ٹارگٹ کلنگ میں معصوم بچوں کی شہادت پر کمسن طلباء کا کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شعبہ محبین کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر عون عباس اور محمد عباس کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین میں شہید عون اور محمد کے ساتھی طلبہ نے بھی شرکت کی، طلباء کا مطالبہ تھا کہ کراچی میں جاری دہشت گردی کو بند کیا جائے تاکہ ہم بے خوف ہوکر اپنے والدین کے ساتھ اپنے اسکول جا سکیں۔ احتجاجی مظاہرہ سے آئی ایس او پاکستان کراچی کے محب انچارج کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارے جوانوں، استادوں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا رہا اور اب معصوم طلباء کو اس ظلم و بربربیت کا نشانا بنایا جانے لگا ہے مگر افسوس کے ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف تماشہ دیکھنے میں لگے ہوئے ہیں، ایک طرف سوات میں ملالہ یوسف زئی پر حملہ ہوا تو فوج اور قانون نافظ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے مگر کراچی میں اب تک کئی ملالہ اس ظلم و بربریت کی نظر ہوچکی ہیں مگر پولیس اور رینجرز خاموش ہے، چند ماہ قبل محضر زہرہ پر نام نہاد مسلمانوں نے قاتلانہ حملہ کرکے ان کے والد کو شہید جبکہ محضر زہرہ کو شدید زخمی کردیا تھا، اس کے بعد ایک بار پھر حصول علم کے لیے جاتے ہوئے عون عباس اور ان کے بھائی محمد عباس کو اُن کے والد ایڈوکیٹ سندھ ہائی کورٹ کوثر ثقلین کو ملک دشمن عناصر جنہیں امریکہ و اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے حملہ کرکے شہید کردیا۔
اس موقع پر طلباء نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز اشرف کیانی سے مطالبہ کیا کہ وہ ملالہ یوسف زئی کی طرح شہید عون عباس اور محمد عباس کو انصاف فراہم کریں۔ ترجمان آئی ایس او کا کہنا تھا کہ اگر قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو ملک بھر کی اسکول و کالجز جامعات میں احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ ہم آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کے ان نام نہاد مسلمانوں جو درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کے زر خرید غلام ہیں ان سے ملک عزیز سے نجات دلائی جائے اور ملک کے مستقبل کو محفوظ کیا جائے۔