پاکستانی شیعہ خبریں

کوئٹہ کے جوان اور مومنین گھروں سے باہر نکلیں اور پورا نظام خود سنبھال لیں علامہ جواد نقوی

jawad naqviاسلام ٹائمز۔ جھنگ میں اجتماع امت رسول اللہ (ص) سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ اگر ہمارے علماء اور تنظیمیں کوئٹہ میں
ایک مشترکہ لائحہ عمل دے دیں تو ہم سب ان کا ساتھ دینگے اور لبیک کہیں گے۔ لیکن اگر مصلحت کی وجہ سے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دے پائے تو ساری ملت، ہر جوان، ہر خاتون، ہر ماں، ہر بہن، ہر بچہ ہر عالم اس ملت کا، تشیع کے لیے اور حرمت رسول (ص) کے لیے میدان میں حاضر ہو جائيں گے۔ کوئٹہ کے لئے راہ حل پر بات کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ میں ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ لیکن اس طرح نہیں جیسا کہ ہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج یا رحم کی اپیل مسئلے کا حل نہیں ہیں۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ فوج تو خود سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔ جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی پر حملہ ہوا۔ ہزاروں فوجی مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہ حل یہ ہے کہ کوئٹہ کے جوان اور مومنین گھروں سے باہر نکلیں اور پورا نظام خود سنبھال لیں۔ یہ جوان فوج کو بھی بچا سکتے ہیں۔ شیعہ کو بھی بچا سکتے ہیں اور سنی کو بھی بچا سکتے ہیں۔

اتحاد بین المومنین بارے بات کرتے ہوئے سید جواد نقوی نے کہا کہ ہمارا ہر گروہ دوسروں سے مل سکتا ہے لیکن آپس میں نہیں ملتے۔ فضل الرحمن سے مل سکتے ہیں، طاہر القادری سے مل سکتے ہیں لیکن آپس میں نہیں ملتے۔ آج علماء اور تنظیمیں وہیں کوئٹہ میں شہداء کے لاشوں پر عہد کریں کہ ہم ایک ہیں۔ اللہ پر بھروسہ کریں اور اس فاسد نظام کے خلاف اعلان کریں۔ خدا شاہد ہے کہ یہ مجمع اور پورے پاکستان کا بچہ بچہ آپ کے فرمان پر جان نچھاور کرنے لے لئے تیار ہو گا۔ تاریخ اسلام گواہ ہے کہ جب بھی ظلم ہوا ہے چاہے وہ کربلا میں ہو یا پاکستان میں۔ صرف تین لوگ ذمہ دار ہے۔ قاتل، ظالم اور خاموش تماشائی۔ آج پاکستان میں جو ظلم ہو رہا ہے اس کے دو کردار ہیں۔ ایک وہ جو ظلم کر رہا ہے اور ایک وہ جو کچھ نہیں کر رہا ہے۔ اور ان دو کرداروں کے درمیان ظلم ہو رہا ہے۔ حکمران، ایجنسیاں، کرائے کے قاتل سب اس عظیم ظلم میں شامل ہیں۔

تحریک بیداری امت مصطفی (ص) کے سربراہ نے کہا کہ ہر فساد سے بڑا فساد یہ ہے کہ مسلمانوں کا ذہن بنائے کہ وہ ظلم کو سہیں۔ ظلم پر چپ رہیں۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کہ جب ہمارِی مائیں بہنیں بیٹھی تھیں اور بھیڑیا پرویز مشرف آ کر تقریر کر رہا تھا۔ یہ اسی طرح ہے کہ خاندان اہل بیت (ع) بیٹھے ہوں اور دمشق کا کوئی بھیڑیا ان سے خطاب کرے، ان بھیڑیوں سے بچیں۔ آج اس ملک کی کونسی چیز رسول اللہ صلی اللہ علی وآلہ وسلم سے لی ہے؟ کیا یہ آئین، رسول اللہ کا آئین ہے؟ کیا یہ نظام تعلیم، رسول اللہ کا ہے؟ ان تمام مسائل کا حل اظہار وجود اور وحدت۔

میڈیا منافقت پر بات کرتے ہوئے تحریک بیداری امت مصطفی (ص) کے سربراہ نے کہا کہ پورے پاکستان میں کراچی، پنڈی یا کہیں بھی کوئی بھی شہید ہوتا ہے تو میڈیا بتاتا ہے کہ شیعہ مارا گیا ہے۔ لیکن کوئٹہ میں جب شیعہ شہید ہوتے ہیں تو تم فقط ہزارہ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ وہاں بھول کر بھی تم شیعہ مومن نہیں کہتے ہو۔ اور میڈیا کی دیکھا دیکھی مومنین بھی یہی لفظ استعمال کرتے ہیں۔ کوئٹہ میں جتنے بھی مومنین ہیں چاہے وہ کسی بھی کمیونٹی کے ہوں وہ سب سے پہلے شیعہ ہیں اور اسی وجہ سے ہمارا حصّہ ہیں۔ ہزارہ کہہ کر تم انہیں شیعوں سے کاٹنا چاہتے ہو؟ ہزارہ کہہ کر تم انہیں امت سے جدا کرنا چاہتے ہو؟ قومیت اور نسلیت ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مٹا دی۔ کوئٹہ کے اندر جو بھی شہید ہوئے ہیں وہ ہمارا وجود ہیں۔ وہ ہمارے لخت جگر ہیں۔ وہ ہمارے بھائی اور بیٹے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button