عاشورا کے بعد رونما ہونے والے واقعات و حادثات
واقعہ کربلا کے بعد کچھ ایسے واقعات و حاثات رونما ہوئے ہیں جن کے ذکر سے مؤمنین کے دلوں کو جلا ملتی ہے اور منافقین کے شکوک و شبہات بر طرف ہو جاتے ہیں۔
ہم اہل سنت کی معتبر کتابوں میں چند صحیح السند روایا ت کی طرف آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں جو سب کی سب ان کے یہاں صحیح ہیں طبری لکھتے ہیں کہ ام حکیم کہتی ہیں:
قتل الحسین(ع) و انا یومئذ جویرۃ، فمکث السماء ایاما مثل العلقۃ
جس وقت اما م حسین(ع) شہید ہوئے ہیں میں اس وقت جوان تھی اور ان ایام میں آسمان سرخ تھا۔ ابوبکر میثمی اس روایت کو طبری سے نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اس کے راوی سب ثقہ ہیں چنانچہ ابوبکر میثمی نے مزید اضافہ کیا ہے کہ جسے ابو قبیل نے یوں نقل کیا ہے:
لما قتل الحسین(ع) بن علی (ع) انکسفت الشمس کسفۃ حتی بدت الکواکب نصب النہار ،
حتی ظنننا انھا ھی”
جس وقت امام حسین (ع) درجہ شہادت پر فائز ہوئے تو سورج گرہن ہوا اور آسمان اس طرح تاریک ہو گیا کہ ستارے ظاہر ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ قیامت آ گئی ہے۔
میثمی اس روایت کے ذیل میں کہتے ہیں کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ اور معتبر ہیں۔
میثمی ایک اور روایت زہری سے نقل کرتے ہیں کہ جو اہل سنت کی قابل احترام شخصیت ہیں: محمد بن شباب زہری کہتے ہیں عبد الملک بن مروان نے مجھ سے پوچھا کہ قتل حسین(ع) کے بعد کون سا حادثہ رونما ہوا میں نے جواب میں کہا: بیت المقدس میں جب بھی کوئی پتھر اٹھایا جاتا تھا اس کے نیچے سے تازہ خون ظاہر ہوتا تھا۔
عبد الملک نے زہری کی تائید کرتے ہوئے جواب دیا ” انی و ایاک فی ھذا الحدیث لقرینان "
میں بھی تیری طرح اس واقعہ سے باخبر ہوں۔
میثمی ایک دوسرے راوی سے اس طرح روایت نقل کرتے ہیں:
لما قتل الحسین (ع) بن علی (ع) انتبھت جزور من عسکرہ ، فلما طبخت اذا ھی دم
جس وقت امام حسین(ع) شہید کر دیے گئے تو لوگ امام (ع) کے لشکر سے ایک اونٹ چرا لے گئے اور جب اسے پکانے کے لیے ذبح کیا تو اس کا سارا گوشت خون میں تبدیل ہو گیا۔