کوئٹہ ہو یا کراچی پاکستان کا ہر شہر استعماری سازشوں کے نشانے پر ہے ، علامہ حسن ظفر نقوی
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاوس کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل و ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم اُن مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کرنا چاہتے ہیں جو مسلسل دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں ۔خاص طور پر ویمن یونیورسٹی میں قوم کی بیٹیوں پر ہونے والا شرمناک حملہ اور اسکے بعد ہسپتال میں دہشت گردی کی کاروائی ان سانحات میں شہید اور زخمی ہونے والی ویمن یونیورسٹی بے گناہ طالبات ،ایف ،سی اور پولیس کے بہادر سپاہیوں کے شہادت ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی شہادت اور انسانیت کی خدمت گزار مظلوم نرسیزکی شہادت اور پوری قوم خاص طور پر ان کے ورثاء کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور اس سانحہ میں زخمی ہونے والے صحافی اور تمام دیگر افراد کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور سانحہ کے زخمیوں کے جلد از جلد شفا یابی کیلئے دعا گو ہے۔اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ ہاشم موسوی ، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی اور دہگر بھی موجود تھے ۔
اس وقت ملک عزیز پاکستان کا ہرشہر با لخصوص کوئٹہ ،کراچی اور پشاور استعماری قوتوں کے سازشوں کے نشانے پر ہے جسے شکست دینے میں اتحاد ،اتفاق اور عمل کی ضرورت ہے دہشت گردی جہاں کسی اور جس شکل میں ہوں اسکی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ عملاً اسکے خلاف برسر پیکار میدان عمل میں سب کو مل کر آنا چاہئے ورنہ قلیل دہشت گرد گروہ سب کو نقصان پہچائے گا۔
حالیہ دہشت گردی کے واقعات سے قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے لہذا ان اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے اور عوام کے اعتماد کو بحال کرنے میں دہشت گردوں کو تلاش کر کے انکے بلوں میں اسے مارنا ہوگا یا قانون کے شکنجے میں لانا ہوگا بہ صورت دیگر وہ اپنے اوپر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دینے سے قاصر ہے۔
مجلس وحدت مسلمین ملک عزیز پاکستان اور اس میں بسنے والے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والی عوام کی سلامتی کیلئے ہر طبقے کے محب وطن اور درد مند رہنماؤں اور جماعتوں کے ساتھ رابطے کرے گی اور بھائی چارے اور اخوت کا پیغام دے گی۔
بلوچستان کے عوام جو برسوں سے محرومیوں کا شکار ہیں یہاں کے بے شمار لوگ لاپتہ ہیں اور اب تک ایک بڑی تعداد میں مسخ شدہ لاشیں یہاں کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہی ہیں ۔تمام حکومتیں زبانی دعوئے تو کرتی ہیں مگر امن و امان دینے میں مکمل ناکام رہی ہیں۔جب تک عوام کو امن ا نصاف عملی طور پر نظر نہیں آئیگا ہماری سلامتی کو خطرات لا حق رہینگے۔ ہمارا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا جو نہایت ذمہ داری سے حقائق عوام تک پہچا رہا ہے۔ہمیں امید ہے کو وہ دہشتگرد عناصر کی حوصلہ شکنی کرے گااور انہیں بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہماری تمام مکاتب فکر کے علماء سے اپیل ہے کہ وہ اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے بجائے لوگوں کو صحراب اور منبر سے امن اور بھائی چارے کا پیغام دیں۔ اور اس بحران کے دور میں اپنی تاریخی ذمہ داری ادا کریں۔