مضامین

ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا اتحاد، مثبت نتائج برآمد ہونگے

mwm sic1مجلس وحدت مسلمین نے جب سے سیاسی میدان میں قدم رکھا ہے، تیزی سے مقبولیت کی منزلیں طے کرتی جا رہی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم نے حالیہ الیکشن میں اپنی الگ شناخت سے حصہ لینے کا اعلان کیا تو صرف 2 ماہ کے قلیل ترین عرصے میں مجلس وحدت مسلمین نے پورے ملک میں اپنی انتخابی مہم چلائی اور الیکشن میں خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے کے باوجود فتح مند ہوئی۔ فتح مند اس حوالے سے کہ ایم ڈبلیو ایم اپنے آپ کو ایک معتدل سیاسی جماعت کے طور پر منوانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین نے الیکشن سے قبل عمران خان سے بھی رابطہ کیا اور علامہ طاہرالقادری کیساتھ بھی ’’سلام دعا‘‘ بنا لی۔ لاہور میں مجلس وحدت کے امیدوار سید اسد عباس نقوی آخر وقت میں تحریک انصاف کے حق میں دستبردار ہوگئے۔ اس کے باوجود تین ہزار سے زائد ووٹ لے گئے۔ جھنگ میں مجلس وحدت کے امیدوار کو دھاندلی سے ہرا دیا گیا جبکہ کراچی میں جوکچھ ہوا وہ بھی آن دی ریکارڈ ہے کہ کس طرح ایک لسانی جماعت نے وہاں ریکارڈ دھاندلی کی۔

گذشتہ روز مجلس وحدت مسلمین کے پنجاب سیکرٹریٹ میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے سنی اتحاد کونسل پنجاب کے صدر سمیت دیگر رہنماؤں کیساتھ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی سے ملاقات کی۔ سید ناصر عباس شیرازی قانون دان ہیں اور نوجوان ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ فعال ہیں۔ ان کا تنظیمی تجربہ بھی اس بات کا غماز ہے کہ وہ بھرپور فعالیت کا مظاہرہ کریں اور اس حوالے سے وہ اپنی کارکردگی میں مثالی کردار ادا کر رہے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے وفد نے دہشت گردی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ مل کر چلنے کا عزم کیا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا کو ابھی تک یہ خدشہ ہے کہ ان کے والد صاحبزادہ فضل کریم طبعی موت نہیں مرے بلکہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل میں شامل تمام اہلسنت جماعتیں دہشت گردوں کا شکار ہوچکی ہیں، علامہ سرفراز نعیمی کے قتل سے لے کر داتا دربار پر حملے تک، اہلسنت کے دل لہو لہو ہیں۔ اس صورت حال میں کوئی بھی جماعت تنہا دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی تھی۔ جس کے لئے شیعہ سنی اتحاد کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اور اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت نے تمام متاثرین دہشت گردی کے لئے اپنی بانہیں پھیلا دی ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کی قیادت نے بھی اس اتحاد کی ضرورت کو محسوس کیا اور ایم ڈبلیو ایم کے پنجاب سیکرٹریٹ میں پہنچ گئی۔ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ ورکنگ کمیٹی بنانے کا اعلان کیا گیا، جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینا ہے۔ رہنماؤں نے اس بات کا عزم کیا کہ جب حکومت میں دہشت گردوں کے سرپرست موجود ہوں تو ان کا مقابلہ کرنے کیلئے باہمی اتحاد انتہائی ضروری ہوجاتا ہے۔ اس لئے شیعہ سنی کا اتحاد وقت کی ضرورت تھا، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل نے مجلس وحدت مسلمین کیساتھ اظہار وحدت کر دیا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس شیعہ سنی اتحاد سے جہاں دہشت گردوں کے خلاف مضبوط بلاک معرض وجود میں آئے گا، وہاں معاشرے میں قیام امن میں بھی یہ اتحاد اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ دہشت گردی کو بیرونی قوتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لئے اندرونی قوتوں کو باہمی اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اس دہشت گردی کا واحد حل بھی یہی ہے۔ مبصرین کو امید ہے کہ شیعہ سنی کے اس اتحاد میں دیگر جماعتیں بھی شریک ہوں گی اور دہشت گردوں کے عزائم ناکام ہوں گے۔ ملک میں امن وامان کا بول بالا ہوگا، شہری سکھ کا سانس لے سکیں گے اور بیرونی قوتوں کو منہ کی کھانا پڑیں گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button