دہشتگردی سے جان چھڑانے کیلئے طالبان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں، علامہ ساجد نقوی
اسلامی تحریک پاکستان اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ اگر طالبان سے مذاکرات کے ذریعے عوام کی دہشت گردی سے جان چھوٹ سکتی ہے تو مذاکرات ضرور ہونے چاہئیں، نئی منتخب حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ عوام کو آگاہ کریں کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے پیچھے کون سے عوامل کار فرما ہیں۔ وہ حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حامی ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ مذاکرات کس سے ہو رہے ہیں اور شرائط کیا ہیں اور اس کی گارنٹی کون دے رہا ہے، اگر مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور عوام کی جان دہشت گردی سے چھوٹ سکتی ہے تو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مذاکرات ہونے چاہئیں۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ آئین نے تمام لوگوں کی ذمہ داریاں متعین کر دی ہیں اور 18 ویں ترمیم نے بھی اختیارات کی تقسیم کو واضح کر دیا ہے، اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں، اگر ملک میں قانون پر عملدرآمد ہوجائے تو تمام مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومتوں کے قیام کے باوجود بھی دہشت گردی کے ذریعے بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ وہ حقائق سے عوام کو آگاہ کرے اور دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ علامہ ساجد نقوی نے کراچی کی صورتحال پر کہا کہ اگر پاکستان میں قانون پر عملدرآمد کیا جائے اور بلاامتیاز قانون کا نفاذ ہو تو نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک میں امن قائم کیا جاسکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ملک میں آئین مکمل طور پر نافذ نہیں ہے۔ لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئین کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