بھکر انتظامیہ نے شرپسندوں کی بجائے بیگناہ اہل تشیع کیخلاف کارروائیاں شروع کر دیں
بھکر انتظامیہ نے شرپسندوں کی بجائے بیگناہ اہل تشیع کیخلاف کارروائیاں شروع کر دیںپنجگرائیں دریا خان ضلع بھکر میں انتظامیہ اور عدالت نے تعصب کی انتہاء کر دی ہے۔ عاشور کے روز کالعدم تنظیم کی طرف سے بےگناہ اہل تشیع افراد کے خلاف کٹوائی گئی ایف آئی آر کے تحت 10 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ دس افراد جن کی ضمانت ہو گئی تھی کو آج عدالت نے ضمانت کینسل کر کے پانچ کو دریا خان اور پانچ افراد کو دلیوالہ تھانہ منتقل کر دیا ہے۔ ان افراد کا پانچ روزہ ریمانڈ لیا گیا ہے۔ ان افراد میں سید محمد علی شاہ (سابق تحصیل نائب ناظم)سید سبطین شاہ (سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پنجگرائیں یونٹ) سمیت دس افراد شامل ہیں۔ ان افراد کی ضمانت کچھ دن قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت سرگودھا سے کروائی گئی تھی۔ جس کے بعد سرگودھا کی عدالت کی ضمانتیں منسوخ کر دی تھیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق آج کل ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ تھانہ دریا خان کالعدم سپاہ صحابہ کا دفتر بن چکا ہے اور انتظامیہ ان کی باندی بن چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم کے شیڈول فور میں شامل افراد اپنی گاڑیوں میں مسلح دندناتے پھرتے ہیں اور انتظامیہ پر دباو ڈالتے ہیں اور انہیں انتظامیہ کی بھی مکمل آشیر باد حاصل ہے۔ انتظامیہ کے جانب دارانہ رویوں کی وجہ سے علاقہ مکمل طور پر فرقہ پرستی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔ آئے روز کسی نہ کسی بےگناہ فرد کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ جھوٹے مقدمات ہوتے ہیں، اور اکثر مقدمہ درج کئے بغیر ہی گرفتاریاں کی جاتی ہیں۔ اہل تشیع افراد کی طرف سے کٹوائی گئی تقریباً چار ایف آئی آرز میں نامزد ایک بھی فرد کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ نامزد افراد انتظامیہ کے ساتھ بیٹھے نظر آتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کی آپس کی لڑائیوں کو بھی مذہبی لڑائی بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور انتظامیہ بھی بےگناہ افراد کو گرفتار کر لیتی ہے۔ پنجگرائیں میں علم مبارک کی بیحرمتی، دریا خان میں علم کی بےحرمتی اور غلیظ وال چاکنگ اور کالعدم تنظیم کے فرقہ پرست رہنماء مولوی حمید سمیت دیگر افراد کے خلاف درج کروائے گئے مقدمات میں ایک فرد کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا، جس کیوجہ سے شیعہ شہریوں میں شدید عدم تحفظ پایا جاتا ہے۔ سیاسی رہنماء بھی اپنی ذاتی مصلحتوں کی بنا پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