پاکستانی شیعہ خبریں

سانحہ عباس ٹاؤن کراچی : شیعہ آبادی پر حملے کی خفیہ اطلاع متعلقہ حکام کو فراہم کر دی گئی تھی۔رحمان ملک

rehman malik وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے خفیہ ایجنسیوں سے موصول ہونے والی اطلاعات متعلقہ اداروں کو فراہم کر دی تھیں۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے ملنے والی اطلاعات متعلقہ اداروں کو فراہم کر دی تھیں جس میں کوئٹہ کی طرح کراچی میں شیعہ آبادی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی اطلاعات شامل تھیں۔ زرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے آئی جی سندھ فیاض خان لغاری اور سیکرٹری داخلہ سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ جب خفیہ اطلاع فراہم کر دی گئی تھی تو سیکورٹی کے خاطر خواہ اقدامات کیوں نہیں کئے گئے تھے؟ رحمان ملک نے پنجاب حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے مراکز موجود ہیں جبکہ کراچی سمیت ملک میں کہیں بھی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔ رحمان ملک کاکہنا تھا کہ پنجاب حکومت سے کھلا سوال کرتا ہوں کہ انہوں نے اب تک کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے کتنے دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے؟کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے کتنے دفاتر کو ملتان اور جھنگ میں بند کیا گیا ہے؟رحیم یار خان میں موجود کالعدم لشکر جھنگوی کے مدرسہ کاکیا ہوا؟ رحمان ملک کاکہنا تھا کہ کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے سرغنہ دہشت گرد ملک اسحاق پر 34مقدمات قائم ہیں لیکن وہ آج تک ان مقدمات سے آزاد ہے۔ان کاکہنا تھا کہ کالعدم دہشت گرد گروہ لشکر جھنگوی کے 30ناصبی تکفیری دہشت گردوں کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ رحمان ملک نے کالعدم دہشت گرد تحریک طالبان کو کڑی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طالبان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں جبکہ پنجاب میں طالبان موجود ہیں جو کالعدم لشکر جھنگوی کی شکل میں کام کر رہے ہیں اور یہی ناصبی دہشت گرد گروہ کوئٹہ اور کراچی میں ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث ہے۔ یاد رہے کہ اتوار کی شام کو کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن میں ایک زور دار دھماکہ ہوا تھا جس میں 54سے زائد شیعہ مسلمان شہید اور 150سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔دھماکے میں 150کلو گرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button