سنی اتحاد کونسل کا خودکش دھماکوں کے تناظر میں قتل ناحق کے خلاف فتویٰ
نی اتحاد کونسل پاکستان کے پچاس جید علماء اور مفتیان کرام نے کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ قتل و غارت اور خودکش دھماکوں کے تناظر میں قتل ناحق کے خلاف اور انسانی جان کی حرمت کے حق میں اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں اور بےگناہ انسانوں کو قتل کرنے والے جہنمی ہیں کیونکہ اسلام قتل ناحق کا سب سے بڑا مخالف اور انسانی جان کی حرمت کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ اسلام نے ایک بےگناہ کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا ہے۔ اسلام نے مومن کی جان کی حرمت کو کعبہ سے بھی زیادہ اہم قرار دیا ہے اس لیے جہاد کے مقدس نام پر بےگناہ مسلمانوں اور معصوم انسانوں کو قتل کرنا فساد فی الارض اور بہت بڑا فتنہ ہے جس کے نتیجے میں اسلام بدنام اور پاکستان کمزور ہو رہا ہے۔ جہاد اسلام کا مقدس فریضہ ہے لیکن شرائط ِ جہاد کو پورا کئے بغیر ہونے والا جہاد فساد بن جاتا ہے۔
فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مظالم کا بدلہ بےگناہ انسانوں سے لینا ظلم، ناانصافی اور غیرشرعی فعل ہے۔ امریکہ کے خلاف جہاد کا میدان پاکستان نہیں۔ پاکستان میں مسجدوں، مزاروں، بازاروں، جنازوں، ہسپتالوں، دفاعی اداروں اور سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے دہشت گرد اسلام کے باغی، پاکستان کے غدار اور اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنٹ ہیں جن کا ایجنڈا پاکستان کو مفلوج کرنا ہے۔ فتویٰ میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ نواز پالیسیاں ترک کرے، ڈرون حملے رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک سے رابطہ کرے نیز حکومت ملک میں شرعی نظام نافذ کرے کیونکہ عملاً ہر شعبے میں مکمل شرعی نظام کے نفاذ سے ملک میں بدامنی، بے چینی اور بحرانوں کا خاتمہ ہو گا۔ حکومت پاکستانی طالبان سے مذاکرات ضرور کرے لیکن مذاکرات سے مسئلہ حل نہ ہو تو پھر پوری قوم کی بھرپور تائید و حمایت سے پوری ریاستی طاقت کے ساتھ ہر طرح کے دہشت گردوں اور قانون شکن عناصر کے خلاف سخت ترین آپریشن کیا جائے۔
جن علماء و مفتیوں نے فتویٰ جاری کیا ہے ان میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، مفتی فیض رسول رضوی، مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد سعید رضوی، علامہ نواز بشیر جلالی، مفتی محمد حسیب قادری، علامہ سیّد شمس الدین بخاری، مفتی محمد کریم خان، مولانا پیر محمد اطہر القادری، مولانا باغ علی رضوی، علامہ زاہد شاہ قادری، علامہ سیّد فدا حسین شاہ حافظ آبادی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، مولانا صاحبزادہ محمد داﺅد رضوی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ حامد سرفراز قادری، مفتی محمد رمضان جامی، مفتی محمد فاروق قادری، مفتی محمد مظہر سعید، مفتی محمد شعیب منیر، مفتی محمد فاروق عطاری، مولانا غلام حسین فاروقی، مفتی مسعود الرحمن، مولانا محمد اکبر نقشبندی، علامہ فیض بخش رضوی، مولانا حافظ محمد یعقوب فریدی، مفتی ظفر جبار چشتی، مولانا عبداللہ ثاقب، علامہ سیّد خرم ریاض شاہ، مولانا سیّد صابر حسین گردیزی، مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا قاری مختار احمد صدیقی، مولانا محمد اعظم نعیمی، مولانا محمد سلیم ہمدمی، علامہ محمد اشرف سعیدی، مولانا قاری فیروز صدیقی، مولانا قاری نذیر احمد قادری، علامہ سیّد صالح محمد شاہ ہاشمی، مولانا پیر ضیاءالمصطفیٰ حقانی، مولانا سیّد ضیاءالحسن مشہدی، مولانا قاری منظور احمد اسد، مولانا قاری حبیب الرحمن، پیر زادہ ریاض الدین، مولانا منظورعالم سیالوی، مفتی اکرام اللہ جنیدی، مفتی غلام مجتبیٰ غفوری، علامہ حافظ فاروق خان سعیدی، مولانا صاحبزادہ ضیاءاللہ رضوی اور دیگر شامل ہیں۔