پاکستانی شیعہ خبریں

آل پارٹیز کانفرنس میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں خلاف فوری آپریشن کا مطالبہ کر دیا

JAP-A.P.Cملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے کالعدم دہشت گرد تنظیموں سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی سمیت طالبان دہشت گردوںکے خلاف فوری آپریشن کا مطالبہ کر دیا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جعفریہ الائنس پاکستان کی جانب سے بدھ کے روز آرٹس کونسل کراچی میں منعقد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت اقلیتی برادری کے نمائندوں نے حکومت سے کالعدم دہشتگرد تنظیموں سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی اور طالبان ناصبی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ کیا ہے۔آل پارٹیز کانفرنس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
دہشت گرد حکومت ،عدلیہ اور پولیس میں سرایت کر چکے ہیں ،خاتمہ ناگزیر ہے سانحہ داتا دربار میںملوث دہشت گردوں کو بے نقاب کیا جائے اور سزائے موت دی جائے ۔داتا دربار پر حملہ دہشت گردوں کو مہنگا پڑے گا،بین الاقوامی طاقتیں (امریکہ ،اسرائیل اور بھارت)پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئے ملک پاکستان کے سترہ کروڑعوام کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں۔مساجد،مدارس اورامام بارگاہیں مقامات مقدسہ ہے ،حملہ کرنے والے ملک و قوم اور اسلام کے دشمن ہیں،دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں،انسانیت کے قاتلوںکو کسی صورت معاف نہ کیا جائے۔مزارات اولیاء اللہ پر حملے کرنے والے جہنمی ہیں ۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار جعفریہ الائنس پاکستان کے سر براہ سینیٹر علامہ عباس کمیلی،سردار رحیم (رہنما مسلم لیگ نواز)،مفتی فیروز الدین ہزاروی(مشیربرائے مذہبی امور وزیر اعلی سندھ )،وقار مہدی (خصوصی ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ)بوستان علی ہوتی (رہنما مسلم لیگ ق)،عبد الحسیب خان(صوبائی وزیر برائے مذہبی امور،سندھ )،رضا حیدر (رکن صوبائی اسمبلی ،سندھ)،امین خٹک (جنرل سیکریٹری عوامی نیشنل پارٹی )،اسد اللہ بھٹو (مرکزی رہنما جماعت اسلامی پاکستان)شاہد غوری (رہنما سنی تحریک پاکستان)،شبیر ابو طالب (جمعیت علمائے پاکستان) ،انوار احمد خان (مسلم لیگ فنکشنل)،امیر عبد اللہ (رہنما اتحاد امت کونسل )،حمید فاروقی (رہنما اتحاد امت کونسل)،سردار اختر بلوچ،مفتی نعیمی ،نجمی عالم (صدر PPPکراچی)،انوار عابدی (چئیر مین NPCIH)،جاوید مائیکل (NPCIH)،داکٹر عامر (پیرا میڈیکل )،ناظم حاجی (CPLC)،فیصل عزیزی (اہلسنت عالم دین)اور دیگر نے جعفریہ الائنس پاکستان کی جانب سے منعقد کی جانے والی کل جماعتی کانفرنس بعنوان ٹارگٹ کلنگ کے خلاف عملی جد وجہد ”سانحہ داتا دربار”سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے ہم سب کو جاگنا ہو گا اور انسانیت اور ملک کے تحفظ کے لئے مسلک ،اور سیاسی مصالحتوں سے بالا تر ہو کر سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ،انکا کہنا تھا کہ ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں ،حکومتی اداروں،پولیس اور ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں بھی دہشتگردوںکے سرپرست سرایت کر چکے ہیںدہشتگردی کاکوئی مزہب نہیں اس لئے ان دہشت گردوںکو کسی مسلک سے تعبیر کرنا غلط ہے ۔
علامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ جن مدارس میں عسکری تعلیم اور اسلحہ موجود ہو انھیں حکومت فوری طور پر اپنی تحویل میں لے اور اولیاء اللہ کی تعلیمات کو نصاب میں شامل کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ برصغیر میں اسلام تلوار ،طاقت،قوت،اور دہشت گردی کے زور پر نہیں بلکہ اولیاء اللہ اور صوفیائے کرام کی تعلیمات اور تبلیغ سے پھیلا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر اس ملک کو بنایا تھا اور اگر ہم اپنے قائد اعظم محمد علی جناھؒ کے اس ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں عہد کرنا ہو گاکہ سب سے پہلے ہمیں اس ملک کا سوچنا ہے اور اپنا بعد میں ۔
کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر زاعلیٰ سندھ کے مشیر برائے مذہبی امور مفتی فیروز الدین ہزاروی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میںکہیں بھی شیعہ سنی فساد نہیں ہے بلکہ ایک مخصوص ٹولہ ملک میں دہشت گردی کا کاروائیاں سر انجام دے رہے ہیں اور بے گناہ اور نہتے شہریان پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کرنے والے گروہ اور بالخصوص مزارات اولیا ء اللہ پر دھماکے کرنے والے جہنمی ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما سردار رحیم کاکہنا تھا کہ دہشتگردی کا مسئلہ ملک بھر میں گاؤں دیہاتوں تک پہنچ گیاہے اور ضروری ہے کہ تمام مسالک اور سیاسی و مزہبی جماعتیں مل کر قومی مفاہمت اور قومی وحدت کے ذریعے دہشت گردی کے مسئلے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے،ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ دہشت گرد ملک بھر میں دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ حکومت ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے اور گرفتار ہونے والے دہشتگرد بھی حکومت کی گرفت سے نکل کر چلے جاتے ہیں۔
