پشاور: مدرسہ حسینیہ پر حملہ کرنے والے دو مبینہ دہشت گرد گرفتار
کل بروز جمعہ مورخہ 21 جون صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے چمکنی کے قریب عارف الحسینیہ مدرسہ اور امام بارہ گاہ پر مشتمل کمپاؤنڈ پر حملہ کرنے والے دو مبینہ دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ ان دونوں دہشت گردوں کو اسپتال سے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، جہاں سے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں حملہ آور ایک خودکش حملہ آور کے ساتھ مدرسے اور مسجد کے کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے تھے۔ یہ دونوں خودکش حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔ ایک دہشت گرد کی عمر بیس سال بتائی جارہی ہے۔ ان دونوں کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ کل کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سولہ ہوگئی ہے۔ گزشتہ روز رات گئے دھماکے کا ایک اور زخمی اسپتال میں چل بسا۔ اٹھائیس زخمیوں میں سے دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے ۔
ایس پی رورل شفیع اللہ کے میڈیا کے نمائندوں کو دیے گئے بیان کے مطابق دھماکہ اس وقت کیا گیا جب چمکنی کے علاقے گلشن کالونی میں واقع اس کمپاؤنڈ میں نماز جمعہ کا خطبہ دیا جا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق، تین حملہ آوروں نے عمارت میں گھسنے کی کوشش تاہم انہیں دو محافظوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ دو حملہ آوروں کو عمارت میں داخل ہونے سے روک لیا گیا تاہم دونوں گارڈز کو ہلاک کرنے کے بعد ایک دہشت گرد عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عہدے دار عبدالحق نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ دھماکا شدید نوعیت کا تھا اور حملہ میں چھ سے سات کلو گرام بارودی مواد جبکہ چار کلو گرام چھرے استعمال کیے گئے۔
صوبے کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حملہ میں چودہ ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تیس زخمیوں کو لایا گیا ہے جس میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے دھماکےمیں معصوم انسانی جانوں کےضیاع پراظہارافسوس کرتے ہوئے زخمیوں کوفوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی اداروں کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا حملے میں کالعدم تحریک طالبان کا فضل اللہ گروپ ملوث ہے۔