ایف آئی اے کی عباس ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں ابتدائی واقعاتی رپورٹ
ایف آئی اے نے عباس ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں اپنی ابتدائی واقعاتی رپورٹ مرتب کرکے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اور محکمہ داخلہ کو ارسال کردی ہے۔ رپورٹ کے اندر عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عباس ٹاؤن بم دھماکہ نارتھ ناظم آباد حیدری مارکیٹ اور چینی قونصل خانے کے باہر ہونے والے بم دھماکوں سے مشابہت رکھتا ہے، تینوں واقعات میں بم موٹر سائیکل پر نصب کیا گیا اور تینوں واقعات میں دیسی ساختہ بارود آرڈی ایکس کے ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کا استعمال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق عینی شاہد سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے سے کچھ دیر قبل کالے رنگ کے کپڑوں میں ملبوس شخص گلی کے اندر داخل ہوا لیکن اس کا کالا لباس ہونے کی وجہ سے اسے آگے جانے کی اجازت دے دی گئی کیونکہ اسی وقت امام بارگاہ میں مجلس کا وقت بھی ہوگیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص نے مرکزی گیٹ سے 90 فٹ کے فاصلے پر اقراء اپارٹمنٹ کے نیچے قائم راجپوت ملک شاپ پر موٹر سائیکل کھڑی کی جس کے ساتھ ہی بجلی کا پول نصب تھا۔ مذکورہ شخص نے وہاں کھڑے ہوکر کولڈ ڈرنگ پی اور وہاں کھڑے لوگوں سے کہا کہ میں پانچ منٹ میں واپس آرہا ہوں، آپ لوگ میری موٹر سائیکل کا خیال رکھیں، مذکورہ شخص کے جانے کے چند منٹ بعد ہی دھماکہ ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا اور موٹر سائیکل پر لگی نمبر پلیٹ بھی جعلی ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق موٹر سائیکل کے اصل کوائف معلوم کرنے کیلئے اس کے پرزوں کو فرانزک لیب میں ٹیسٹ کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب جامع مسجد مصطفیٰ عباس ٹاؤن ٹرسٹ کے زیراہتمام مجلس عزا کا آغاز ہوا تھا اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا احمد اقبال مجلس عزا سے خطاب کرنے والے تھے جبکہ اس ہی علاقے میں دوسرے مقام موسسہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) میں امامیہ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام مجلس عزا سے ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا باقر عباس زیدی خطاب فرما رہے تھے۔ مذکورہ بم دھماکے میں دو افراد اظہر حسین اور رضوان علی شہید جبکہ 13 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ شہید ہونے والے رضوان علی کا تعلق اہلسنت برادری سے ہے جبکہ اس شہید کے دو کزن بھی اس واقعہ میں زخمی ہوئے ہیں۔ شہید رضوان علی راجپوت ملک شاپ کا مالک تھا۔