دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کے خلاف ٹھوس عملی اقدامات اٹھا کر ملک میں قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جائے، راحت حسین الحسینی
امام جمعہ والجماعت مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے گلگت میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے مختلف سرکاری اداروں کے اندر ہونے والی کرپشن، اقرباء پروری اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تبادلوں اور تقرریوں پر شدید غم و غصے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے حکومت اور بیوروکریسی کواپنا قبلہ درست کرنے اور کرپٹ مافیا کے خلاف عملی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے گلگت بلتستان میں بھی دہشت گردی کے ممکنہ خطرات اور وزارت داخلہ سمیت حساس اداروں سے منسوب خدشات پر مشتمل خبروں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اخیتار کیا کہ ریاستی ادارے محض پیشنگوئیاں کرکے عوامی سطح پر خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں اگر وہ اتنے ہی مخلص ہیں تو ریاستی وسائل کو بروئے کار لا کر دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے بروقت ٹھوس اور عملی اقدامات کیوں نہیں اٹھاتے اور کیوں ملک کو عملاً دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی حفاظت کی ذمہ داری ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے جس میں وہ ابتک بری طرح ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے عوام کا ریاستی اداروں سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے جو استحکام پاکستان کیلئے نہایت خطرناک عوامل ہیں۔ لہٰذا حکمراں اور ریاستی ادارے ہوش کے ناخن لیں اور دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کے خلاف ٹھوس اور عملی اقدامات اٹھا کر ملک میں قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر علامہ سید راحت حسین الحسینی نے ایک حساس فوجی ادارے کے مقامی آفیسر کی گذشتہ ۹ سال سے گلگت میں بدستور تعیناتی اور انکی متنازعہ و متعصبانہ سرگرمیوں کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا۔