پاکستانی شیعہ خبریں
شیعہ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے سندھ ہائی کورٹ کا نوٹس

سید پرویز زیدی کی والدہ نے پٹیشن میں واضح کیا ہے کہ پرویز زیدی جو کہ اپنے ایک دوست اور اس کی بیوی کے ہمراہ ٹرین سے کینٹ اسٹیشن پہنچا جہاں پر اس کا دوست جہانگیر اسے لینے کے لئے پہنچا تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بغیر کسی جرم و خطا کے ان تینوں شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کرتے ہوئے جہانگیر کی بیو کو اس کی بہن کے گھر ناگن چورنگی پر پہنچا دیا تاہم بعد ازاں تینوں شیعہ نوجوان لا پتہ ہیں۔
درخواست گذار پرویز زیدی کی والدہ نے یہ بھی واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جواں بیٹے بالکل بے گناہہیں اور کسی قسم کے جرم میں ملوث نہیں ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارون سے اپیل کرتی ہوں کہ بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو رہا کیا جائے یا پھر اگر کوئی جرم ثابت ہے تو انھیں عدالت میں حاضر کیا جائے۔
ایک اور پٹیشن میں درخواست گذار سید جعفر حسین نے اپنے بیٹے اور داماد کی غیر قانونی گرفتاری اور گمشدگی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20دسمبر کی شب کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے ان کے جواں بیٹے سید مہدی اور داماد ابرار کو گرفتار کر لیا جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں ہے ۔
لاپتہ ہونے والے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کے اہل خانہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کیس کی شنوائی کرتے ہوئے وزارت داخلہ ،سیکرٹری داخلہ ،آئی جی سندھ،کو حکم نامہ جاری کیا ہے کہ گرفتار کئے گئے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو عدالت میں پیش کیا جائے یا انھیں فوری رہا کیا جائے،عدالت نے حکم نامے میں کہاہے کہ کیس کی اگلی شنوائی جنوری10 کو کی جائے گی۔