پاراچنار میں الیکشن کشیدگی ختم، قبائل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا
علاء خورشید انور جوادی کے سسربراہی میںعلما کرام نے مقامی انتظامیہ، علما اور قبائلی عمائدین کے تعاون سے فریقین کے ساتھ مذاکرات کئے اور کئی نشستوں کے بعد فریقین میں موجود اختلافات ختم کروا دیئے۔ کرم ایجنسی کے قبائل نے ان علما کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انکے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔وفد
۔ صلح کی غرض سے آئے ہوئے وفد نے کافی تگ و دو کے بعد الیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدہ فضا پر قابو پالیا۔ کل بروز جمعرات بزرگ علما نے فریقین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد صلح کا اعلان کیا اور اسکے بعد پاراچنار سٹی میں امن واک کرکے عوام کو امن کا پیغام پہنچایا۔ خیال رہے کہ 11 مئی کے الیکشن کے بعد کرم ایجنسی کے طوری بنگش قبائل کے مابین شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی، جسکی وجہ سے ایجنسی میں صورتحال نہایت کشیدہ تھی اور روز بروز کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔ جسے ختم کرنے کی غرض سے لوئر اضلاع سے کئی بار علما کے وفود نے علاقے کا دورہ کیا تھا۔ لیکن کوئی خاص نتیجہ سامنے نہ آسکا۔ اس مرتبہ حالات کی نزاکت کے پیش نظر پاکستان کے بزرگ علما نے پانچ رکنی ٹیم تشکیل دے کر پاراچنار روانہ کیا۔ جن میں امامیہ علاع کونسل کے صدر، علامہ خورشید انور جوادی مجلس وحدت مسلمین مرکزی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ سید حسین الاصغر ، علامہ افضل حیدری اوانصار الحسین کے صوبائی رہنماء ر علامہ حمیدامامی، شعیہ علماء کونسل خیبر پختون خواہ کے صدرعلامہ محمد رمضان توقیر حسین شامل تھے۔
علما کرام نے مقامی انتظامیہ، علما اور قبائلی عمائدین کے تعاون سے فریقین کے ساتھ مذاکرات کئے اور کئی نشستوں کے بعد فریقین میں موجود اختلافات ختم کروا دیئے۔ کرم ایجنسی کے قبائل نے ان علما کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انکے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے، جس کے بعد علما کرام نے قبائل کے مابین معاہدے کو تحریری شکل دے دی اور فریقین کو مستقبل میں ایک دوسرے کے خلاف کسی بھی قسم کے زبانی، تحریری اور عملی اقدام نہ اٹھانے کا پابند کر دیا۔ ان علما کرام نے پاراچنار شہر میں امن واک کا انعقاد کیا اور مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات سے خطاب میں معاہدے کے بعد حالات کو پرامن اور آپس امن اور بھائی چارے کی فضا قائم رکھنے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ کے دن نکالے جانیوالے اشتعال انگیز جلوس کے بعد دوسرے فریق نے بھی آئندہ اتوار کو جوابی جلوس کی کال دے رکھی تھی اور اس کی کامیابی کے لئے بڑی محنت کی تھی، جس سے کشدگی میں مزید اضافے کا خدشہ تھا۔ غیر جانبدار لوگ ایک دوسرے کے خلاف نکالے جانے والے ایسے جلوسوں کے شدید مخالف ہیں، لہذا انہوں نے موجودہ امن معاہدہ کو بہت سراہا ہے۔