مضامین

ولادت با سعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا مبارک ہو

hazrat zainab wiladadساری دنیا میں حضرت زینب بنت علی علیہماالسلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منائےجارہے ہیں۔
ایران میں مقدس مقامات کو حضرت زینب علیھالسالم کی ولادت کی مناسبت سے سجایا گيا ہےاور قم اور مشہد مقدس میں زائرین کی ایک بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہےجو اس مبارک موقع پرزیارت کرنے آئي ہے ۔ شام کے دارالحکومت دمشق میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے روضہ اقدس میں بھی دنیا کےہرگوشہ وکنار سے آئےہوئے زايرین کی بھیڑہے۔ دمشق میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمایندے نے ایک جشن کے شرکاء سے خطاب کرتےہوئے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شخصیت پرروشنی ڈالی ۔

جس وقت آپکی ولادت باسعادت ہوئی رسول اکرم صلی اللہ علی وآلہ وسلم مدینہ میں نہیں تھے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے حضرت علی علیہ السلام سے نام مبارک رکھنے کے لئے کہا علی علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: میں آپکے پدر گرامی پر سبقت نہیں لے سکتا ہم پیامبر اکرم صلی اللہ علی وآلہ وسلم کے مدینہ میں وارد ہونے تک انتظار کرینگے جب رسول اکرم صلی اللہ علی وآلہ وسلم تشریف لائےاور ولادت کی خبر سنی تو فرمایا زہرا کی اولاد میری اولاد ہے لیکن ان کے بارے میں خدا وند عالم فیصلہ لینے والا ہے اسکے بعد جبرئیل امین نازل ہوئے اور سلام و تحیت عرض کرنے کے بعد عرض کیا خدا ٓپ پر سلام بھیجتا ہے اور فرماتا ہے اس بیٹی کا نام زینب رکھئے رسول خدا نے زینب کو آغوش میں لیا اور فرمایا سب اس بچی کا احترام کریں کیونکہ یہ خدیجۃ الکبری کی شبیہ ہے
حقیقت بھی یہی ہے جس طرح حضرت خدیجہ نے اسلام کے نشر ہونے میں اپنے احسانات کا سکہ جما دیا اسی طرح زینب کبری نے کربلا کے میدان سے اشہد ان لاالہ الا اللہ کی وہ صدا بلند کی کہ قیامت تک کوئی یزید توحید اور اسلام کو اپنا کھلونانہ بنا سکے گا
اگر ۶ ہجری میں ولادت والی روایت کو معتبر مانا جائے تو حضرت زینب نےپانچ سال تک رسول اکرم کے وجود مبارک سے فیض حاصل کیااور یہ مدت انکے صحابی رسول ہونے کے لئے کافی ہے اسی اعتبار کی بنیاد پر جن لوگوں نے اصحاب پیامبر کے موضوع پر کتاب تالیف کی ہے اکثر نے حضرت زینب کے اسم گرامی سے اپنے صفحات کو مزین کیا ہے
یہ پانچ سال اچھا خاصا وقت تھا جس میں حضرت زینب اپنے جد اطہر سے بہت کچھ سیکھ سکتی تھیں پیامبر اکرم نے اپنی آغوش تربیت میں معرفت کے جام دے دے کر انکے وجود کو صبر و استقامت کا پیکر بنا دیا ،رسول اکرم کیونکہ آیندہ کے حالات سے باخبر تھے اور جانتے تھے کہ انکے اس جگر پارے کو کن کن مصیبتوں کا سامنا کرنا ہےاور یہ کہ ان مصائب کا سامنا کرنے کے لئے پہاڑ سا دل ،آسماں بوس حوصلہ اور عشق خدا سے سرشار دل کی ضرورت ہے اسی لئے زینب کو صبر و استقامت کا ایسا نمونہ بنا دیا کہ قیام قیامت تک صاحبان قلم انگشت بدنداں رہیں گے

دردنا ک خواب
رسول خدا کی رحلت کے ایام قریب تھے زینب سلام اللہ علیہا نے خواب دیکھا اور اپنے نانا جان سے بیان کیا : نانا جان میں نے کواب دیکھا ہے شدید آندھی چل رہی ہے جس کی وجہ سے ساری دنیا اندھیرے میں ڈوب گئی ہے میں آندھی کی شدت سے زمین پر گر گئی ہوں اور ہوا تھپیڑوں سے ادھر ادھر گر رہی ہوں یہاں تککہ ایک بڑے درخت کے نیچےپنا ہ حاصل کی لیکن وہ بھی کچھ دیر کے بعد ساتھ چھوڑ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں خواب سے بیدار ہوگئی ، رسول خدا یہ خواب سن کر گریہ کیا اور فرمایا : جس درخت کے نیچے تم نے پہلی بار پناہ لی تھی وہ تمہارے جد ہیں جو بہت جلد اس دنیا سے جانے والے ہیں اور وہ دو شاخیں جو آپس میں ملی ہوئی ہیں تم نے ان سے پناہ لی وہ تمہارے دو بھائی حسن اور حسین ہیں جن کی مصیبت میں دنیا تاریک ہو جائیگی۔
کچھ ہی روز بعد رسول اکرم اس دنیا سے رحلت فرما گئےیہ پہلی مصیبت تھی جو زینب کبری کے قلب نازنین کو گھائل کر گئی۔

…..

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button