مضامین

ایم کیو ایم کے ہاتھوں کراچی میں انتخابی عمل ہائی جیک، عوامی و سیاسی حلقوں کی شدید مذمت

kr voteکراچی شہر میں عام انتخابات کے موقع پر تاریخ کی بدترین دھاندلی کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق کراچی میں الیکشن کے پورے عمل کو متحدہ قومی موومنٹ کے مسلح کارکنان نے ہائی جیک کر لیا ہے جبکہ پولیس، رینجرز، فوج، میڈیا اور خود الیکشن کمیشن اس وقت شہر میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے نظر آ رہے ہیں۔ دوسری جانب جماعت اسلامی، سنی اتحاد کونسل، مہاجر قومی موومنٹ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید جماعتوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے بھی کراچی میں انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان متوقع ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ انکا حق رائے دہی چھین لیا گیا ہے اور یہاں تک کہ جن حلقوں میں متحدہ قومی موومنٹ کا زور نہیں چلتا وہاں اب تک پولنگ شروع ہی نہیں ہو سکی ہے یا گھنٹوں تاخیر کے بعد شروع ہوئی ہے۔ عوام کا مزید کہنا ہے کہ تاخیر یا ابتک ووٹنگ کا عمل شروع نہ ہونے کے باعث ہزاروں شہری ووٹ نہیں ڈال سکے ہیں۔

سیاسی و عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی کی حد تک یہ الیکشن نہیں محض ایک دھوکہ دہی اور فراڈ ہے۔ شہر میں الیکشن کمیشن کا عملہ تقریباَ متحدہ کے کارکنان و ذمہ داران پر مشتمل ہے یا تو ان کا حمایت یافتہ ہے جن کی مدد سے ایم کیو ایم نے شہر بھر میں انتخابات کے موقع پر دھاندلی کے اپنے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ شہر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوامی حلقے متحدہ پر دھاندلی کا الزام ماضی کی طرح اب بھی لگا رہے ہیں۔ آخر دال میں کچھ کالا تو ہے۔ مگر جب حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں، الیکشن کمیشن ہی کی جانب سے آنکھیں بند کر لی جائیں، اور دہشتگردوں کو دھاندلی کرنے کی کھلی چھوٹ اور آزادی دے دی جائے تو بیچاری عوام کیا کر سکتی ہے، جس سے آئے روز الیکشن کمیشن اور نگران حکومتیں ملک میں مثبت تبدیلی کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیلیں کر رہی ہوتی ہیں۔

عوامی اور سیاسی حلقوں کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں جب فوج کی تعیناتی شروع ہوئی تو ہمیں اطمینان ہوا کہ شاید اس بار پرامن اور شفاف الیکشن ہونگے، ہم آج انتخابات کے روز کراچی میں ریکارڈ توڑ دھاندلی کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے کیونکہ فوج صرف فوٹو سیشن میں لگی ہوئی ہے جبکہ پولیس اور رینجرز خاموش تماشائی کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔ عوامی رائے کے مطابق کراچی میں فوج کہیں کہیں نظر تو آ رہی ہے لیکن اس کی حیثیت اس وقت شہر میں بےجان بتوں کی طرح چپ چاپ تماشہ دیکھنے سے زیادہ نظر نہیں آ رہی ہے جو کہ انتہائی افسوسناک امر ہے، جبکہ شہر میں اس وقت جیسے جیسے انتخابی عمل اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے ٹھپہ مافیا پوری طرح سرگرم ہو چکا ہے شہر میں عوامی مینڈیٹ کو اغواء کرنے کا سلسلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور اس میں تیزی آ رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، حکومتوں، الیکشن کمیشن کو ہدایت دے اور شہر پر رحم فرمائے کہ جہاں شہری نہ اپنی مرضی سے زکوة دے سکتے ہیں، نہ فطرہ، نہ قربانی کی کھالیں اور نہ ہی الیکشن کے دن اپنا ووٹ اپنے ضمیر کے مطابق ڈال سکتے ہیں۔ اگر یہی سلسہ جاری رہا تو ملک جو ویسے ہی تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے دولخت نہ ہو جائے اور کراچی سمیت ملک بھر میں سول نافرمانی اور خانہ جنگی کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔

