پنجاب حکومت کا پنجابی طالبان کیخلاف کارروائی سے گریز سوالیہ نشان ہے، ناصر شیرازی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما و سیاسی امور کے سربراہ سید ناصر عباس شیرازی نے وزیراعظم کی جانب سے سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد کے التوا پر اپنے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد کو روکنا قرآن وسنت کی رو سے انصاف کا قتل ہے، سینکڑوں معصوم بے گناہ محب وطن شہریوں کے قاتلوں، مغریبی ممالک اور ان کے آلہ کار این جی اوز کی خواہشات پر قصاص جیسے اسلامی قانون سے روگردانی اسلامی نظام اور آئین سے غداری کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا دہشت گردوں کو جب تک تختہ دار پر لٹکایا نہیں جاتا ملک میں جاری بدامنی اور قتل غارت کو روکنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن، مستحکم اور ترقی یافتہ پاکستان استعماری طاقتوں کو کبھی گوارا نہیں، اسی لئے مغربی ممالک دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ سید ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ نون لیگ کا پنجابی طالبان کے خلاف کارروائی سے گریز کرنا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے، ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں کالعدم دہشت گرد گروہ صف بندیوں میں مصروف ہیں، اسلام آباد بارہ کہو کا خودکش حملہ آور وزیرستان سے نہیں آیا تھا بلکہ تخت پنجاب کی رعایا میں سے تھا۔
سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ یہاں ہم یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ پنجاب میں گذشتہ پانچ سالہ حکومت اور موجودہ دور میں دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی اور اس کی ایک زندہ مثال آج سزائے موت کے قانون پر عملدر آمد سے معذوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ڈھوک سیداں کے درجنوں بے گناہ محب وطن شہدا کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور کیس کو داخل دفتر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس شرمناک حکومتی اقدام کو ہم ہر فورم پر اٹھائیں گے اور یہ یاد رکھیں حکومت کفر سے تو باقی رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں۔