاقوں میں آباد ہو چکے ہیں۔ا ن خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ اور ملی یکجہتی کونسل کے سینئر نائب صد علامہ سید ساجد علی نقوی نے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنماء علامہ شبیر میثمی اور کراچی ڈویژن کے صدر علامہ جعفر سبحانی کے ہمراہ بلوچستان ہزارہ قبیلہ کے علماء کرام اور اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کراچی میں دہشت گرد مختلف دینی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سفارت کاروں کو بھی اپنا نشانہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے بعض علاقہ ایسے ہیں جہاں دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانے بنا رکھے ہیں اور محرم الحرام میں جلوسوں کے ساتھ ساتھ جیلوں پر بھی حملے ہو سکتے ہیں۔
بلوچستان سے آئے ہوئے وفدکے ارکان نے کہا کہ چمن باڈر کے ساتھ ہزاروں کابلی گاڑیاں وہاں پر موجود ویئر ہاؤس میں آتی ہیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہی گاڑیوں میں اسلحہ اور بارود آتا ہے جو بلوچستان کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چمن میں گاڑیوں کے سینکڑوں ویئر ہاؤس ہیں اور ان ویئر ہاؤس کو بلوچستان کے با اثر افراد اور حکومتی ارکان کی سپورٹ حاصل ہے اس لئے ان پر کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ بلوچستان کی پوری کابینہ کرپشن میں ملوث ہے، پیپلزپارٹی نے سیاسی حربہ استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی کی پارٹی رکنیت کو معطل کر کے صوبہ میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی ہے تا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلوچستان حکومت کو دیے جانے والے احکامات کو پس پشت ڈال دیا جائے، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنماء نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ صوبہ میں گورنر راج نافذ کر کے پوری بلوچستان کابینہ سے صوبہ میں ہونے والی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ متعلق پوچھا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ میں جو اس وقت صورتحال ہے اگر اس کا کوئی مناسب بندو بندست نہیں کیا گیا تو پورے صوبے میں دہشتگردی بڑھ جائے گی ۔
علامہ جعفرسبحانی نے کہا کہ محرم الحرام میں بلوچستان میں رہنے والے اثناعشریوں کے خلاف بڑی دہشت گردی ہو سکتی ہے، شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے صدر نے حکومت اور سپریم کونسل کے چیف جسٹس افتخار محمدچودہری سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں رہنے والے شیعوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کی سیکورٹی کا موثر انتظام کیا جائے، محرم الحرام کے دنوں نکالے جانے والے جلوس ہائے عزا کی سیکورٹی سخت کی جائے – انہوں نے سپریم کورٹ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ محرم الحرام مین کراچی اور بلوچستان کے علاوہ ملک کے دیگرحساس علاقوں میں فوج کے ذریعے سیکورٹی کے انتظامات کئے جائیں۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں دہشت گرد داخل ہوگئے ہیں اورحکومت کے ارکان عوام کودہشت گردوں کے داخل ہونے کی نوید سناتے ہیں انہوں نے کہا کہ تعجب کی بات ہے اتنی بڑی تعداد میں دہشت گرد کراچی میں داخل ہوگئے اور صوبائی حکومت اور سیکورٹی کے ادارے سوتے رہے۔ قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ اگر محرم الحرام سے قبل ان دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں نہیں لیا تو شہر کا اللہ حافظ ہے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ جماعت اسلامی ایم ایم اے میں جلدی آجائے گی اور آئندہ ایم ایم اے کے ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی ہمارے ساتھ بیٹھی ہوگی۔