آل پارٹیز کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم کے رہنما بوستان علی ہوتی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہئیے کہ اپنی صفوں سے بھی دہشت گرد عناصر کا صفایا کریں جن کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی حیثیت خراب ہو رہی ہے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

< div style="text-align: right;">کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی سندھ کے رہنما اسد اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ دہشت گردوںکے خلاف رہے گی اور دہشت گردی کی خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کرے گی جبکہ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں بلکہ بیرونی طاقتوں کی ایماء پر کچھ لوگ پاکستان کی سر زمین پر مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں جس کی سرکوبی بہت ضروری ہے ۔

آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور صوبائی وزیر اوقاف محمد حسیب خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مسئلہ نہایت اہم نوعیت کا مسئلہ ہے اور دہشت گرد عناصر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ملک کو معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں جس کے لئے تمام جماعتوں کو چائیے کہ مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دے کت دہشت گردوںکے خلاف جد وجہد کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بنانے میں قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیا تھا اور پاکستان کو بچانے کے لئے بھی لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیا گیا اور آج ایک مرتبہ پھر مملکت خداد پاکستان کے استحکام کی خاطر ہمارے سامنے لاکھوں شہداء کا لہوہے جس کی پاسداری ہم سب پر لازم ہے۔
آ ل پرٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے جنرل سیکریٹری امین خٹک کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں عسکریت پسندی کو فروغ مل رہاہے ضروری امر یہ ہے کہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ لڑی جائے اور ان کا قلع قمع کیا جائے انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوںکو چاہئیے کہ افواج پاکستان کے ساتھ مل کر لائحہ عمل مرتب کریں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنی تحریک پاکستان کے مرکزی رہنما شاہد غوری کا کہنا تھا کہ دہشت گردونن ے عوام کا جینا حرامکر رکھا ہے اور مقامات مقدسہ کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے تو انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں ،ان کاکہنا تھا کہ حکومت ایسی عدالتوں کا قیام عمل میں لائے جہاں دہشتگردی میں ملوث سفاک درندوںکو فوری اور سخت سے سخت سزا دی جائے جبکہ حکومت کی ذمہ داری ہو کہ دہشت گردی کرنے والے گروہوں کے بارے میں پاکستان کے عوام کو آگاہ کریں تا کہ پاکستان کے عوام ان دہشت گردون کے نرغے سے محفوظ رہیں۔
کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما شبیر ابو طالب کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے دہشت گردوں کی سرکوبی کرے اور دہشت گردوںکی سرپرستی کرنے والے حکومتی وزراء کے خلاف سخت ایکشن لے۔حکومت مزارات مقدسہ کے تحفظ کے لئے مؤثر اقدامات کرے۔ملک بھر میں عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں،سیاسی جماعتیں متحد ہو جائیں اور عوام کے تحفظ کے لئے کام کریں،جھندوں کی سیاست نہ کی جائے۔پولیس دہشت گردوں کی گرفتاری میں ناکام ہے ،نااہل افسران کو برطرف کیا جائے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤںکا کہنا تھا کہ ملک میں کہیں بھی شیعہ سنی فساد نہیں ہے بلکہ بیرونی عناصر امریکہ اسرائیل اور بھارت شیعہ اور سنی میں فساد ڈالنا چاہتے ہیں اور حکومت کو چاہئیے پاکستان میں دہشتگردی کی زمہ دار ریاستوں سے اپنے تعلقات کو منقطع کر دے ،،حکمرانوں کے قول و فعل میں تضاد ہے جس کی سزا پاکستان کے عام عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے،حکومت کو چاہئیے کہ مدارس میں درس قراان اور امر بالمعروف کے نام پر درس دینے والوںکا محاسبہ کیا جائے۔
کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤںکا کہنا تھا کہ حکومت انکوائری کمیٹی کی سیاست ترک کرے اور اپنے معاملات کو درست کرے،رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سابق ادوار میں دہشت گردوں کو ڈکٹیٹر حکومتوں نے ٹریننگ دی اور اب وہی دہشت گرد ملک کے دشمن بنے ہوئے ہیں،جنرل ضیاء الحق نے ملک میں دہشت گردی کے کلچر کو فروغ دیا اور عسکری تنظیمیں قائم کیں جبکہ جنرل مشرف کے دور میں دہشت گردوںکا نیٹ ورک وسیع ہوا۔جنرل مشرف طالبان دہشت گردوں کا چیف ہے۔
