شام کے محاذ پر جماعت اسلامی کے کارکن بھی پہنچ گئے، ٹی وی رپورٹس
شام کے محاذ پر پاکستانی دہشتگردوں کے پہنچے کی خبریں میڈیا میں اب کھل کر بیان ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ پاکستان کے نامور صحافی جیو نیوز کے پروگرام ’’آج کامران خان کے ساتھ‘‘ کے میزبان کامران خان نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ شام کے محاذ پر جہاں پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی کے 70 سے زائد دہشتگرد پہنچ گئے ہیں وہیں جماعت اسلامی کے کارکن بھی پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ کامران خان نے غیرملکی خبررساں ادارے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے ایک رکن نے مغربی خبررساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ ان کی جماعت کے کئی کارکن انفرادی حیثیت میں شام پہنچ گئے ہیں۔ اپنے تجزیہ میں کامران خان نے کہا کہ یہ بات حیرت کا باعث ہے کہ امریکہ افغانستان اور پاکستان میں تو طالبان کیخلاف لڑ رہا ہے لیکن شام میں ان گروہوں کو مکمل سپورٹ کر رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہےکہ 70 پاکستانی جنگجو شام چلے گئے ہیں، جبکہ مزید 40 جلد شام روانہ ہوں گے۔ ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جن دیگر ممالک سے جنگجو شام روانہ ہوں گے ان میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور بعض خلیجی ممالک شامل ہیں اور ان کیلئے تمام تر فنڈنگ بھی خلیج کے بعض ممالک کر رہے ہیں۔ جنگجو مختلف راستوں سے شام جا رہے ہیں، بعض اپنے ساتھ اہل خانہ کو بھی لے جا رہے ہیں۔ سب سے عام راستہ بلوچستان کے ساحل سے اومان اور پھر آگے شام تک پہنچنا ہے۔ ایجنسی نے پاکستانی طالبان کے ایک رکن کے حوالے سے بتایا کہ شام جانے والے ایک گروپ کا تعلق پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی کے ارکان پر مشتمل ہے۔ اس گروپ پر حکومت پاکستان نے نگرانی سخت کر رکھی ہے اور اب ان کیلئے پاکستان میں کارروائی مشکل ہوتی جا رہی ہے اس لئے وہ شام کا رخ کر رہے ہیں۔ اس گروپ کے 70 افراد شام جاچکے ہیں، جن میں سے ایک سلیمان بھی ہے۔ سلیمان نے بتایا کہ شام میں ان کا اصل مقصد شیعہ حکومت کے خلاف لڑنا ہے۔ ایک اور رکن حمزہ نے بتایا کہ مذکورہ 70 افراد کا تعلق بلوچستان، پنجاب، کے پی کے اور کراچی سے بھی ہے۔
حمزہ نے بتایا کہ جنگجوؤں کو شام بھیجنے کا سارا معاملہ لشکر جھنگوی کے سابق امیر عثمان غنی کی زیر نگرانی ہے۔ اس معاملے میں ایک اور اہم رکن طالبان فائٹر علیم اللہ ہیں، جو خیبر پختونخوا سے جنگجوؤں کو عثمان غنی کے پاس بھیج رہے ہیں۔ سلیمان نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ پہلے جعلی پاسپورٹ کے ساتھ سوڈان اور پھر شام آیا۔ پاکستان کی ایک اسلامی تنظیم جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے بھی چند کارکن شام میں لڑائی کیلئے گئے ہیں۔ ادھر وزارت داخلہ نے شام میں بشار الاسد کی حکومت کیخلاف لڑنے والے مسلمانوں کی مدد کیلئے پاکستان سے جنگجوؤں کی روانگی کی تردید کی ہے، تاہم قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تین خفیہ اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شام میں جنگجوؤں کی مدد کیلئے پاکستان سے القاعدہ، پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی کے ارکان شام روانہ ہوئے ہیں۔
پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شام میں لڑائی کیلئے جانے والے جنگجوؤں کے دو گروپس ہیں۔ ان میں سے ایک وہ ہے افغانستان میں امریکہ کیخلاف جنگ کیلئے خلیجی عرب ممالک سے پاکستان آئے تھے اور اب وہ شام جا رہے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک شام کا مسئلہ اب زیادہ اہم ہے۔ اس گروپ میں القاعدہ کے وہ ارکان شامل ہیں جنہوں نے پاکستانی طالبان کو بم بنانے اور خودکش حملوں کی تربیت دی تھی۔ تاہم پاکستانی حکومت اور خفیہ ادارے شام جانے والے جنگجوؤں کی مجموعی تعداد بتانے سے قاصر ہیں۔