پاکستانی شیعہ خبریں

سانحہ عاشورا کے اصل مجرموں کی گرفتاری اور شیعہ بے گناہ نوجوانوں کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔علامہ عباس کمیلی

img_1693

کراچی ۔ حکومت سانحہ عاشورا کے شہداء کے لواحقین کو ٢٥ لاکھ اور ذخمیوں کو ٥ لاکھ روپے معاوضہ دے شیعہ بے گناہ نوجوانوں کی رہائی اور اصل مجرموں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔ انخیالات کا اظہار جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ عباس کمیلی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر علامہ عباس کمیلی کے ہمراہ مولانا حسین مسعودی ،مولانا شیخ حسن صلاح الدین ،علامہ آفتاب حیدر جعفری،علامہ نثار قلندری،علامہ فرقان حیدر عابدی،سلمان مجتبیٰ ،شبر رضا اور صابر کربلائی بھی

 موجود تھے۔ سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ سانحہ عاشورا کو ہوئے آج ١٥ روز گذر گئے لیکن انتہائی افسوس ناک اور شرمناک بات ہے کہ سانحہ کے اصل ذمہ داروں کو منظر عام پر نہیں لایا جا سکاان کا کہنا تھا کہ اگر اس سے بھی پہلے ہم یہ بات کریں تو بے جا نہ ہو گی کہ سانحہ ہوا کیوں؟؟آخر جب وہاں بم ڈسپوزل اسکواڈ،اور بم کو ناکارہ کرنے کے جامر موجود تھے،اور سب سے بڑھ کر یہ بات کہ سیکوریٹی اداروں اور انٹیلی جنس اداروں نے اس علاقہ کو کلئیر قرار دیا اور پھر ہم نے اور آپ نے دیکھا کہ تمام تر سیکوریٹی ایجنسیاں اور ادارے سیکوریٹی میں ناکام ہو گئے اور آخر کار ملت جعفریہ کے ذخموں میں ایک اور اضافہ ہوا اور وہاں کے مناظر تو آپ نے خود بھی دیکھے ہوں گے کہ وقت عصر (روز عاشورا)شہر کراچی بھی کربلا ئے صغریٰ کا منظر پیش کر رہا تھا کہ جہاں ہر طرف معصوم عزاداران سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے جسموں کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے اور مائیں اپنے لخت جگروں کو ڈھونڈ رہی تھیں ،جبکہ بہنیں اپنی بھائیوں اور بچے اپنے سر پرستوں کو ڈھونڈتے پھر رہے تھے اور پھر وہاں پر آپ نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ کس طرح سے منصوبہ بندی کے تحت لوٹ مار اور جلاؤ گھراؤ کا بھی عمل شروع ہوا اور ہم آپ کی توجہ دلانا چاہتے ہیں کہ وہ لوٹ مار اور جلاؤ گھراؤ کا منظم عمل ٹھیک آدھے گھنٹے بعد شروع ہوا ،جبکہ جلوس عزاء تو پیچھے رک گیا تھا تو ہم سوال کرتے ہیں کہ آخر یہ کون لوگ تھے ؟ کہ جن کو نہ پولیس انتظامیہ نے روکا اور نہ ہی رینجرز نے روکنے کی کوشش کی ۔ علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کی ذمہ داری سیکوریٹی اداروں پر عائد ہوتی ہے کہ جن کی لاپرواہی اور غفلت سے درجنوں قیمتی انسانی جانوں کا زیاں ہوا اور سینکڑوں معصوم بے گناہ شدید ذخمی ہوئے ،ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ سانحہ کے بعد حکومت اور پولیس اصل مجرموں کی گرفتاری کے لئے کوشاں ہو جاتی مگر انتہائی افسوس ناک اور شرمناک فعل یہ ہے کہ سانحہ عاشورا کے بعد بعض عناصر نے سانحہ عاشورا کو فراموش کرنے کی گھناؤنی سازش کی ۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس سانحہ کے اصل مجرموں کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے اپنی نا اہلی کو چھپاتے ہوئے اسکورننگ کر رہی ہے اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے ،جو کہ تا حال جاری ہے،انہوں نے حکومت وقت کو متنبہ کیا کہ اگر ہمارے بے گناہ شیعہ جوانوں کو فی الفور رہا نہ کیا گیا اور سانحہ کے اصل ذمہ داروںکے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو آج ملت جعفریہ کی طرف سے یہ آخری وارننگ دی جا رہی ہے اب اس کے بعد فیصلے پاکستان کی شاہراہوں پر ہوں گے اور ملت جعفریہ ملک گیر احتجاج کرے گی اور ملک کی اہم شاہراہوں کو کراچی تا مظفرا ۤباد بلاک کر دے گی اور یہ دھرنے اور سڑکوں کی بندش بے گناہوں کی رہائی تک جاری رہے گی ،ان کا کہنا تھا کہ اب وقت گذر گیا ہے کہ مذاکرات کئے جائیں کیونکہ ہم نے مذاکرات بھی کر لئے لیکن حکومت کے سر پر جو ں تک نہیں رینگی اب ہم آرام سے اس وقت ہی بیٹھیں گے جب ہمارے بے گناہ شیعہ نوجوان رہاہوں گے اور اپنے گھروںکو جائےں گے،آخر یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مارے بھی ہم جائیں اور اسیر بھی ہم ؟؟ہمیں بتایا جائے کہ یہ کہاں کا انصاف ہے؟؟ سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان کا کہنا تھا کہ ابھی تک سانحہ عاشورا کے ذمہ داروں جس میں بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت دیگر اداروں کے اہلکاروں کے خلاف کسی قسم کی کوئی محکمہ جاتی تادیبی کاروائی سامنے نہیں آئی ہے جو کہ خود حکومت پر ایک سوالیہ نشان ہے،اور ہم وزیر داخلہ کی توجہ بھی اس بات کی طرف دلوانا چاہتے ہیں کہ کیاری سے ہٹ کر بھی اورطرف توجہ دی جائے اور شہر بھر میں مذہبی اور سیاسی دہشت گرد وں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ دہشت گرد اتنے منظم ہو چکے ہیں کہ وہ اپنے قاتلوں اور دیگر لوگوں کو بھی سیاسی اثر رسوخ سے چھڑوا رہے ہیں جبکہ ملت جعفریہ کے بے گناہ نوجوانوں کو بلا وجہ گرفتار کیا جا رہا ہے،انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ اس ملک میں کوئی قانون نام کی چیز ہی نہیں ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چل رہا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت کو یہ بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر عزاداری کے جلوسوں کی حفاظت نہیں کر سکتے تو ہمیں واضح طور پر بتا دیا جائے کیونکہ ملت جعفریہ خود اپنی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب تو ایک بات واضح ہو چکی ہے کہ دہشت گردوں کے اڈے بھی حکومت کے ریکارڈ پر آ چکے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرنا ایک سوالیہ نشان ہے؟آخر یہ کہاں کا قانون ہے کہ شہید بھی ہم اور اسیر بھی ہم؟کیا اس ملک میں کسی قسم کا قانون نہیں اگر ہے تو
پھر قانون کی عملداری نظر کیوں نہیں آتی اور اصل مجرموںکی گرفتاری کی بجائے بے گناہوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور اب واضح ہو چکا ہے کہ پولیس اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے اس طرح کے اقدامات کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ آخر سیاسی جماعتوںکے رہنماؤں کو تاجروں کے ذخم ہی کیوں نظر آ رہے ہیں اور آخر کیا وجہ ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت سانحہ عاشورا کے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ نہیں کر رہی ؟ انہوں نے کراچی میں ہونے والی گینگ وار کو سانحہ عاشورا کے اصل حقائق اور مجرموں کی پشت پناہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسطرح کے واقعات کو سانحہ عاشورا کو فراموش کرنے اور سانحہ کے اصل مجرموں اور ذمہ داروں کی پشت پناہی قرار دیتے ہوئے سانحہ عاشورا کے خلاف گھناؤنی سازش گردانتے ہیں۔ علامہ عباس کمیلی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ، ١۔ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کے اصل محرکات کو پاکستان کے عوام کے سامنے لایا جائے اور ان کو قرار واقعی سزای دی جائے۔اور ایک ہفتے کے اندر اندر رپورٹ پیش کی جائے ۔ ٢۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کے وہ تمام ذمہ دار کہ جن کے ذمہ سیکوریٹی اور دیگر فرائض تھے اور وہ ناکام ہوئے ان کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے،اور نااہل انتظامیہ کو بر طرف کیا جائے کہ جس کی غفلت کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ ہوا۔ ٣۔ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کو فراموش نہ کیا جائے اور اس کی اعلی سطحی تحقیقات کی جائیں۔ ٤۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو فی الفور رہا کیا جائے ،اگر شیعہ بے گناہوں کی رہائی فوری عمل میں نہ لائی گئی تو ہم ایک مرتبہ پھر حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اب فیصلے مذاکرات میں نہیں بلکہ پاکستان کی شاہراہوں پر ہوں گے اور ملت جعفریہ ملک کی اہم شاہراہوں کو بند کر دے گی اور ملت جعفریہ اپنے بے گناہوں کی رہائی کے لئے ملک گیر سطح پر جیل بھرو تحریک بھی چلائے گی جبکہ سڑکوں اور اہم شاہراہوں کی بندش شیعہ بے گناہ جوانوں کی رہائی پر ہی ختم کی جائے گی۔اور حالات کی تمام تر سنگینی کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ ٥۔ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کے مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے ۔ ٦۔ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہداء کے لواحقین کو ٢٥ لاکھ اور ذخمی ہونے والوںکو ٥ لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ ہمارمطالبے پر ناظم کراچی مصطفی کمال نے ہمیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سانحہ عاشورا کی جگہ پر چہلم امام حسین علیہ السلام سے قبل شہدائے عاشورا کی یاد گار تعمیر کریں گے ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے اس وعدے کو چہلم امام حسین علیہ السلام کے جلوس عزاء سے پہلے پورا کر لیں گے ۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button