رہنماؤںکا کہنا تھا کہ دہشت گردوںکی سفاکی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ملک میں سینکڑوں ڈاکٹرز کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کر دیا گیا،جبکہ ڈاکٹرز تو قوم کے لئے مسیحا ہوتے ہیں ،رہنماؤں نے حکومت سندھ دے مطالبہ کیا کہ شہر کراچی کو دہشت گردی سے بچانے اور عوام کو ٹارگٹ کلنگ سے نجات دلانے کے لئے اسلحہ سے پاک کیا جائے ۔ٍ
رہنماؤں کاکہنا تھا کہ حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور دہشتگردیکے مسئلے سے ملک و قوم کو نجات دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے،رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت میں موجود با اثر شخصیات کالعدمد ہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہی ہیں اور حکومت ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر رہی ،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام گزشتہ تین دہائیوں سے دہشت گرد تنظیموں کا نشانہ بن رہے ہیں اور انتہائی افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں ملک میں عوام اور مذہبی شخصیات کو نشانہ بناتی ہیں اور حکومت کی پابندیوں کے بعد نئے ناموں سے اپنی تنظیموں کی سر گرمیوں کو جاری رکھتے ہیں جبکہ حکومت ان کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی کرنے سے نہ جانے کیوں خوفزدہ ہیں؟ رہنماؤں نے حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے سفاک دہشت گردوں کو عوام کے سامنے آشکار کیا جائے اور عوام پاکستان کو بتایا جائے کہ ان سفاک دہشت گردوںکا تعلق کہاں سے ہے؟اس م
وقع پر جعفریہ الائنس پاکستان کے مولانا حسین مسعودی،علامہ نثار قلندری،علامہ جعفر رضا،سلمان مجتبیٰ،شبررضا،راشد رضوی،ضیا ء الحسن اور دیگر شریک تھے
قراردادیں اگلے صفحہ پر ملاحظہ کریں
کانفرنس کے اختتام پر تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مشترکہ طور پر دہشتگردی کے خلاف جدو جہد اور سانحہ داتا دربار کی مذمت میں قراردادیں پیش کیں ۔
جعفریہ الائنس پاکستان کی کل جماعتی کانفرنس بعنوان’
‘سانحہ داتادربار و ٹارگٹ کلنگ”
قرار دادیں
٭    آج کی کل جماعتی کانفرنس اس بات کا اعلا ن کرتی ہے کہ پاکستان میںاور بالخصوص سانحہ داتا دربار اور کراچی میںٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں غیر ملکی ایجنٹ ملوث ہیں جن ک مقصد ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔
٭    ہم سانحہ داتا دربار میںہونےو الی ہولناک دہشت گردی کے نتیجہ میں چالیس سے زائد زائرین کی مظلومانہ شہادت اور خود کش حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
٭    ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ داتا دربار میںملوث دہشتگردوں کو فی فلور گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے،جبکہ دہشت گرد عناصر کے چہرے عوام پاکستان کے سامنے لائے جائیں۔
٭    آج کی کل جماعتی کانفرنس حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ملک بھر میں اور بالخصوس کراچی میں مظلوم انسانوں کی تارگٹ کلنگ باالخصوص ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کالعدمدہشت گرد تنظیموں کے سفاک دہشت گردوںکو گرفتار کیا جائے اور پھانسی کی سزا دی جائے۔
٭    ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ دہشت گردوں کے خلاف شکنجہ سخت کرے اور ان کو جیلوں سے رہا نہ کیا جائے۔
٭    ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو ہر بات پر ازخود نوٹس تو لیتے ہیں مگر کراچی اور ملک بھر میں جاری دہشت گردی اور ملت جعفریہ کی نسل کشی کے اقدامات کے خلاف کوئی از خود نوٹس نہیں لیتے،فوری طور پر ازخود نوٹس لے کر پاکستان کے عوام کو دہشت گردی سے نجات دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
٭    حکومت پاکستان ،پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے مطالبے کو سامنے رکھتے ہوئے کالعدم دہشت گرد ٹولے اور ان کی حمایت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے۔
٭    حکومت پاکستان ملک بھر میں کالعدمد ہشت گرد تتنظیموںکے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لئے مؤثر اقدامات کرے اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکے۔
٭    ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان سانحہ عاشور،سانحہ اربعین اور سانحہ نشتر پارک سمیت سانحہ داتا دربار میں ملوث دہشت گرد عناصر کو فی فی الفور گرفتار کرے اور عوامپاکستان کو ان کے چہروں سے آشنا کرے۔
٭    حکومت پاکستان ایسے عناصر جو کہ مزارات اولیائ،مقدس مقامات اور مذہبی شخصیات کو دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں انکے سرپرست عناصر وک اپنی صفوں سے نکالے۔
٭    بین الاقوامی قوتیں (امریکا اور اسرائیل )پاکستانکے سترہ کروڑ عوام کے اتحاد اور اتفاق سے خوفزدہیں ،اسی وجہ سے اپنے آلہ کاروں کو استعمال کر کے ملک میں انارکی پھیلا رہے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button