پاکستانی شیعہ خبریں

نواز حکومت پھانسی روکنے پر تحریک طالبان پنجاب کا خیرمقدم

lal-masjid1تحریک طالبان پنجاب نے وفاقی حکومت کی جانب سے ساتھیوں کی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنے اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کی دوبارہ پیشکش کا خیرم مقدم کیا ہے، نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر غیرملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ بہت جلد ان کی شوریٰ کے اجلاس میں حکومت کیساتھ مذاکرات کے بارے میں لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ حکومت نے پھانسی کی سزاؤں پر عمل ان کی دھمکی سے مرعوب ہو کر معطل کیا ہے، پھانسیوں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ حکومت کی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی خواہش کی مظہر ہے۔
عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ حکومت اور بعض اداروں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے یہ رائے کہ پاکستانی مذہبی عسکریت پسند مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ان سے مذاکرات تکنیکی لحاظ سے ناممکن ہیں، بدنیتی اور کم علمی کا نتیجہ ہے، یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں متعدد گروہ جہاد میں مصروف ہیں اور ان کی کوئی ایک مرکزی تنظیم نہیں ہے، لیکن تقریباً تمام گروہوں کی مرکزی قیادت قبائلی علاقوں میں موجود ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ بہت قریبی رابطے میں ہے، ایسے میں جب مذاکرات ہوں گے اور اس کے نتیجے میں اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو اس کی پابندی ہر گروہ کرے گا، تحریک طالبان پنجاب نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کا گروہ تنظیمی لحاظ سے حکیم اللہ محسود کی تحریک طالبان پاکستان کے نظم میں نہیں ہے لیکن وہ حکیم اللہ کے مشوروں کے پابند ہیں، جب کبھی مذاکرات کی بات شروع ہوگی تو اس سے پہلے تمام متحرب گروہ کی آپس میں مشاورت ہوگی اور جو بھی معاہدہ وغیرہ ہوگا وہ بھی مشاورت کے بعد ہی ہوگا، اس لئے اس معاہدے پر عمل کے بارے میں حکومت کو کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیئے، ،ملعون عصمت اللہ معاویہ کا کہنا تھا کہ ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس صورتحال کا اچھی طرح ادراک ہے اور وہ جان بوجھ کر کنفیوژن پھیلا رہی ہیں، عصمت اللہ کے مطابق پچھلی مرتبہ جب مذاکرات کی بات کی جارہی تھی تو ایک ڈرون حملے میں کمانڈر ولی الرحمٰن کو ہلاک کردیا گیا، وہ حملہ بھی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ان کرداروں نے کروایا تھا جو حکومت کو مذاکرات سے دور رکھنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت یہ خام خیال بھی دل سے نکال دے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان میں طالبان کی کارروائیوں میں کمی آجائے گی، ہمارے بہت سے ساتھی اس وقت افغانستان میں جہاد میں مصروف ہیں، وہاں سے فتح مند ہونے کے بعد وہ واپس پاکستان آئیں گے اور زیادہ یکسوئی سے یہاں کارروائیاں کریں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button