اسلام ٹائمز کو مختلف شہریوں نے بتایا کہ جب وہ ووٹ ڈالنے گئے۔ عوامی حلقوں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے اس وقت متحدہ قومی موومنٹ پر انتخابات میں ریکارڈ توڑ دھاندلی کے الزامات لگانے کے سلسلے میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ متحدہ کے مسلح کارکنان کی جانب سے دھاندلی کیلئے ہر طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ مسلح کارکنان شہر بھر میں پولنگ اسٹیشنز پر قبضہ کر رہے ہیں، وہاں موجود دیگر امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو ہراساں کرنے اور انہیں پولنگ بوتھ سے اسلحہ و تشدد کے ذریعے نکال باہر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سینکڑوں پولنگ ایجنٹوں کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں جس کے باعث بیشتر پولنگ اسٹیشنز سے جا چکے ہیں یا تو خاموش بیٹھے ہو ئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے مسلح کارکنان کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز پر موجود عملے کو بھی ہراساں کرنے اور انہیں یرغمال بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پولنگ اسٹیشنز کے سامان کو بھی قبضے میں لیا جا رہا ہے جس کے باعث شہر بھر میں پولنگ اسٹیشنز پر عملے کو یرغمال بنا کر لاکھوں کی تعداد میں جعلی ووٹ بھگتانے کا سلسلہ انتہائی تیزی اختیار کر چکا ہے۔

کراچی شہر میں بیشتر پولنگ اسٹیشنز کے اندر بھی ایم کیو ایم کے مسلح اور غیر مسلح کارکنان بڑی تعداد میں آزادانہ گھومے پھرتے اور انتخابی عمل میں مداخلت کرتے نظر آ رہے ہیں جبکہ سوائے ووٹر کے کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم کارکنان کی نقل و حمل فوج، رینجرز اور پولیس کی موجودگی میں بھی ہو رہی ہے جس نے اس سارے انتخابی عمل کو مکمل طور پر مشکوک بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلح کارکنان کی جانب سے ایک طرف تو لاکھوں کی تعداد میں جعلی ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اور دوسری طرف انتخابی عمل کی کوریج کے لئے آنے والے تمام ٹی
وی چینلز اور اخبارات سے وابستہ میڈیا ٹیموں اور رپورٹرز و کیمرہ مین حضرات کو یونٹ اور سیکٹر آفسز میں بلا کر دھمکانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، اس لئے میڈیا بھی کراچی میں جاری تاریخ کی بدترین دھاندلی کو پیش کرنے سے قاصر نظر آ رہا ہے۔

بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر شہریوں کی جانب سے شکایات کی جا رہی ہیں کہ جب وہ ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشنز پر گئے تو وہاں پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ ان کا ووٹ تو پہلے سے ہی ڈالا جا چکا ہے۔ اسلام ٹائمز کو مختلف علاقوں کی خواتین اور مردوں نے اس حوالے سے بتایا کہ جب وہ اپنا ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشنز گئے وہاں ان پر یہ انکشاف ہوا کہ ان کا ووٹ پہلے سے ہی ڈالا جا چکا ہے، جبکہ انتخابی فہرست پر ان کے نام اور تصویر کے آگے جعلی دستخط بھی پائے گئے۔ اس موقع پر جب کچھ خواتین اور مردوں نے پریزائیڈنگ افسران سے احتجاج کیا گیا تو پولنگ اسٹینشز پر قابض لسانی جماعت کے مسلح دہشتگردوں انہیں دھمکیاں دے کے زبردستی انہیں پولنگ اسٹیشنز سے باہر نکال دیا گیا جبکہ کچھ جگہوں پر احتجاج کرنے پر انہیں ووٹ ڈالنے دیا گیا مگر واضح رہے کہ ان کی شناختی کارڈ پر پہلے ہی جعلی ووٹ ڈالے جا چکے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button