(وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں عزاداری سید الشہداء کے جلوسوں کو روکنے اور محدود کرنے کے بجائے ان کے فروغ اور تحفظ کےلئے اقدامات کریں(علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں عزاداری سید الشہداء کے جلوسوں کو روکنے اور محدود کرنے کے بجائے ان کے فروغ اور تحفظ کے لئے اقدامات کریں۔سندھ حکومت اور بلوچستان حکومت شیعہ نسل کشی میں ملوث تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہیں،وفاقی حکومت نوٹس لے ۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی ترجمان مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ حسن ظفر نقوی ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی،رکن شوریٰ مولانا حیدر عباس عابدی ،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا محمد حسین کریمی اور دیگر بھی موجود تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کاکہنا تھا کہ حکومت شیعہ نسل کشی کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ جاہل دہشت گرد تکفیری ٹولہ پورے ملک میںآزاد دندناتا پھر رہا ہے۔ ملکی سلامتی کے ادارے بھی ان جاہل متعصب تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی میں مصروف ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جاہل دہشت گرد ٹولہ جاہلوں اور دہشت گرد وں پر مشتمل تنگ نظر حکومت بنانا چاہتا ہے اور اس کے لئے وہ ملک میں دہشت گردی میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے گورنر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں کیونکہ انہوں نے کالعدم دہشت گرد گروہ کے سربراہ سے فون پر رابطہ بھی کیا ہے اور ماضی میں اس دہشت گرد سے ملاقات بھی کر چکے ہیں۔ یہ کھلی منافقت ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان کے پیروکاروں سے گورنر سندھ کے روابط ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمارے شہداء کے جنازے،ہمارے شہداء کا پاک لہو ہماری طاقت اور ہماری عظمت ہے۔ہم ہزاروں جانیں اسلام کی سر بلندی اور عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی راہ میں قربان تو کر سکتے ہیں لیکن عزاداری امام حسین علیہ السلام سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ہمارا سر تو تن سے جدا کیا جا سکتا ہے لیکں ہم عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام سے ہر گز انحراف نہیں کر سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا کو یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ شیعہ نسل کشی کے ذریعے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو دبایا جا سکتاہے یا ختم کیا جا سکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے ،عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کسی بھی دور میں ختم ہو سکی ہے اور نہ قیامت تک ختم ہو گی اور اگر کوئی یہ سمجھتاہے کہ شیعہ نسل کشی کے زریعے ہمیں کمزور کر سکتا ہے تو یہ احمقانہ سوچ ہے۔ان کاکہنا تھا کہ رینجرز شہر کراچی میں امن و امان قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہونے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے عظیم ریکارڈ قائم کر رہی ہے ،اگر رینجرز کو گولیاں چلانے کا زیادہ ہی شوق ہے توملک کی سرحدوں پر جا کر دشمن کے خلاف گولیاں چلائے نہ کہ محب وطن پاکستانیوں کے قتل عا م کے لئے،انہوں نے رینجرز کی جانب سے ماوارائے عدالت قتال کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت رینجرز کو اس کی حدود میں رکھے اور ہمارے صبر کو نہ آزمائے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کاکہنا تھا کہ گذشتہ تین ماہ میں شہر کراچی میں مذہبی رہنما علامہ آفتاب حیدر جعفری سمیت درجنوں شیعہ عمائدین اور نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا یا جا چکا ہے جبکہ ملک بھر میں ایک سو پچاس سے زائد شیعہ عمائدین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا چکا ہے ،اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو ایسے حالات میں مملکت خداداد پاکستان کا مستحکم رہنا مشکل ہے۔آج پاکستان کی معاشی شہہ رگ شہر کراچی دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے نرغے میں ہے ۔ کراچی میں روزانہ 16اور 17افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اس بات کا ثبوت ہے کہ شہر میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کی عملاً کوئی رٹ قائم نہیں بلکہ شہر کراچی پر دہشت گرد حکمرانی کر رہے ہیں جو جہاں چاہتے ہیں اور جب چاہتے ہیں معصوم اور بے گناہ انسانوں کا خون بہا دیتے ہیں۔
آج ایک ایسے دور میں کہ جب امت مسلمہ پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں ہونے والی اہانت کے خلاف متحد ہو چکی ہے اور محرم الحرام میں تمام نواسہ رسول ؐ کی یاد منانے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہے ،وہاں عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے مقامی ایجنٹ مملکت خداداد پاکستان عدم استحکام کا شکار کرنیکی گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سال کا محرم ہم ’’لبیک یاحسین(ع)‘‘ کے نعرے کے تحت مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائیں گے۔ ’’لبیک یا حسین(ع)‘‘ کے نعرے کے تحت مجا لس برپا کی جائینگی اور اسی حیات بخش نعرے کے تحت عزاداری کے جلوس برآمد ہوں گے۔ سارے پاکستانی ’’لبیک یا حسین(ع)‘‘ کے نعرے کے تحت یکجا ہوں اور حسینیت کے رنگ میں رنگ جائیں۔ امام حسین (ع)اتحاد امت اسلامی کی علامت ہیں اور امام حسین(ع) ہی دنیا کے سارے مظلوموں کے درمیان اتحاد کی علامت ہیں۔