شیعہ اپنی وجہ سے ہی قتل ہو رہے ہیں: عامر لیاقت کی شیعہ نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کی مذموم سازش
حامد میر کے معروف پروگرام “کیپیٹل ٹاک” میں بدنامِ زمانہ عامر لیاقت کو بھی مدعو کیا گیا تاکہ وہ بھی فرقہ واریت کا حل پیش کرے۔ اس نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا کہ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے اور ساتھ ہی یہ تجویز دی کہ فرقہ واریت ختم کرنے کے لئے شیعہ علماء یومِ فاروقِ اعظم (رض) منائیں اور سنی علماء یومِ حسین(ع) کے پروگرام میں شرکت کریں تو فرقہ واریت ختم ہو
سکتی ہے۔ یہ بظاہر بہت اچھی بات لگتی ہے لیکن دراصل ایک سازشی ذہن کی غمازی کر رہی ہے جس کے مطابق ملک میں جاری شیعہ نسل کشی مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی کوئی عالمی سازش نہیں ہے، نہ اسے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی سرپرستی حاصل ہے بلکہ شیعہ نسل کشی تو توہینِ صحابہ کرام (رض) کا ردِ عمل ہے اور یہ بات کہہ کر شیعہ نسل کشی کو جواز فراہم جاتا ہے۔ ہم یہ پوچھتے ہیں کہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے معصوم شیر خوار بچوں نے کس صحابی رسول (ص) کی توہین کی تھی؟
صحابہ کرام اور امہات المومنین کی توہین شیعہ مراجع عظام کے فتویٰ کے مطابق صریحاً حرام ہے اور اور شیعہ کشی اور خود کش حملے اہلِ سنت علماء کے مطابق سنی مذہب میں حرام ہیں۔
بدنامِ زمانہ عامر لیاقت بڑی چرب زبانی سے شیعہ کشی کی اصل وجہ یعنی “تکفیری دیوبندی” دہشت گردوں کی شناخت، سعودی عرب، قطر اور بحرین کی فنڈنگ اور عالمی طاقتوں کی شیعہ و سنی کو تقسیم کرنے کی سازش چھپا گیا اور قتل کا سارا الزام خود مقتول پر ہی ڈال دیا کہ شیعہ اپنی وجہ سے ہی قتل ہو رہے ہیں۔
یہ بات متعدد مرتبہ میڈیا پر آ چکی ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے اپنے پرنٹنگ پریس پکڑے گئے ہیں جس میں صحابہ کرام (رض) سے متعلق غلیظ اور توہین آمیز مواد چھاپا جاتا تھا تاکہ اسے شیعہ مسلمانوں پر تھونپ کر ان کے قتل کا جواز بنایا جائے۔
ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر ملک میں فرقہ واریت ہے تو ہمیں گلی محلوں میں عام شیعہ سنی مسلمان ایک دوسرے پر حملہ کرتے اور گلے کاٹتے کیوں نطر نہیں آتے؟ شیعہ اور سنی ایک ساتھ کاروبار کیوں کرتے ہیں؟ ان کے بچے اکٹھے سکول کالج کیوں جاتے ہیں؟ وہ ایک ساتھ آبادیوں میں پر امن طریقے سے کیوں رہتے ہیں؟
اگر ملک میں فرقہ واریت ہے تو ہمیں صرف اہلِِ تشیع کی نسل کشی کی حد تک ہونے والی قتل و غارت گری کیوں نظر آتی ہے؟ کیا وجہ ہے کہ جواب میں کسی سنی مسجد، مدرسہ یا تبلیغی اجتماع کو نشانہ نہیں بنایا جاتا؟
ان ساری رہورٹس اور ماہرین کی آراء کو کہاں رکھیں جس کے مطابق سعودی عرب وہابی فکر کے حامل افراد کو بھرپور فنڈنگ کرتا ہے جو شیعہ کے جلوسوں اور اہلِ سنت کے میلاد کے اجتماعات اور مقدس مزارات پر حملہ کرتے ہہں؟
اتحاد بین المسلمین کا مطلب یہ نہیں کہ شیعہ اور سنی اپنے کچھ عقائد چھوڑ کر ایک نئے عقیدہ پر اتفاق و اتحاد کر لیں بلکہ شیعہ سنی اتحاد کا مطلب یہ ہے کہ شیعہ اور سنی اپنے اپنے عقیدے پر قائم رہتے ہوئے مسلم امہ کے وسیع تر مفاد اور دشمن طاقتوں کی رسوائی کے لئے مشترکات پر جمع ہو جائیں اور جو اختلافی چیزیں ہیں انہیں علمی سطح پر رکھیں تاکہ اختلاف تفرقہ نہ بن جائے۔ یہ اختلافات چودہ سو سال پرانے ہیں اور ختم نہیں ہو سکتے ان کا حل یہی ہے کہ مسلم امہ کے مفاد کی خاطر ان کا علمی انداز میں پرکھا جائے۔ گلی محلوں میں اچھال کر لوگوں کے جزبات کو برانگیختہ کر کے قتل و غارت نہ کراوئی جائے جو مسلمان دشمن طاقتیں چاھتی ہیں کہ مسلمان آپس میں ہی لڑ مر کر ختم ہو جائیں۔ ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں اور غیر ذمہ دار افراد کو سختی سے تفرقہ بازی سے منع کریں۔ جذباتی تقریریں کر کے فرقہ واریت کے جن کو بوتل سے باہر نکالنا بہت آسان ہے لیکن اسے دوبارہ قید کرنا تقریباً ناممکن ہے۔
بدنامِ زمانہ عامر لیاقت نے اپنی چرب زبانی سے شیعہ نسل کشی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور اس قتلِ عام کے مرتکب، سعودی فضلے پر پلنے والے کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی “تکفیری دیوبندی” دہشت گردوں کی شناخت چھپا کر بہت بڑی خیانت کی ہے۔ ملک میں دہشت گردی کی جڑ سعودی حمایت یافتہ “تکفیری دیوبندی” ہیں جو شیعہ، سنی اور معتدل دیوبندی علماء کئ قتل میں ملوث ہیں اور یہ تکفیری دہشت گرد سنی کا لبادہ اوڑھ کر اہلِ سنت عوام کو نہ صرف گمراہ کر رہے ہیں بلکہ خود مقدس مسلکِ اہلِ سنت پر بھی دہشت گرد ہونے کا لیبل لگا رہے ہیں۔ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں بلکہ طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی دہشت گردی ہے جو سب کے سب “تکفیری دیوبندی” ہیں۔ انہوں نے معتدل اہلِ دیوبندی علماء کو بھی شہید کیا ہے مثلاً مولانا حسن جان۔ عامر لیاقت اور اس طرح کے دیگر نام نہاد سکالر صرف شیعہ نسل کشی کو جواز فراہم کر رہے ہیں اور قاتلوں کی شناخت چھپا رہے ہیں.
اگر آپ غور سے پروگرام کا وہ حصہ دوبارہ دیکھیں جس میں حامد میر نے عامر لیاقت کو گفتگو کی ابتداء تعارف کرایا اس میں حامد میر نے اس بے لیاقت کو بڑے معنی خیز انداز میں کہا کہ آپ جانتے ھیں آپکو کس مقصد کے لئے بلایا گیا ھے.وہ ابھی بات ھوگی . . . میں سمجھتا ھوں کہ جیو ٹی وی کی جانب سے عامر اور حامد جیسے اداکاروں کو پھر خاص مقصد کے تحت یہ کرنے کو کہا گیا تھا.