کوئٹہ:وزیر اعظم نے ملت جعفریہ کے مطالبے پر گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کر دیا
کوئٹہ میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے شیعہ عمائدین اور علماء کرام سے مذاکرات کے بعد کوئٹہ میں ملت جعفریہ پاکستان کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کوئٹہ میں گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف شہدائے سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ کے تشیع جنازوں کے احتجاجی دھرنے میں پہنچ گئے اور شیعہ علماء و عمائدین سے مذاکرات کے بعد کوئٹہ میں ملت جعفریہ کے مطالبے کے مطابق گورنرراج کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں جمعرات کے روز ناصبی تکفیری دہشت گردوں کی دہشت گردانہ کاروائی میں 86سے زائد عزاداران امام حسین علیہ السلام شہید ہو گئے تھے جبکہ 250سے زائد زخمی ہوئے تھے۔تاہم ملت جعفریہ نے ناصؓی تکفیری دہشت گردوں کی دہشتگردانہ کاروائی کے خلاف شہید ہونے والے 86عزاداران امام حسین علیہ السلام کے تشیع جنازوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا شرو ع کر دیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کوئٹہ میں پاک فوج کو بلایا جائے اور گورنر راج نافذ کیا جائے ۔اس سلسلہ میں احتجاجی دھرنے کو اب تک 90گھنٹوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے جبکہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کوئٹہ پہنچے اور شیعہ عمائدین اور علماء سے مذاکرات کے بعد کوئٹہ میں گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔
کوئٹہ میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے شیعہ علماء و عمائدین سے ملاقات کی جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری،مولانا مرزا یوسف حسین،مولانا اعجاز بہشتی،مولانا سیدہاشم موسوی،ہزارہ رہنما عبد القیوم چنگیزی،مولانا مقصود ڈومکی اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر اظہر عمران سمیت متعدد شیعہ رہنما اور عمائدین شریک تھے۔جبکہ حکومتی وفد میں وزیر اعظم کے ہمراہ گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی سمیت وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ سمیت اعلیٰ حکام اور دیگر موجود تھے۔
مذاکرات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے حکومتی بے حسی پر شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ جمعرات کے روز درندہ صفت دہشت گردوں کی کاروائی میں شہید ہونے والے 86سے زائد معصوم انسانوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے ۔
علامہ ناصر عباس جعفری کاکہنا تھا کہ حکومت ملت جفریہ کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اس لئے حکومتی عہدیداروں کو حکومت منصبوں پر رہنے کاکوئی حق نہیں،انکاکہنا تھا کہ وزیرا علیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کر رہے ہیں لہذٰا وزیر اعلیٰ کو فی الفور برطرف کیا جائے اور کوئٹہ میں پاک فوج کو طلب کرتے ہوئے تمام تر انتظامات پاک فوج کو سونپے جائیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت پاک فوج کو احکامات جاری کرے اور بلوچستان میں مخصوص علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے اور اسلام دشمن و ملک دشمن دہشت گرد تکفیری عناصر کی سرکوبی کی جائے،انہو ں نے مطالبہ کیاکہ کوئٹہ میں گورنر راج کا نفاذ کیا جائے بصورت دیگر ملت جعفریہ پاکستان ملک بھر میں احتجاجی دھرنوں کو طول دیکر اس کا دائرہ کار حکومتی ایوانوں تک بڑھا دے گی اور حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔
اس موقع پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ میں شہید ہونے والے شہدائے ملت جعفریہ کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے مذاکرات کے بعد کوئٹہ میں آئین کی دفعہ 234کے تحت گورنر راج کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی قیادت نے حکومتی اعلان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ میں عملی طور پر پاک فوج کو بھیجا جائے اور گورنر اراج کے نفاذ کے احکامات کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے اور میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے ۔شیعہ رہنماؤن نے واضح کیا ہے کہ اگر نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا اور میڈیاکے سامنے نہ لایا گیا تو احتجاجی دھرنے ملک بھر میں جاری رہیں گے اور ملت جعفریہ پاکستان حکومتی ایوانوں کا رخ کرے گی۔
دوسری جانب کراچی میں ملت جعفریہ نے سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ کے خلاف پیر کو ہڑتال کا اعلان کر دیاہے۔