علمائے اہلسنت و اہلحدیث کے وفد کی مجلس وحدت کے رہنماوں سے ملاقات، اتحاد کے حوالے سے تفصیلی گفتگو
مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹریٹ میں اتحاد بین المسلمین کے حوالے سی ایک عظیم الشان نشست کا انعقاد ہوا، جس میں اہل سنت والجماعت اور اہل حدیث کے علمائے کرام نے شرکت کی۔ مکتب اہل حدیث کی نمائندگی کرتے ہوئے مرکز اہل حدیث کے امام جمعہ و خطیب علامہ عبدالقادر رحمانی نے شرکت کی جبکہ اہل سنت مکتب فکر کی طرف سے خطیب مرکز اہل سنت مولانا ابراہیم جلیل نے شر۔مجلس وحدت مسلمین پاکستا ن بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی اور مجلس وحدت مسلمین صوبہ گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل بزرگ عالم دین علامہ آغا مظاہر حسین موسوی نے اہل سنت اور اہل حدیث کے علمائے کرام کا مجلس وحدت کی ڈویژنل سیکرٹریٹ میں آمد میں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہا اور خیر مقدم کیا۔ مجلس وحدت کے علمائے کرام نے ان کی تشریف آوری کا شکریہ بھی ادا کیا اور امید ظاہر کیا کہ محبتوں اور رفاقتوں کا یہ سلسلہ جاری رہیگا۔
وحدت مسلمین کے حوالے سے منعقدہ محفل میں گفتگو کرتے ہوئے مکتب اہل حدیث کے خطیب اور امام جمعہ علامہ عبدالقادر رحمانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہایت خوشی کا مقام ہے کہ مجلس وحدت نے عملی وحدت کا اظہار کرتے ہوئے ہمیں یہاں بلایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادیان نہیں بلکہ ایک ہی دین سے تعلق رکھنے والے ہیں ہمارا دین، کعبہ، قرآن یعنی سارے ماخذ ایک ہیں اور مشترکات کے مقابلے میں متفرقات نہ ہونے کے برابر ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم متفرقات کو اچھالنے اور متنازعات کو چھیڑنے کے بجائے مشترکات پر کام کریں، مشترکات کی تشہیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے درمیان تفرقہ ڈالنے والے ان ہاتھوں کو تلاش کرنے اور قطع کرنے کی ضرورت ہے جو امریکہ کے اشارے پر مسلمانوں میں اختلافات ڈال رہا ہے۔ اس وقت دنیا میں مسلمانوں کو درپیش تمام تر مسائل اور مشکلات کا ذمہ دار ہی امریکہ نہیں بلکہ امریکہ کا پیدا کردہ ہے خواہ اس کا تعلق افغانستان سے ہو، عراق سے ہو یا پاکستان سے۔
جماعت اہل سنت کے عالم دین مولانا ابراہیم جلیل نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہمیں بحثی اور کلامی و علمی سے بڑھ کر عملی وحدت کی ضرورت ہے اور عملی وحدت دیرپا بھی ہوتی ہے جس کی بنیاد خلوص پر قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں گلگت بلتستان میں شیعہ عالم دین علامہ راحت حسینی کا معتقد تھا آج میں کچھ زیادہ ہی معتقد ہوا ہوں۔ انہوں نے گلگت کے ان سخت ترین حالات میں وحدت قائم کرنے کی کوشش کی اور وہ خود تبلیغی اجتماع میں شرکت کر کے عملی وحدت کا ثبوت دیا اور گلگت بلتستان میں وحدت و اخوت کی عظیم مثال قائم کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم علمائے کرام کو زیادہ فراخدلی اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اگر ہم علماء فروعی اختلافات کو محاذ جنگ بنا کر رہیں گے، تو یقیناً نتیجے میں اسلام کمزور ہو گا۔ فروعات میں اختلافات تو دشمنی نہیں، بلکہ فروعی اختلافات تو اہل سنت کے درمیان بھی ہیں۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما آغا سید مظاہر حسین موسوی اور آغا علی رضوی نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم اس رہبر کے ماننے والے ہیں جو مسلمانوں میں تفرقہ کے حوالے کے حرمت کا فتوی دے چکا ہے جو اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو غیر شرعی فعل سمجھتا ہے اور حرام قرار دیا ہے۔ رہبر معظم دنیا بھر میں حقیقی وحدت مسلمین کے علمبردار ہیں اور ہم ان کے پیرو ہیں۔ ہم بھی مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کو نہ صرف جائز نہیں سمجھتے بلکہ جو اختلاف ڈالیں انہیں یہود و نصریٰ کا ایجنٹ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین، اول اتحاد بین المسلمین کو عین عبادت سمجھ انجام دے رہی ہے اور دیتی رہے گی، دوم یہ کہ ہم تو مسلک سے بھی ہٹ کر انسانیت کے معیار کو نظرانداز نہیں کرنا چاہتے، ہم پاکستان میں مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے میدان میں حاضر میں ہوئے ہیں۔ مسلمان تو ہمارے جسم کا حصہ ہے ہم مظلوموں اور محروموں کی ڈھال بن کر دکھائیں گے، اس سلسلے میں تمام مکاتب فکر کو قدم سے قدم ملا کر چلنے کی ضرورت ہے اور یہ ملاقات انشاءاللہ گلگت بلتستان میں امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