سرحد حکومت کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں جلوس عزاء پر پابندی۔شیعہ علماء اور نوجوانوں کی گرفتاریاں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سرحد حکومت اور لوکل انتظامیہ عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام پر پابندی لگانے اور جلوس ہائے عزاء کے راستوں کو تبدیل کرنے کے لئے شیعہ علماء پر دباؤ ڈال رہی ہے جبکہ دوسری جانب بڑی تعداد میں شیعہ نوجوانوں کی گرفتاریاں عمل میں لا کرایک طرف محرم الحرام میںعزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو سبو تاژ کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہی ہے جبکہ دوسری سمت ملت جعفریہ کے علماء اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے اپنی اسلام دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے۔واضح رہے کہ سرحد حکومت نے ایسے
علمائے کرام اور خطیبوں کو گرفتار کیا ہے کہ جن پر کسی وسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تھی ۔ دوسری جانب شیعان حیدر کرار ڈیرہ اسماعیل خان کا کہنا ہے کہ عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کو قائم رکھنا ہم پر واجب ہے اور ہم اس سلسلہ میں ہر دم تیار ہیں اور اپنی جان ومال سید الشہداء کی عزاداری پر قربان کرنے کو تیار ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ آئی تو ہم اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے دریغ نہیں کریں گے مگر حکومت کی طرف سے روٹ تبدیل کرنے اور مجالس کو محدود کرنے کو ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا،انہوں نے حکومت پاکستان کو متنبہ کیا کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سرحد حکومت کی سازشی کاروائیوں کا نوٹس لے اور گرفتار کئے گئے علماء و شیعہ نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے علماء و جوان رہا نہ کئے گئے تو پھر حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جائے گی اورکسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام ہمارا بنیادی اور قانونی حق ہے اس سے ہمیں دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں روک سکتی۔