پاکستانی شیعہ خبریں
گلگت: شیعہ پولیس شبیر حسین افسر طالبان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید
شیعہ پولیس افسر شبیر حسین منگل کے روز گلگت کے علاقے ناروٹ نپورہ میں کالعدم دہشت ناصبیوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہوگئے ہیں۔
شبیر حسین کل صبح اپنے آفس جاتے ہوئے صبح آٹھ بجکر 15 منٹ کو ـ ملک میں آگ اور خون کا تماشا بنانے کی کوشش میں مصروف کالعدم دہشت گرد ٹولوں کے ناصبی دہشت گردوں کے ہاتھوں دو گولیوں کا نشانہ بنا کر جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔شبیر حسین گلگت پولیس میں اسستنٹ سب انسپکٹر تھے مگر اس کے باوجود پولیس اور نام نہاد قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے ابھی تک دہشت گردوں کو گرفتار نہیں کرسکے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی میں ملوث ٹولوں کو فری ہینڈ دیا گیا ہے؛ وہ نہ تو گرفتار ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں سزا ملتی ہے بلکہ بڑی آسانی سے جیلوں سے رہا کئے جاتے ہیں یا پھر ایک دو پولیس اہلکاروں کو قتل کرکے بھاگ جاتے ہیں مگر ان کا تعاقب تک نہیں کیا جاتا اور عدالتوں پر بھی خوف و ہراس کی فضا حکمفرما ہے اور وہ کسی بھی دہشت گرد کو "پیروی نہ ہونے” کا بہانہ بنا کر بری کردیتی ہیں؛ بالفاظ دیگر ملک میں جرم و سزا کے درمیان جو لازمہ تھا وہ ختم ہوگیا ہے اور کم از کم شیعہ نسل کشی کو بظاہر جرم ہی نہیں سمجھا جاتا بلکہ شیعہ نسل کشی کسی بین الاقوامی ایجنڈے کا حصہ نظر آتی ہے اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے حکمران ملک و قوم کے مفادات کا تحفظ کرنے سے زیادہ بین الاقوامی ایجنڈوں پر عملدرآمد کو ترجیح دیتے ہیں۔
میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ شروع ہونے سے لے کر اب تک ہزاروں شیعیان اہل بیت (ع) شہید ہوگئے ہیں اور دلچسپ امر یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی قاتل کو سزا نہیں ملی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گرد گویا سرکاری اداروں کے اہلکار ہیں اور اپنے فرائض منصبی پر عمل کرکے تنخواہیں لے رہے ہیں اور اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید کسی ایک دہشت گرد کو ابھی تک سزا ملتی یا حکومت کی جانب سے دہشت گردی کا سلسلہ روکنے کے لئے کوئی مؤثر اقدام ہوتا۔