بلوچستان حکومت کو بحال کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر سے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کریں گے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان
مجلس وحدت مسلمین پاکستان: بلوچستان کی حکومت کو دوبارہ بحالی کی کوشش کرنے پر حکومت کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ملک بھرے سے کائٹہ کی طرف لانگ مارچ ہو گی، حکومت کے خلاف زبردست تحریک کا آغاز ہو گا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں نے جمعرات کو لاہور میں پرس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر آصف زرداری کی جانب سے ایک مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے عہدہ داروں کو واضح الفاظ میں پیغام دیتے ہیں کہ اگر گورنر راج کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں حکومت کے خلاف نہ ختم ہونے والی تحریک کا آغاز کر دیں گے، جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ میں شہید ہونے والے 80 سے زائد شہداء کے ساتھ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اظہار یکجہتی کیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کو اس کی نااہلی اور کرپشن کے باعث مسترد کیا گیا ہے، جبکہ عوام کی امنگوں اور مطالبات کے مطابق پاکستان کے آئین کے تحت گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ماضی میں بلوچستان حکومت کے سابقہ وزیر داخلہ پہلے ہی انکشاف کرچکے تھے کہ بلوچستان میں شیعہ و سنی مسلمانوں کی نسل کشی میں بلوچستان اسمبلی کے کئی اراکین اور وزیر ملوث ہیں، جن کے کالعدم دہشت گرد گروہوں سے براہ راست تعلقات ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ بلوچستان حکومت کے نااہل اور دہشت گردوں کے سرپرست سابق وزیراعلٰی اسلم رئیسانی کو بحال کرنے کی گھناؤنی کوششیں ترک کر دی جائیں، بصورت دیگر ملک بھر سے قافلے روانہ ہو کر کوئٹہ کا رخ کر لیں گے اور حالات کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوگی۔
رہنماؤں نے کہا کہ جو لوگ بلوچستان سے گورنر راج کے خاتمے کی باتیں کر رہے ہیں، دراصل بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں میں وہ لوگ براہ راست ملوث ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آنے والے عام انتخابات میں وہ خود کو کمزور محسوس کر رہے ہیں اور سازشی دروازوں کا رخ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کو بحال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ملک اس وقت نئے انتخابات کی طرف جا رہا ہے اور ایسے حالات میں اس بات کی بالکل اجازت نہیں دی جائے گی کہ ایک یا دو افراد کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کے مطالبات اور امنگوں پر پانی پھیر دیا جائے