تحصیل دریا خان ضلع بھکر (پنجاب) فرقہ واریت کی لپیٹ میں
ضلع بھکر کی تحصیل دریا خان میں اس وقت انتظامیہ کی سرپرستی میں فرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ اس علاقہ میں کافی عرصہ سے فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہے ہیں لیکن اس کو عروج اس وقت ملا جب شہباز شریف کو بلامقابلہ منتخب کروانے کیلئے وہاں پر کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے امیدوار کے ساتھ لین دین کی گئی۔ جس کے نتیجہ میں وہاں کے دہشت گرد مولوی حمید خالد کو جو کہ شیڈول فور میں تھا، آزادی دی گئی، مالی طور پر بھی سپورٹ کیا گیا اور بہت سے دہشت گرد بھی رہا کئے گئے۔ جن میں لشکر جھنگوی کے ملک اسحاق اور غلام رسول شاہ کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دہشت گرد بھی شامل تھے۔ تب سے تحصیل دریا خان اور پنجگرائیں (جو کہ مولوی حمید کا آبائی گھر ہے) میں صوبہ سرحد کے دہشت گردوں کا آنا جانا بڑھ گیا اور علاقہ کی فضا مکدر ہونا شروع ہوگئی۔ اس سے پہلے مولوی حمید کئی ایف آئی آر میں نامزد تھا اور پولیس کو سپاہ صحابہ پر پابندی لگنے پر حلف دے چکا تھا کہ اب وہ کسی تنظیم میں شرکت نہیں کرے گا، لیکن آج کل انتظامیہ مکمل طور پر اس کی باندی بنی ہوئی ہے۔ مسلم لیگ نون ضلع میں فرقہ واریت کی سرپرستی کر رہی ہے، جسکی مثال پچھلے دنوں مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے ثنا اللہ مستی خیل کی کالعدم سپاہ صحابہ کی افراد سے ملاقاتیں ہیں۔
تقریباً ایک سال پہلے دریا خان میں نوحہ خوان سید حسن شاہ اور اسی خاندان کے ایک نوجوان کو شہید کر دیا گیا اور انتظامیہ نے اسی خاندان کے سید تنویر حسین شاہ اور باقی افراد کو گرفتار کر لیا تھا، جس کی وجہ چند جواریوں کی آپس کی لڑائی اور قتل و غارت تھی۔ ان کے خلاف عدالت نے یکطرفہ فیصلہ دیتے ہوئے سزا سنا دی، جبکہ شہید حسن شاہ کے قتل میں نامزد ملزمان کو رہا کر دیا، جس سے علاقہ کے اہل تشیع کا اعتماد انتظامیہ پر سے اٹھ گیا۔
حالیہ محرم الحرام میں یونین کونسل پنج گرائیں میں جلوس عاشورہ کے راستے میں کالعدم تنظیم کے جھنڈے نصب کئے گئے اور منافرانہ وال چاکنگ کی گئی۔ انتظامیہ کی توجہ مبذول کروانے کے باوجود دس محرم کو بھی وال چاکنگ ختم نہ کی گئی۔ علاقہ میں امن قائم رکھنے کی خاطر وہاں کے اہل تشیع نے کوئی ری ایکشن نہ دکھایا اور جلوس عزا پرامن طریقہ سے گزارا گیا۔ نو محرم کو مضافاتی علاقہ جھوک قلندر بخش میں دوران جلوس شرپسند مولوی حمید نے پولیس کی سربراہی میں وہاں سے گزرنے کی کوشش کی، جسے موجود رضاکاران نے سکیورٹی رسک کی وجہ سے دوسرے راستہ سے جانے کا کہا، جبکہ معاہدے کے مطابق اس کا وہاں سے گزرنے کا وقت جلوس کے شروع ہونے سے پہلے کا تھا۔
لیکن پولیس انتظامیہ نے جانبداری کا ثبوت دیتے ہوئے جلوس شروع ہونے کے بعد وہاں سے گزرنے کیلئے زور ڈالا، جبکہ اس شخص کے لیٹ ہونے کی وجہ پنجگرائیں میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کی پرچم کشائی تھی۔ پولیس انتظامیہ نے مین روڈ بلاک کرکے اپنی پروٹیکشن میں کالعدم تنظیم کا یہ جھنڈا لگوایا، جبکہ وہ نو محرم کا دن تھا۔ نو اور دس محرم کو دریا خان میں مسجد معاویہ کے سامنے جب جلوس پہنچا تو وہاں پر چھپے ہوئے چند شرپسند عناصر نے اہل بیت محمد (ع) کی توہین پر مبنی نعرہ بازی کی، جس پر مشتعل ہو کر اہل تشیع نے جلوس روک دیا۔ بعد ازاں انتظامیہ نے ان شرپسندوں کو جلوس کے راستے سے ہٹایا اور جلوس گزارنے کا اہتمام کیا۔
شب عاشور کو پنج گرائیں میں جلوس عاشور کے راستے میں کالعدم تنظیم کی طرف سے مورچے بنائے گئے اور انتظامیہ ان شر پسندوں کو گرفتار کرنے کی بجائے اہل تشیع کے خلاف اقدامات میں لگی رہی۔ گیارہ محرم کو تقریباً دو سو اہل تشیع کے خلاف پرچہ درج کر دیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین تحصیل دریا خان کے سیکرٹری جنرل احسان اللہ خان، پنج گرائیں کے یونٹ صدر سبطین نقوی، سابق تحصیل نائب ناظم محمد علی شاہ سمیت دیگر اہل تشیع کو نامزد کیا گیا، جبکہ اکثر افراد وہاں پر موجود بھی نہیں تھے۔ نامزد افراد میں سے بہت سے تو اس شہر میں تھے بھی نہیں۔ لیکن انتظامیہ کی ملی بھگت سے علاقہ کے حالات خراب کیے گئے۔
بارہ محرم کو مجلس وحدت مسلمین کے یونٹ سیکرٹری جنرل نے علاقہ میں شرپسندی کے خلاف تھانہ میں درخواست دی تو ان کی درخواست پر ابھی تک پرچہ درج نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں شیعہ وفد جن میں شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر وزارت حسین نقوی، ضلعی صدر مولانا غلام حسین حسینی، مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکرٹری جنرل سفیر حسین شہانی ایڈووکیٹ اور تحصیل سیکرٹری جنرل احسان اللہ خان نے ڈی پی او سے ملاقات کی اور علاقہ کے حالات سے آگاہ کیا اور انتظامیہ کی جانبدارانہ کارروائیوں پر آگاہی دی۔ جس پر ابھی تک کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ان حالات کی وجہ سے علاقہ کے اہل تشیع میں خدشات پائے جاتے ہیں۔ اگر انتظامیہ اسی طرح جانبدارانہ کارروائیاں کرتی رہی تو ضلع بھکر فرقہ واریت کی آگ میں جل اٹھے گا۔