کراچی: اہل حدیث عالم کا قتل، طالبان دہشت گرد کاشف رنگے ہاتھوں گرفتار
کراچی کے علاقے نیو کراچی میں اہل حدیث عالم کو قتل کرنے کے بعد فرار ہونے کی کوشش میں ناکام طالبان دہشت گرد کاشف کو مدرسہ کے طالب علموں نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی شب کراچی کے علاقے نیو کراچی میں ایک مسجد کے پیش امام اور اہل حدیث کے عالم مولانا احسان کو قتل کرنے کے بعد فرار ہونے والا کالعدم طالبان دہشت گردکاشف رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
بلال کالونی پولیس کاکہنا ہے کہ اہل حدیث کے عالم او ر مسجد و مدرسہ اسلامیہ کے پیش امام اور مدرس مولانا احسان اللہ رشید کو تین ناصبی طالبان دہشت گردوں نے مسجد میں گھس کر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا اور قتل کر دیا جبکہ فرار ہونے کی کوشش میں ناکام ایک طالبان دہشت گرد کاشف کو مدرسے کے طالب علموں نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
عینی شاہدین کاکہنا ہے کہ تین ناصبی دہشت گرد موٹر سائیکل پر سوار آئے اور مسجد کے پا س آ کر رک گئے جبکہ ان میں سے ایک دہشت گرد مسجد کے اندر داخل ہوا اور مسجد کے پیش امام کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کر دیا ۔جب وہ باہر آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کے دو ساتھی فرار ہو چکے ہیں۔تاہم اس نے کوشش کی کہ موٹر سائیکل چلا کر بھاگ جائے لیکن مدرسے کے طلباء کے ہجوم کی وجہ سے ناکام ہو گیا اور پیدل بھاگتے ہوئے پکڑا گیا۔نیو کراچی پولیس ایس پی سلمان حسین نے بتایا ہے کہ ناصبی دہشت گرد نے بھاگتے ہوئے پیچھا کرنے والے افراد پر بھی گولیاں چلائیں جس کے سبب ایک نوجوان کے کندھے پر گولی لگی۔
رنگے ہاتھوں پکڑا جانے والا دہشت گرد بعد میں کاشف شکور عرف بلال کے نام سے شناخت کر لیا گیا جو کہ قائد آباد کا رہائشی ہے۔
پولیس زرائع نے بتایا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے دوران قاتل ناصبی دہشت گرد نے بتایا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ او طالبان سے ہے جبکہ اہل حدیث مولانا کو قتل کرنے کے لئے اسے وزیرستان سے ہدایات دی گئی تھیں۔
قتل ہونے والے مولانا احسان اللہ گذشتہ 15سال سے مسجد میں فرائض کی ادائیگی کر رہے تھے جبکہ پولیس کاکہنا ہے کہ قاتل اور مقتول دونوں کا تعلق ہی اہل حدیث سے ہے۔
نام نہ بتانے کی شرط پر زرائع کاکہنا ہے کہ مسجد کے پیش امام کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے تھاتاہم جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم کا مولانا احسان اللہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس کاکہنا ہے کہ اہل حدیث عالم کے قتل میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دہشت گرد کا تعلق کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ سے ہے اور وہ کالعدم دہشت گرد طالبان کے لئے بھی کام کرتا ہے جبکہ اہل حدیث عالم کو قتل کرنے کے بعد وہ اس کا الزام شیعہ مسلمانوں پر لگانا چاہتا تھا تا کہ شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی جائے۔
اہل حدیث عالم کے قتل میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ناصبی دہشت گرد کے بعد کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ اور طالبان دہشت گردوں کے یزیدی عزائم سامنے آچکے ہیں کہ جو نہ صرف پاکستان میں شیعہ و سنی (بریلوی) مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں بلکہ دیوبند اور اہل حدیث کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہیں۔