وزیر اعظم کی ٹیم میں کالی بھیڑیں ہیں، نوازشریف کیساتھ بیٹھنےکا شوق نہیں، علامہ عباس کمیلی
جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ محمد عباس کمیلی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ کی شمولیت کے بغیر کراچی میں امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں ایک مخصوص مسلک(دیوبند) کے کئی کئی افراد اور تنظیمیں مدعو تھیں، لیکن ملت جعفریہ کو نظرانداز کیا گیا، جو ہماری قربانیوں کو فراموش کرنے اور سنگین توہین کے مترادف ہے۔ یہ بات انہوں نے کراچی پریس کلب میں ادارہ تبلیغ تعلیمات اسلامی کے سربراہ علامہ عون نقوی، شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ شہنشاہ حسین نقوی، مجلس ذاکرین امامیہ پاکستان کے رہنما علامہ جعفر رضا اور علامہ باقر زیدی ، سلمان مجتبیٰ شبر رضا و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
علامہ عباس کمیلی اور دیگر شیعہ علماء نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم کی ٹیم میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جوکہ دہشت گردوں کی سرپرستی کررہی ہیں، ہمیں نواز شریف کے ساتھ بیٹھنے کا شوق نہیں لیکن بحیثیت وزیراعظم پاکستان شیعہ کمیونٹی کا موقف جاننا ان کی ذمہ داری ہے، کراچی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمارا موقف ضرور سنا جائے ورنہ امن وامان کی کوئی کاوش کامیاب نہیں ہوگی، ضیاء الحق کے دور سے اب تک 27 ہزار لاشیں ملک بھر سے اٹھا چکے ہیں اس کے باوجود ہم نے ہتھیار نہیں اٹھائے، اگر حالات ایسے ہی رہے تو ہم کراچی ہی نہیں بلکہ ملک بھر کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص گروہ نے جسے مسلم لیگ(ن) کی حمایت حاصل ہے شیعہ علماء اکابرین، ڈاکٹرز، انجینئرز، تاجروں، عزاداروں کا قتل بلکہ نسل کشی، مساجد، امام بارگاہوں، جلوسوں پر بم دھماکوں کے ذریعے شیعہ مسلمانوں کا عرصہ زندگی تنگ کیا ہوا ہے، جبکہ شیعہ سنی کا کوئی تنازعہ نہیں محض نام کی وجہ سے بوہری اور آغا خانی بھی لپیٹ میں آرہے ہیں یہ سب تکفیری طبقے کی کارستانی ہے جو اپنے سوا سب کو کافر اور واجب القتل کا فتویٰ علی الاعلان کرتے ہیں۔