محرم میںدھماکا کرنے والوں کوگرفتارکرلیا، ذوالفقارمرزا
وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ سانحہ عاشورا کی نوے فیصد تحقیقات کر لی گئی ہیں جبکہ دس فیصد تحقیقات باقی ہیں جو کہ بہت جلد مکمل کر لی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار وزیر داخلہ سندھ زوالفقار مرزا نے شیعہ علماء کے ایک وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کیا،شیعہ علماء کے وفد نے سربراہ جعفریہ الاءنس پاکستان علامہ عباس کمیلی کی سربراہی میں ملاقات کی جبکہ مولانا مرزا یوسف حسین،مولانا حسین مسعودی ،سلمان مجتبیٰ ،شبر رضاکے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔جبکہ ڈپٹی اسپیکر سندھ شہلا رضا ،وزیر اعلی کے مشیر راشد ربانی،اور معاون خصوصی وقار مہدی کے علاوہ سی سی پی او کراچی وسیم احمد
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے شیعہ بے گناہ نوجوانوں کی رہائی کے لئے پانچ رکنی کمیٹی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کمیٹی براہ راست سی سی پی او کراچی وسیم احمد سے رابطے میں رہے گی اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی رہائی کے لئے سی سی پی او اپنی سفارشات سے آگاہ کرے گی،انہوں نے کہا کہ میں ابھی مزید اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کہ دھماکہ خود کش تھا یا نصب شدہ ؟ان کا کہنا تھا کہ ابھی تحقیقاتی اداروں کی تحقیق چل رہی ہے اور جب تک تحقیقی عمل مکمل نہیں ہوتا میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا،ان کا کہنا تھا کہ سانحہ عاشورا کو ہر گز ہر گز فراموش نہیں ہونے دیں گے کیونکہ کچھ عناصر کی کوشش ہے کہ سانحہ عاشورا سے توجہ ہٹا کر جلاؤ گھراؤ کی طرف کی جائے لیکن کسی صورت سانحہ عاشورا کو فراموش نہیں ہونے دیں گے،وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کے حوالے سے ہونے والے کسی بھی معاملے کے وہ خود ذمہ دار ہیں نہ کہ کوئی اور ،اور ان معاملات کو وہ خود ہی حل بھی کریں گے اور کوششیں بھی کر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے سانحہ عاشورا کے ذمہ داروں سمیت آٹھ اور نو محرم الحرام کو ہونے والے دھماکوں کے ذمہ داروں کو بھی گرفتار کر لیا ہے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر ایک دھماکہ سات محرم کو بھی کرنا چاہتے تھے لیکن بع وقت کاروائی کی وجہ سے ان کے ارادوں کو کچھ حد تک ناکام بنایا گیا ،انہوں نے کہا کہ وہ شہدائے سانحہ عاشورا اور ذخمیوں کے لئے معاوضہ میں اضافہ کے لئے وزیر اعلی سندھ اور وفاق سے بھی بات کریں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ معاوضہ بڑھایا جائے،انہوں نے کہا کہ مجھے شیعہ علماء کی طرف سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ پولیس میں موجود کچھ کالی بھیڑوں نے شیعہ نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کے احکامات دے دئیے گئے ہیں کہ جنہوں نے سانحہ عاشورا کے بعد شیعہ بے گناہ نوجوانوں کے ستاھ ناانصافی کا سلوک رو ارکھا،صوبائی وزیر داخلہ سند ھ نے تمام سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ پوائنٹ اسکورننگ کے عمل کو بند کریں اور سانحہ عاشورا کے اصل ذمہ داروں تک پہنچنے میں حکومت کی مدد کریں۔
علامہ عباس کمیلی نے مطالبہ کیا کہ یوم عاشور پر ناکام سیکورٹی پر نااہل انتظامیہ کو برطرف کیا جائے، یوم عاشور کے سانحہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائے، بے گناہ شیعہ نوجوانوں کورہا کیا جائے ورنہ حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی.