پاکستانی شیعہ خبریں

کوئٹہ : لشکر جھنگوی نے کوئٹہ جیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دیدی

quetta jailشیعت نیوز مانٹرنگ ڈیسک )لشکر جھنگوی نے حکومت کو کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی فورس کی جیل میں قید اور مقدمات کا سامنا کرنے والے اپنی جماعت کے دہشت گردوں کو فوری طور پر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو جیل پر خود کش حملے کے لئے تیار رہا جائے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق یہ دھمکی لشکر جھنگوی بلوچستان کے ترجمان ابوبکر صدیق نے ٹیلی فون پر دی، یہ دھمکی 16فروری کو کوئٹہ کے علمدار روڈ پر ہونے والے خودکش دھماکوں کے بعد دی گئی جس میں ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 90افراد جاں بحق ہو گئے تھے کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی فورس کی یہ جیل جہاں دہشت گردوں کو رکھا جاتا ہے دوران تفتیش تشدد کے حوالے سے بدنام زمانہ ہے کوئٹہ کی اس جیل میں لشکر جھنگوی اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے دو درجن سے زائد دہشت گرد قید ہیں، اسی جیل میں لشکر جھنگوی بلوچستان کے سربراہ عثمان کرد اور ان کے نائب داؤد بدینی کو بھی 18جنوری 2008ء تک قید رکھا گیا تھا کرد دہشت گرد داؤد بدینی جو بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے قتل عام میں بھی ملوث ہے کوئٹہ کینٹ کے حساس ترین علاقے میں واقع اس جیل کو توڑ کر پراسرار طور پر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا کوئٹہ میں موجود سینئر پولیس افسران کا کہنا ہے کہ لشکر جھنگوی نے 2008ء میں جیل توڑے جانے کے واقعہ کے بعد کئے گئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کے باعث اپنے دہشت گردوں کو یہاں سے منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ان افسران کا کہنا تھا کہ اے ٹی ایف جیل کے مقابلے میں سینٹرل جیل کوئٹہ غیر محفوظ ہے لشکر جھنگوی کے ترجمان نے اس سے پہلے مختلف صحافیوں، ٹیلی ویڑن چینلز اور اخباروں کو فون کر کے علمدار روڈ دھماکے کی نہ صرف ذمہ داری قبول کی تھی بلکہ یہ بھی کہا کہ حکومت یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ بھی ہمیں اپنے دشمن کو نشانہ بنانے سے نہیں روک سکتا،لشکر جھنگوی کے مجاہدین بلوچستان میں گورنر راج یا فوج کی تعیناتی کے باوجود شیعہ برادری کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے لشکر جھنگوی کے ترجمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کی 20سے زائد خودکش گاڑیاں شیعہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لئے تیار کھڑی ہیں اور اس حوالے سے صرف قیادت کے احکامات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button