جسٹس مقبول باقر حملہ، کراچی سینٹرل جیل سے سازش میں استعمال ہونے والا موبائل برآمد
تحقیقات کے دوران جسٹس مقبول باقر پر حملے کے تانے بانے سینٹرل جیل سے ملنے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں کو قیدیوں کی بیرکوں کی تلاشی کے دوران حملے کی منصوبہ بندی میں استعمال ہونے والا موبائل فون مل گیا ہے جبکہ دو قیدیوں سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر پر قاتلانہ حملے میں قیدیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملنے پر رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں کے اہلکار سینٹرل جیل کراچی کی بیرکوں میں سرچ آپریشن کررہے ہیں۔ انتظامیہ کو مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور سینٹرل جیل کے اندر اور باہر کا مکمل کنٹرول رینجرز کے پاس ہے۔ آپریشن کے دوران قیدیوں سے منشیات کے علاوہ اسلحہ، موبائل فون اور لیپ ٹاپ بھی ملے ہیں۔
رینجرز ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے 4 قیدیوں سے ملنے والے موبائل فون سے اہم نمبرز ملے ہیں، یہ نمبرز جیل سے باہر موجود کالعدم جماعتوں کے ملزموں کے ہیں جو کالعدم جماعتوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقے منگھوپیر، کنواری کالونی، سہراب گوٹھ سمیت دوسرے علاقوں میں روپوش ہیں۔ ذرائع کے مطابق بیرک نمبر 25 میں قید دو مجرمان کے قبضے سے ایک موبائل ملا ہے جس کے بارے میں قیاس کیا جارہا ہے کہ اسی کے ذریعے 3 روز قبل سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دونوں قیدیوں سے دہشتگردی کے کئی واقعات کے بارے میں پوچھ گچھ کے لئے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جبکہ ملنے والے لیپ ٹاپس کو ان میں موجود ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے لئے ماہرین کے حوالے کردیا گیا ہے۔